مکرمی ! دیگر اشیائے خورد ونوش کی طرح حالیہ دنوں دودھ اور ڈیری مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ اور کم و بیش سو روپے کلو ہونے کے باوجود شہریوں کو خالص دودھ دستیاب نہیں ، بلکہ انہیں دودھ نما سفید زہر فروخت کیا جارہاہے۔ آج دودھ فروش شہریوں کو مصنوعی، غیر معیاری و مضر صحت دودھ فروخت کررہے ہیں جس سے نوجوا ن نسل تباہ ،بوڑھے ،بچے ،خواتین خطرناک بیماریوں میں مبتلاہورہے ہیں۔ یہ سفید زہر انسان کو بلغم، قے، پیٹ درد، آنتوں کی خرابیوں، الرجی، تھکن ، جگر اور گردے کی خرابی ، اور کینسر جیسے ا مراض میں مبتلا کررہا ہے ۔ ملاوٹ و معیارکی اس سنگین صورتحال پر ماضی میں جب پاکستان سپریم کورٹ نے مضر صحت دودھ کی فروخت کا سخت نوٹس لیا تھا تو خود پی سی ایس آئی آر لیبارٹری نے دودھ کے لئے گئے نمونوں کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ ٹیٹرا پیک دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے گیارہ میں سے نو نمونے ناقص اور مضر صحت پائے گئے ہیں۔ لیبارٹری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دودھ کے نمونوں میں میٹل، گنے کا رس، سنگھاڑے کا پاؤڈر پایا گیا۔ ( رانا اعجاز حسین چوہان )