عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کے لیے قائم ماڈل عدالتوں نے گزشتہ روز مجموعی طور پر 229مقدمات کے فیصلے سنائے۔ ماڈل کریمینل ٹرائل کورٹس نے قتل کے 23اور منشیات کے 56مقدمات کا فیصلہ سنایا ہے۔ حکومت نے بلاتاخیر اور برق رفتاری سے مقدمات کے فیصلوں کے لیے ماڈل کورٹس بنائی تھیں کیونکہ عام عدالتوں میں کیسز اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ دادا کیس دائر کرے اور پوتا فیصلہ لے، والی کہاوت پوری اترتی ہے اس کی بنیادی وجہ عدلیہ میں ججز کی شدید کمی ہے جبکہ رہی سہی کسر وکلاء کی آئے روز کی ہڑتالوں نے پوری کر دی ہے۔ اس حوالے سے ماڈل عدالتوں میں ایک دن میں 229کیسز کا فیصلہ آنا خوش آئند ہے۔ اگر دیگر عدالتیں بھی اسی برق رفتاری سے کیسز کا فیصلہ کریں تو اس سے نہ صرف عدلیہ پر کیسز کا بوجھ کم ہو سکتا ہے بلکہ خلقِ خدا کو فی الفور انصاف کی فراہمی بھی ممکن ہو سکے گی۔ انصاف کی جلد فراہمی کے ساتھ ہی جرائم میں کمی واقع ہو گی۔ اس لیے حکومت ماڈل عدالتوں کی تعداد کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ، دیگر عدالتوں میں بھی ججز کی کمی پورا کرے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 62ہزار افراد کے لیے صرف ایک جج موجود ہے۔ اس سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ سائل کو انصاف کی فراہمی میں کیا کچھ کرنا پڑے گا۔ اس لیے حکومت ججز کی تعداد بڑھانے کی فی الفور کوشش کرے تا کہ زیادہ سے زیادہ سائلین کو انصاف مہیا کا جا سکے۔