سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہوا، جہاں اسرائیل کی غزہ پر بمباری کی مغربی ممالک کی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے حملوں کی مذمت کی گئی۔اس موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی ایگزیکٹو کمیٹی نے خصوصی اجلاس میں غزہ کی صورت حال پر 20 نکاتی اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، جس میں اسرائیلی کی ’غیر انسانی جارحیت‘ کو فوری روکنے اور بین الاقوامی برادری سے اسرائیل کے ’احتساب‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسرائیل کی جارحیت کے خلاف اوآئی سی کا وزرائے خارجہ سطح کا اجلاس سعودی عرب اور پاکستان کی دعوت پر بلایا گیا تھا۔اجلاس کا مقصد غزہ میں اسرائیل کی جانب سے شہریوں کے خلاف جارحیت، بمباری، انہیں ختم کرنے کی دھمکیوں، امداد تک رسائی پر پابندیوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔دو روز قبل ہی اسرائیل نے غزہ کے ایک ہسپتال پر حملہ کیا ہے ،جس میں کم ازکم آٹھ سو افراد شہید ہوئے ہیں ۔ہسپتال پر حملہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے اسی بنا پر اوآئی سی نے عالمی برادری سے اسرائیل کے محاسبے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔انسانی حقوق کی اس خلاف ورزی پر دنیا بھر کے لوگ جن میں یہودی بھی شامل ہیں ،اسرائیلی جارحیت کی مزمت کر رہے ہیں لیکن افسوس اس بات ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا کردار بھی قابل مذمت ہے ۔ جنھوں نے ابھی تک اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرنا بھی گوار ا نہیں کی۔او آئی سی نے بھی اپنے اعلامیہ میں اقوام متحدہ کی جانب سے ’اسرائیلی قابض فورسز کے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کو نہ رکوانے‘ اور ’اپنی ذمہ داریاں نہ نبھانے‘ پر افسوس کا اظہار اور مذمت کی ہے۔ اوآئی سی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کی،وہ جدہ میں منعقدہ او آئی سی کے اجلاس میں شریک ہوئے ہیں، اس موقع پر انھوں نے کہا: کہ اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہیں اور ان کا طاقت کا اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔نگران وزیر خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور غیر انسانی ناکہ بندی کی شدید مذمت کی جس کے نتیجے میں ہلاکتیں، تباہی اور لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہیں اور ان کا طاقت کا اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو اس کے جرائم کا جوابدہ ٹھہرائے۔ اس وقت غزہ میں تیز رفتار، محفوظ اور غیر محدود انسانی اور امدادی سامان کی فراہمی کے لیے انسانی ہمدردی کی بنا پر راہداریوں کی فوری ضرورت ہے۔اس کے لیے اسرائیل کو فوری جنگ بندی، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے جبری انخلا کے ذریعے جاری دہشت گردی کی مہم کا فوری خاتمہ کرنا چاہیے کیونکہ جب تک اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی نہیں کی جاتی تب تک مسائل پر قابو پانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔فلسطین کے عوام کس کرب اور مصیبت میں ہیں، اس کا اندازہ وہی لگا سکتے ہیں ۔ان کی املاک تباہ برباد ہو چکی ہیں ،معصوم بچوں کے جسم کئی کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوچکے ہیں ۔بوڑھے والدین اپنے سہارے کھو چکے ہیں ۔ان حالات میں عالمی برادری کو دو ریاستی حل کی جانب آنا چاہیے کیونکہ حالیہ تصادم کی بنیادی وجہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد نہ ہونا ہے۔ فلسطینی عوام74برسوں سے اپنے حق خود ارادیت کے لیے لڑ رہے ہیں ۔دوریاستی فارمولے میں پاکستان کا ایک درینہ موقف ہے کہ جون 1967سے پہلے کی سرحدوںکی بنیاد پر القدس کو فلسطین کا دارلحکومت قرار دیا جائے ۔جب تک فلسطین کی ایک قابل عمل، محفوظ، متصل اور خودمختار ریاست نہیں بنتی تب تک اس خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا ۔اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ اسرائیل، امریکا اور چند مغربی ممالک کی مکمل معاونت سے یہ سب کر رہا ہے۔تنے تنہا وہ کچھ نہیں کر سکتا نہ ہی اس میں ایسی طاقت ہے ۔لہذا عالمی برادری کو اپنے اسلحے کی فروخت کے لیے انسانیت کا قتل عام نہیں کروانا چاہیے ۔ افسوس اس امر پر ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے غزہ پر وحشیانہ حملوں کے معاملے پر اسرائیل کو کلین چٹ دیدی اسرائیل کو غزہ کے اسپتال پر حملے سے بھی بری الذمہ قرار دیتے ہوئے اس کا الزام فلسطینی تنظیموں پر عائد کردیا ، گزشتہ روز بھی اسرائیل نے ایک ایمبولنس کا راستہ روکا ہے ۔اس وقت فلسطینیوں کے پاس کچھ بھی نہیں بچا اس کے باوجوداسرائیل کا کہنا ہے کہ مصر کی طرف سے راہداری کے گیٹس بدستور بند رہیں گے۔جوبائیڈن اسرائیل کی حمایت کر کے آنے والے الیکشن جیتنا چاہتا ہے ،اسی بنا پر وہ وہ اسرائیل کو جنگ سے روکنے کی بجائے اس کی حوصلہ افزا ئی کر رہا ہے ۔ او آئی سی کی حالیہ کانفرنس سے امید تھی کہ مسلم امہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے کو ئی مضبوط مشترکہ موقف اپنا کر اسرائیل پر دبائو ڈالیں گے مگر ماضی کی طرح یہ کانفرنس بھی محض نشستند ،گفتنداور برخاستند کا مصداق ثابت ہوئی ہے ۔جب تک مسلم ممالک اسرائیل کا سفارتی سطح پر بائیکاٹ کر کے اس ناسور کے خاتمے کی تحریک نہیں چلاتے تب تک اسے لگام ڈالنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو گا ۔
اوآئی سی اجلاس کا رسمی اعلامیہ
جمعه 20 اکتوبر 2023ء
سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہوا، جہاں اسرائیل کی غزہ پر بمباری کی مغربی ممالک کی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے حملوں کی مذمت کی گئی۔اس موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی ایگزیکٹو کمیٹی نے خصوصی اجلاس میں غزہ کی صورت حال پر 20 نکاتی اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، جس میں اسرائیلی کی ’غیر انسانی جارحیت‘ کو فوری روکنے اور بین الاقوامی برادری سے اسرائیل کے ’احتساب‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسرائیل کی جارحیت کے خلاف اوآئی سی کا وزرائے خارجہ سطح کا اجلاس سعودی عرب اور پاکستان کی دعوت پر بلایا گیا تھا۔اجلاس کا مقصد غزہ میں اسرائیل کی جانب سے شہریوں کے خلاف جارحیت، بمباری، انہیں ختم کرنے کی دھمکیوں، امداد تک رسائی پر پابندیوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔دو روز قبل ہی اسرائیل نے غزہ کے ایک ہسپتال پر حملہ کیا ہے ،جس میں کم ازکم آٹھ سو افراد شہید ہوئے ہیں ۔ہسپتال پر حملہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے اسی بنا پر اوآئی سی نے عالمی برادری سے اسرائیل کے محاسبے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔انسانی حقوق کی اس خلاف ورزی پر دنیا بھر کے لوگ جن میں یہودی بھی شامل ہیں ،اسرائیلی جارحیت کی مزمت کر رہے ہیں لیکن افسوس اس بات ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا کردار بھی قابل مذمت ہے ۔ جنھوں نے ابھی تک اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرنا بھی گوار ا نہیں کی۔او آئی سی نے بھی اپنے اعلامیہ میں اقوام متحدہ کی جانب سے ’اسرائیلی قابض فورسز کے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کو نہ رکوانے‘ اور ’اپنی ذمہ داریاں نہ نبھانے‘ پر افسوس کا اظہار اور مذمت کی ہے۔ اوآئی سی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کی،وہ جدہ میں منعقدہ او آئی سی کے اجلاس میں شریک ہوئے ہیں، اس موقع پر انھوں نے کہا: کہ اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہیں اور ان کا طاقت کا اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔نگران وزیر خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور غیر انسانی ناکہ بندی کی شدید مذمت کی جس کے نتیجے میں ہلاکتیں، تباہی اور لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہیں اور ان کا طاقت کا اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو اس کے جرائم کا جوابدہ ٹھہرائے۔ اس وقت غزہ میں تیز رفتار، محفوظ اور غیر محدود انسانی اور امدادی سامان کی فراہمی کے لیے انسانی ہمدردی کی بنا پر راہداریوں کی فوری ضرورت ہے۔اس کے لیے اسرائیل کو فوری جنگ بندی، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے جبری انخلا کے ذریعے جاری دہشت گردی کی مہم کا فوری خاتمہ کرنا چاہیے کیونکہ جب تک اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی نہیں کی جاتی تب تک مسائل پر قابو پانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔فلسطین کے عوام کس کرب اور مصیبت میں ہیں، اس کا اندازہ وہی لگا سکتے ہیں ۔ان کی املاک تباہ برباد ہو چکی ہیں ،معصوم بچوں کے جسم کئی کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوچکے ہیں ۔بوڑھے والدین اپنے سہارے کھو چکے ہیں ۔ان حالات میں عالمی برادری کو دو ریاستی حل کی جانب آنا چاہیے کیونکہ حالیہ تصادم کی بنیادی وجہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد نہ ہونا ہے۔ فلسطینی عوام74برسوں سے اپنے حق خود ارادیت کے لیے لڑ رہے ہیں ۔دوریاستی فارمولے میں پاکستان کا ایک درینہ موقف ہے کہ جون 1967سے پہلے کی سرحدوںکی بنیاد پر القدس کو فلسطین کا دارلحکومت قرار دیا جائے ۔جب تک فلسطین کی ایک قابل عمل، محفوظ، متصل اور خودمختار ریاست نہیں بنتی تب تک اس خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا ۔اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ اسرائیل، امریکا اور چند مغربی ممالک کی مکمل معاونت سے یہ سب کر رہا ہے۔تنے تنہا وہ کچھ نہیں کر سکتا نہ ہی اس میں ایسی طاقت ہے ۔لہذا عالمی برادری کو اپنے اسلحے کی فروخت کے لیے انسانیت کا قتل عام نہیں کروانا چاہیے ۔ افسوس اس امر پر ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے غزہ پر وحشیانہ حملوں کے معاملے پر اسرائیل کو کلین چٹ دیدی اسرائیل کو غزہ کے اسپتال پر حملے سے بھی بری الذمہ قرار دیتے ہوئے اس کا الزام فلسطینی تنظیموں پر عائد کردیا ، گزشتہ روز بھی اسرائیل نے ایک ایمبولنس کا راستہ روکا ہے ۔اس وقت فلسطینیوں کے پاس کچھ بھی نہیں بچا اس کے باوجوداسرائیل کا کہنا ہے کہ مصر کی طرف سے راہداری کے گیٹس بدستور بند رہیں گے۔جوبائیڈن اسرائیل کی حمایت کر کے آنے والے الیکشن جیتنا چاہتا ہے ،اسی بنا پر وہ وہ اسرائیل کو جنگ سے روکنے کی بجائے اس کی حوصلہ افزا ئی کر رہا ہے ۔ او آئی سی کی حالیہ کانفرنس سے امید تھی کہ مسلم امہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے کو ئی مضبوط مشترکہ موقف اپنا کر اسرائیل پر دبائو ڈالیں گے مگر ماضی کی طرح یہ کانفرنس بھی محض نشستند ،گفتنداور برخاستند کا مصداق ثابت ہوئی ہے ۔جب تک مسلم ممالک اسرائیل کا سفارتی سطح پر بائیکاٹ کر کے اس ناسور کے خاتمے کی تحریک نہیں چلاتے تب تک اسے لگام ڈالنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو گا ۔
آج کے کالم
یہ خبر روزنامہ ٩٢نیوز میں جمعه 20 اکتوبر 2023ء کو شایع کی گی

آج کا اخبار
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں