پنجاب اسمبلی کے سپیکر چودھری پرویز الٰہی نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ پاکستان جواسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا اس کے دارالحکومت اسلام آبادمیں نئے مندر کی تعمیر نہ صرف اسلام کی روح کے خلاف ہے بلکہ یہ ریاست مدینہ کی بھی توہین ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کا یہ کہنا بجا ہے کہ ہم اقلیتوں کے حقوق کے ساتھ ہیں لیکن پہلے سے موجود مندروں کی مرمت کی جانی چاہیے۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ اسلام میں اقلیتوں کو جتنے حقوق دیے گئے ہیں دنیا کے کسی مذہب نے نہیں دیے‘ اب جبکہ یہ پہلو بھی سامنے آ چکا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں ہندو مت سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد محض چند سینکڑے ہے تو ایسی صورتحال میں نئے مندر کی تعمیر بادی النظر میں بلا جواز ہی ٹھہرتی ہے۔ اس وقت ملک میں بہت سے مندر ایسے ہی ہیں جن کی مرمت ہونی چاہیے‘ لہٰذا جو رقم نئے مندروں کی تعمیر پر لگائی جا رہی ہے اسے قابل مرمت مندروں پر خرچ کیا جائے تاکہ ہندو برادری اپنے مذہب کے مطابق اپنی پوجا پاٹ بہتر طریقے سے کر سکے۔سپیکر پنجاب اسمبلی کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے دور میں کٹاس کے راج مندر کی مرمت کرائی تھی لہٰذا اس قسم کی مثالوں کو پیش نظر رکھ کر وفاقی دارالحکومت اور دیگر شہروں میں نئے مندر تعمیر کرانے کے بجائے پہلے سے موجود مندروں کی مرمت کرکے ان میں زیادہ سہولتیں فراہم کی جانا مناسب ہوگا۔ بھارتی میڈیا نے مندر کی تعمیر کو مودی کا ایجنڈا قرار دے رکھا ہے۔ اس لیے ان سازشوں کا بھی توڑ ہوگا۔