اسلام آباد،میانوالی، موسیٰ خیل ،ماڑی شہر،پپلاں ( سپیشل رپورٹر ،خصوصی نیوز رپورٹر،وقائع نگار خصوصی، نامہ نگاران ، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے جو مرضی دھمکیاں دیں ، ڈرامے کریں، احتساب ہو کر رہے گا۔ میانوالی میں نمل انسٹی ٹیوٹ میں ہسپتال کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا انسانیت کی بھلائی کے کام کرکے انسان کو روحانی خوشی محسوس ہوتی ہے ۔ امیر آدمی کو کبھی دنیا یاد نہیں کرتی، جو انسانوں کیلئے کچھ کرکے جائے دنیا انویں یاد کرتی ہے ۔ آج بھی صوفیا کرام کے مزاروں پر لاکھوں لوگ آتے ہیں۔ گنگارام، مدرٹریسا، گلاب دیوی، ان لوگوں کو دنیا یاد کرتی ہے ۔ہسپتال کا پراجیکٹ انیل مسرت کی کاوش ہے ، اس کی تعمیر میں حکومت کا نہیں بلکہ ان کا پیسہ لگے گا۔ وزیراعظم نے کہا ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کرپشن ہے ، جبتک چوروں کو نہیں پکڑا جائے گا ملک آگے نہیں بڑھے گا۔میں 22سال سے انتظار کررہا تھا، اﷲ مجھے ایک موقع دے ۔ طاقتوروں کا احتساب کر کے اپنا 22 سالہ خواب پورا کر دیا ،ادارے کام کرنے میں آزاد ہیں، کسی کیخلاف انتقامی کاروائی نہیں ہو رہی۔ مجھے باہر سے سفارشیں بھی کرائی گئیں۔ہر قسم کے دباؤ کو مسترد کر کے لوٹی ہوئی دولت کی واپسی کیلئے پر عزم ہیں ۔ وزیراعظم کا کہنا تھاپروپیگنڈا کیا جا رہا ہے ان گرفتاریوں کا پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا؟ انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا ہمسایہ ملک نے اپنے 450 وزرا کو جیل میں ڈالا اور وہاں سب سے زیادہ ترقی ہو رہی ہے ۔ پاکستان میں بھی جبتک کرپٹ لوگوں کا احتساب نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔ گزشتہ 10 سال میں ملک کا قرضہ 6 ہزار سے 30 ہزار ارب ہو گیا ہے ۔ آج ہمارا حال یہ ہے کہ ہم قرضوں کا سود واپس کرنے کیلئے مزید قرضے لے رہے ہیں۔ 3 میٹروز جو بنائی گئی ہیں وہ ہر سال 12 ارب کا نقصان کریں گی۔ یہ پیسہ جن کی جیبوں میں گیا ہے جبتک ان کا احتساب نہیں ہوگا یہ ملک آگے نہیں بڑھے گا۔ وزیراعظم نے کہا انتقامی کارروائی مجھ پر کی گئی تھی، پانامہ کیس اٹھایا تومجھ پر 32ایف آئی آر کٹوائی گئیں ۔ کیامیں نے کوئی شورمچایا؟ کوئی ڈرامہ کیا؟ عدالت میں 60دستاویزات دیں تو عدالت نے صادق اور امین قراردیا۔انہوں نے قطری خط دیا، وہ بھی فراڈ نکلا۔ بادشاہ یا ڈکٹیٹر جوابدہ نہیں ہوتا لیکن جمہوریت میں جواب دینا پڑتا ہے ۔ملک کا دیوالیہ نکال دیااور کہتے ہیں جواب نہیں دیں گے ،ہم جواب لیں گے ،قوم جواب لے گی۔جب طاقتور کا احتساب کرلیا تو دوسرے لوگ بھی خوفزدہ ہوں گے ۔انہوں نے کہا ڈالر اوپر جائے گا تومہنگائی توہوگی، اب حالات سنبھلتے جارہے ہیں،اب آپ دیکھیں گے پاکستان اوپر جائے گا۔ میانوالی ایکسپریس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا میانوالی ایکسپریس ٹرین چلانے پر شیخ رشید کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہمارا مقصد عام آدمی کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے ۔ ٹرین سے عام لوگ سفر کرتے ہیں۔ ہم نے ریلوے سسٹم کو بہتر کرنا ہے ۔پہلا سال ہمارا بہت مشکل گزرا ہے ۔ پچھلی حکومتوں نے جو قرضہ لیا اس کا سود ادا کرنے کیلئے بھی قرضہ لینا پڑ رہاہے ۔ ہمارا مشکل سفر اب آسان ہوتا جارہاہے ۔ ہم نے پیچھے رہ جانے والے علاقوں کو اوپر لے جانا ہے ۔ عیسیٰ خیل میں پینے کے پانی کا مسئلہ ہے اسے حل کرینگے ۔ ہم نے سب سے زیادہ زور تعلیم پر لگانا ہے ۔میانوالی کے لوگوں کو روز گار کے مواقع فراہم کرینگے ۔ میں نے وعدہ کیا تھا ملک میں کرپشن کو احتساب کے ذریعے ختم کروں گا۔ بے نامی جائیدادوں پر ہاتھ ڈالناشروع کردیا ہے ۔ لوٹا ہوا پیسہ ملک میں لے کر آئیں گے لیکن باہر سے پیسہ واپس لانے میں وقت لگے گا۔ ان سے برآمد ہونے والا پیسہ احساس پروگرام پر لگے گا۔ ہم کرپٹ لوگوں کی جائیدادیں ضبط کرینگے اور ان سے لوٹی ہوئی پائی پائی وصول کرینگے ۔ ریلوے کی ترقی کیلئے ہم ایم ایل ون چین کے تعاون سے شروع کررہے ہیں جب یہ منصوبہ مکمل جائے گا تو تب کراچی سے لاہور کا سفر8گھنٹے کا ہوجائے گا۔ قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر میانوالی پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا ۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وفاقی اور صوبائی وزرا و دیگر بھی موجود تھے ۔ دریں اثناء وزیر اعظم سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کی۔ ملاقات میں پارلیمانی امور سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا اس وقت ملک کو جن معاشی چیلنجز کا سامنا ہے ان پر قابو پانے کیلئے قومی اداروں اور انفرادی سطح پر تعاون ملک کو خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتاہے ۔ وزیراعظم نے دولت مشترکہ کی ایشین ریجن کی کانفرنس کے اسلام آباد میں انعقاد کی تعریف کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ کانفرنس شرکت کرنے والے ممالک اور ان کے پارلیمانوں کو قریب لانے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔وزیر اعظم عمران خان سے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ملاقات کی۔ملاقات میں وفاقی سیکرٹری اطلاعات زاہدہ پروین، پرنسپل انفارمیشن آفیسرطاہر خوشنود اور وزارت اطلاعات کے دیگرسینئر افسران بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر فردوس عاشق نے حکومتی ریفارم ایجنڈے کو عوام میں اجاگر کرنے کیلئے وزارت اطلاعات کی جانب سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا حکومتی اداروں میں سزا و جزا کی روایت کو مضبوط کرنا حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے کا اہم جزو ہے ۔ موجودہ حکومت نے مشکل حالات میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالی۔ حکومت نے معاشی استحکام اور ملک کے وسیع تر مفاد میں مشکل فیصلے کیے ۔ گزشتہ دس ماہ میں حکومت نے سماجی، معاشی واقتصادی اور انتظامی شعبوں میں جو اصلاحات متعارف کرائی ہیں ماضی میں انکی نظیر نہیں ملتی۔ ہم نے ریاست مدینہ کے ماڈل کو سامنے رکھتے ہوئے مشکل ترین معاشی حالات کے باوجود کمزور اور غریب طبقوں کی بہتری کیلئے اقدامات کیے ہیں ۔ احساس پروگرام ، پناہ گاہوں کی تعمیر ، بے گھر افراد کو اپنا ذاتی گھر دلوانے کا منصوبہ و دیگر فلاحی اقدامات عوام سے کیے گئے وعدے کی جانب عملی پیشرفت ہے ۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ وزارت اطلاعات میڈیا کی معاونت سے عوام تک صحیح معلومات پہنچانے اور منفی پراپیگنڈے کو بے نقاب کرنے میں اپنا کردار مزید موثر طریقے سے ادا کرے ۔ وزارت اطلاعات کے مختلف شعبوں کو مزید متحرک کیا جائے تاکہ عوام تک معلومات بہم پہنچانے اور حکومتی ریفارمز ایجنڈے کو اجاگر کرنے کے عمل میں مزید بہتری لائی جا سکے ۔ وزیر اعظم سے وفاقی وزیر برائے نجکاری محمدمیاں سومرو اورمعاون خصوصی برائے توانائی ندیم بابر نے الگ الگ ملاقات کی اور اپنی اپنی وزارتوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔