اسلام آباد(غلام نبی یوسف زئی)وفاقی محتسب نے جیل اصلاحات پررپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے جس میں ملک بھرکی جیلوں کی نگرانی کیلئے صوبائی اور ضلعی سطح پر کمیٹیاں قائم کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ جمع کرائی گئی تیسری سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی محتسب طاہر شہباز نے متعلقہ اداروں ،سرکاری افسران اور تنظیموں سے ملاقاتیں کرکے جیل اصلاحات کیلئے جامع پلان مرتب کیا ہے ۔رپورٹ میں جیلوں کے اچانک دورے کرنے کیلئے وفاقی وزارت داخلہ اور صوبائی محکمہ داخلہ کے سینئر افسران کو بطور فوکل پرسن مقرر کرنے اورجیلوں پر قیدیوں کا دبائو کم کرنے کیلئے لاء اینڈ جسٹس کمیشن ،صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرلز اور صوبائی محتسب کی مدد سے پے رول اور پروبیشن پر قیدیوں کی رہائی کے عمل کو مزید وسعت دینے کی بھی سفارش کی ہے ۔رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ تمام صوبے ہر ضلع میں جیلیں قائم کرکے ان میں خواتین اور کم عمر قیدیوں کو رکھنے کیلئے الگ انتظام کیا جائے ،ہر جیل میں قیدیوں کے سونے کیلئے مناسب جگہ اور صاف ستھری لیٹرین کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے ۔جیلوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرکے محکمہ داخلہ سے منسلک کرنے اور قیدیوں کے لانے لے جانے کیلئے بائیومیٹرک نظام قائم کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ منشیات کے عادی اور ذہنی معذور قیدیوں کو جیل سے باہر ڈرگز کلینک اور پاگل خانوں میں رکھنے اور ان کاعلاج کرانے کا کہا گیا ہے ۔ایڈز اور ہیپٹائٹس کے مریضوں کو الگ رکھنے اور ان کے علاج ،قیدیوں کی تعلیم وتربیت کیلئے ہائرایجوکیشن کمیشن ،ضلع کی حدود میں واقع یونیورسٹیوں اور علامہ اقبال یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں اور تنظیموں کی خدمات حاصل کرنے ، قیدیوں کے جرمانوں کی ادائیگی کیلئے ڈونر اداروں سے مدد لینے کی سفارش کی گئی ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزارت داخلہ اورصوبائی محکمہ داخلہ جیلوں میں اصلاحات کیلئے فنڈز مختص کریں جبکہ عطیات کیلئے صوبائی سطح پر فنڈ کا انتظام کیا جائے ۔قیدیوں کو مفت قانونی معاونت فراہم کرنے کیلئے پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلوں سے کی خدمات حاصل کی جائیں۔جیلوں،سب جیلوں اور حوالاتوں میں جاری تعمیراتی کام کو جلد مکمل کرنے ،بخشی خانوں میں قیدیوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے ،قیدیوں کی فلاح و بہبود کیلئے ویلفیئر فنڈ قائم کرنے اور اسسمنٹ سنٹر قائم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے ۔