پاکستان میں عام انتخابات قریب آتے ہی ملکی سیاست میں امریکی سفیر اور برطانوی ہائی کمشنر متحرک ہو رہے ہیں۔ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے نوازشریف، جہانگیر ترین اور یوسف رضا گیلانی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جبکہ برطانوی ہائی کمشنر نے بھی سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی ہے۔اس وقت اسرائیل عالمی طاقتوں کی مدد سے فلطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے ،جس کے بارے میں دنیا بھر میں اسرائیل اور اس کے ہمدردوں کے بارے میں غم و غصہ پایا جاتا ہے کیونکہ اسرائیل گنجان پناہ گزین کیمپوں پر گرائے گئے ایک ٹن وزنی مہیب بم اور ایمبولینسوں، سکولوں اور ہسپتالوں پر فضائی حملے کر رہا ہے ۔جس کے باعث اسرائیل مہذب دنیا کی نظروں میں معصوم بچوں کا قاتل ہے ،ان حالات میں پاکستان کی سیاسی قیادت کا امریکی اور برطانوی سفیروں سے ملاقا تیں کرنا انتہائی مضحکہ خیز ہے ۔اسرائیل کی حمایت کرنے کے بعد امریکی لابی کے بارے میں یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ وہ اسرائیل کی حامی ہے ۔اسی بنا پر ؎انصاف کے حامی بڑے حلقے ناخوش ہیں، یہاں تک کہ مغربی دنیا میں بھی مسلمانوں، عربوں اور ترقی پسند رجحان رکھنے والے یہودی بھی سراپا احتجاج ہیں ۔امریکہ اور اس کے اتحادی نفرت کا استعارہ بن چکے ہیں ،اس وقت جو بھی سیاسی جماعت ان کے ساتھ ملاقاتیں کرے گی ،آنے والے انتخابات میں عوام انھیں امریکیوں اور اسرائیلیوں کا حامی تصور کرسکتے ہیں۔سیاسی رہنماوں سے گزارش ہے کہ عوام کے زخموں پر نمک پاشی سے گریز فرمائیں۔