صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں عام آدمی کی سہولت کے لئے ماڈل بازار پورا ہفتہ کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔ صوبے کی 142تحصیلوں میں نئے ماڈل بازاروں کے قیام کی منصوبہ بندی کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ موجودہ دور میں مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ مزدور طبقے کو دو وقت کی روٹی کمانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں جبکہ متوسط طبقہ الگ پریشان ہے لیکن مقدور بھر کوشش کے باوجود حکومت مہنگائی پر قابو نہیں پا سکی۔ دراصل حکومتی مشینری ہی دفاتر سے باہر نکل رٹ قائم رکھنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ جب تک کمشنر‘ ڈپٹی کمشنر ‘ اے سی اور دیگر انتظامی افسران گرم کمروں سے باہر نکل کر منڈیوں بازاروں اور مارکیٹوں کے دورے نہیں کریں گے تب تک اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا مشکل ہو گا۔ حکومت آٹے اور دیگر اشیا ضروریہ پر عام آدمی کو سبسڈی بھی فراہم کرتی ہے لیکن اس کے ثمرات عوامی دہلیز پر پہنچ ہی نہیں پاتے جس کے باعث عام آدمی مہنگائی کی چکی میں یونہی پستا رہتا ہے۔ گو حکومت نے ماڈل بازاروں کو ہفتہ بھر کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے قیمتوں کو مستحکم رکھنے میں مدد ملے گی لیکن جن علاقوں میں ماڈل بازار نہیں وہاں فی الفور بازار بنانے کا کام شروع کیا جائے۔ جب تک بازار نہیں قائم ہوتے تب تک افسران ہر روز منڈیوں کا دورہ ڈیوٹی میں شامل رکھیں تاکہ غریب عوام کو ریلیف مل سکے۔