لاہور( جنرل رپورٹر) پاکستان سمیت دنیا بھر میں نمونیا سے بچاو کا عالمی دن منایا گیا ۔ لاہور میں سرکاری سطح پردن کو منانے کے حوالے سے کوئی تقریب منعقد نہ ہوئی ۔ پی کے ایل آئی میں نمونیا اور اس سے بچائو پر ہونے والے ورلڈ نمونیا ڈے سیمینار میں فزیشنز نے اپنے لیکچرز میں بتائی۔ سیمینار میں ہسپتال کے کنسلٹنٹس، رجسٹرار، میڈیکل سٹاف اور نرسنگ سٹاف نے شرکت کی۔پی کے ایل آئی کے کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ ڈاکٹر جاوید حیات خان، کنسلٹنٹ انفیکشس ڈیزیز ڈاکٹر نوید راشد اور کنسلٹنٹ پیڈیاٹرک ڈاکٹر مظہر عباس بٹ نے نمونیا کے مختلف پہلوئوں پر تفصیلی بات چیت کی۔انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں پانچ بچوں کی اموات میں ایک نمونیا کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ نمونیا سانس کی شدید انفیکشن کی قسم ہے جو پھیپھڑوں پر اثر انداز ہوتی ہے ، جس سے سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے اور پھیپھڑے آکسیجن کی جسم کے لئے ضروری مقدار فراہم نہیں کرپاتے ۔ انہوں نے بتایا کہ نمونیا کی علامات اکثر قدرتی طور پر 4سے 7دنوں میں ختم ہوجاتی ہے ں، تاہم، پرائمری انفلوئینزا نمونیا یا سیکنڈری بیکٹیریل نمونیابحالی کے دوران پیچیدگی پیدا کرسکتا ہے ۔ بوڑھے آدمی کو نمونیا سے بازیاب ہونے کے لئے نوجوانوں کی نسبت زیادہ وقت لگتا ہے ۔ سیمینار کے سپیکروں نے بتایا کہ سر درد، بخار، کمزوری، خشک کھانسی، سانس لینے میں مشکل، سینے اور عضلات کا درد نمونیا کی اہم علامات ہیں ۔ انہوں نے واضح طور پر بتایا کہ نمونیا انسانی زندگی کے لئے سنگین خطرہ بن سکتا ہے ، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ اس بیماری کو روکنے کے لئے مناسب اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ نمونیا کیلئے ویکسین کا استعمال اس سے بچاو کا ذریعہ ہوتا ہے ۔