برلن(نیٹ نیوز)جرمنی کا مشرقی شہر ڈریسڈن اسلام مخالف تحریک پیگیڈا کا گڑھ رہا ہے اس شہر کی بلدیہ نے ایک ایسی قرار داد منظور کی ہے جس میں دائیں بازو کی انتہا پسندی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے شہر میں ’نازی ایمرجنسی‘ نافذ کر دی گئی ہے ۔ڈریسڈن کی سٹی کونسل نے ارکان کی منظوری کے بعد ایک پالیسی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا، ''ڈریسڈن شہر میں جمہوریت اور تکثیریت مخالف، نفرت اور دائیں بازو کی انتہا پسندی پر مبنی رویے اور تشدد پر مبنی اقدامات بڑھ رہے ہیں،یہ قرارداد جرمنی کی طنزیہ سیاسی جماعت 'ڈی پارٹائی‘ کے کونسلر ماکس آشن باخ نے پیش کی تھی۔ ان کا کہنا تھا، ''ڈریسڈن میں نازی ایک حقیقی مسئلہ ہیں اور ہمیں اس کے تدارک کے لیے کچھ کرنا چاہیے ۔ سیاست دانوں کو آخرکار کھل کر کہنا ہو گا، نہیں، یہ ہمیں قابل برداشت نہیں۔‘‘سن 2014 میں اسی شہر میں اسلام مخالف تحریک پیگیڈا کا آغاز ہوا تھا، کا جرمن زبان میں مطلب 'مغربی دنیا کی اسلامائزیشن کے خلاف بین الیورپی اتحاد بنتا ہے۔ اور اس تنظیم کا صدر دفتر بھی ڈریسڈن میں قائم ہے ۔ڈریسڈن وفاقی جرمن ریاست سیکسنی کا شہر ہے اور اسے انتہائی دائیں بازو کی عوامیت پسند سیاسی جماعت اے ایف ڈی کا مرکز بھی قرار دیا جاتا ہے ۔ رواں برس ستمبر میں ہونے والے سیکسنی کے صوبائی انتخابات میں اے ایف ڈی دوسری بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری تھی۔اس قرار داد میں دیگر باتوں کے علاوہ شہری انتظامیہ اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ شہر میں جمہوری اقدار کی مضبوطی، اقلیتوں کے تحفظ، انسانی حقوق یقینی بنانے اور دائیں بازو کی شدت پسندی کا نشانہ بننے والوں کی مدد کے لیے اقدامات کریں۔'نازی ایمرجنسی‘ قرارداد کے متن میں 'جمہوری اداروں پر عوامی اعتماد کی بحالی، متنوع اور پر امن بقائے باہمی یقینی بنانے کے لیے سامیت دشمنی، نسل پرستی اور انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے محرکات اور نتائج‘ پر توجہ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے ۔