سپریم کورٹ نے ڈیمز فنڈ میں موجود رقم کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سٹیٹ بنک کو فنڈ میں موجود10ارب 60کروڑ روپے نیشنل بنک کومنتقل کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ نیشنل بنک اس منافع منافع دے گا جبکہ سٹیٹ بنک نے 6ماہ تک 10ارب روپے رکھے لیکن اس کا منافع نہیں دیا جس کا اس سے پوچھا جائے گا ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملک میں اس وقت زیادہ سے زیادہ ڈیمز تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔ دور ایوبی کے بعد ماضی کی کسی بھی حکومت نے اس طرف توجہ نہیں دی جس کے نتیجہ میں آج پانی کی قلت کے ساتھ ساتھ ملک میں آبی ذخائر کی شدید کمی واقع ہو چکی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے جس قومی احساس کے ساتھ اس پر توجہ دی وہ قابل تحسین ہے جبکہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جناب ثاقب نثار نے اندرون و بیرون ملک سے آنے والی رقوم کے تحفظ کے لئے ڈیمز فنڈ قائم کر دیا۔موجودہ صورتحال میں عدالت عظمیٰ کا ڈیمز فنڈ کی رقوم پرسرمایہ کاری کا فیصلہ انتہائی مستحسن اقدام ہے اس سے نہ صرف رقم کا تحفظ ہو گا بلکہ اس کے منافع سے ڈیمز فنڈ کے لئے مزید رقم اکٹھی کرنے میں مدد ملے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈیموں کی تعمیر کے لئے تمام اہل وطن خصوصاً بڑے سرمایہ دار‘ زمیندار‘ لینڈ لارڈ زاور اہل ثروت اس کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ وطن عزیز میں مستقبل میں پانی اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ زراعت کے شعبہ کو ترقی سے ہمکنار کیا جا سکے۔