ملتان (خبر نگار؍این این آئی)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ریاست کے تینوں ستون اپنی حدود میں رہیں گے تو مشکلات پیدا نہیں ہوں گی،کسی کو این آر او دیا نہ کسی کا تحفظ کر رہے ہیں، گیس کی کمی کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، توقع ہے سندھ حکومت سیاسی بیانات کے بجائے وفاق کے ساتھ مل کر مسئلہ حل کرے گی،بھارت نے ایل او سی پر5 مقامات سے باڑ کو کاٹا اور ایل او سی پربراہموس میزائل نصب کئے ہیں،بھارت کے ان اقدامات کا کیا مقصد ہے ؟ دنیا بھارتی اقدامات کو دیکھ رہی ہے ، بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم پاکستان آنے کو تیار تھی، بھارت کے دبائو میں نہ آنے کا فیصلہ کیا ،افغانستان میں جو حکومت آئی، اسے خوش آمدید کہیں گے ۔ وہ اتوار کو رکن صوبائی امن کمیٹی و اتحاد بین المسلمین کے صدر ملک شفقت حسنین بھٹہ کی والدہ کی قل خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔انہوں نے کہا اداروں کے درمیان تصادم کے کوئی خدشات نظر نہیں آتے ،پاکستانی آئین میں اداروں کا رول واضح ہے ،ہمارے اداروں میں سمجھ دار لوگ بیٹھے ہیں،اگر عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ اپنی حدود میں رہیں گے تو مسئلے نہیں بنیں گے ۔انہوں نے کہا بھارت کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک بھارت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں۔انہوں نے کہا بھارت نے 5 اگست کو کشمیر کی آواز دبانے کی کوشش کی، 5 جگہوں پر ایل او سی باڑ کو کاٹا،مختلف جگہوں پر میزائل نصب کئے گئے ۔ انہوں نے کہابھارت اندرونی دبائو سے نکلنے کے لئے کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کر سکتا ہے ۔وزیر خارجہ نے کہا 12 دسمبر کو ساتواں خط سلامتی کونسل کو لکھا ہے ، چین نے میرے خط کو بنیاد بناتے ہوئے کہا کہ آبزرور سلامتی کونسل کو بریفنگ دے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہماری خواہش ہے کہ او آئی سی کا اجلاس اسلام آباد میں ہو،بھارت کے عزائم دنیا کے سامنے بے نقاب ہوں گے ۔انہوں نے کہاڈاکٹر مہاتیر کی نیت پر ہم شک کرتے ہیں نہ کرتے تھے ،ہم نے سوچا تھا کہ مل کر مختلف منصوبوں پر کام کر سکتے ہیں،کچھ دوستوں کو خدشہ تھا کہ کہیں اس سے امت تقسیم نہ ہو جائے ۔انہوں نے کہا فروری میں ترکی کے صدر پاکستان تشریف لا رہے ہیں،وزیر اعظم پاکستان ملائیشیا جانے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا سری لنکن کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان پر شکر گزار ہیں، بنگلہ دیش آنے کو تیار تھا ،شاید بھارتی دباؤ کی وجہ سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا بنگلہ دیش کو اپنا موقف رکھنا چاہئے ، دباؤ میں نہیں آنا چاہئے ۔انہوں نے کہا بدقسمتی سے ہماری روش بن چکی ہے بغیر سوچے سمجھے کسی چیز پر تنقید کرتے ہیں،اپوزیشن پہلے نیب آرڈیننس کو پڑھ لے ،اس کے بعد بات کرے ، اپوزیشن جماعتیں کہتی تھیں نیب کے طریقہ کار پر نظر ثانی کی جائے ،اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر نظر ثانی کر کے حکومت نے نیب آرڈیننس پیش کیا،اگر کسی کو اعتراض ہے تو بات کی جا سکتی ہے ۔انہوں نے کہا گیس کا بحران سندھ اور پنجاب کا مسئلہ نہیں،ہم اس مسئلہ پر قابو پانے کی بھر پور کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا سندھ حکومت کو گیس مسئلہ پر سیاست کرنے کی بجائے مل بیٹھ کر مسئلہ کا حل نکالنا چاہئے ۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا افغانستان کے انتخابات خوش آئند ہیں،افغانستان میں جو حکومت آئی ،اسے خوش آمدید کہیں گے ۔