دفتر خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ یاسین ملک کو ایک متنازعہ مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے ، ان پر من گھڑت الزامات عائد کئے گئے اور انہیں منصفانہ ٹرائل سے انکار کیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سرکردہ حریت رہنما کو بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر انسانی حالات میں رکھا گیا ہے ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارتی حکومت جبر و تشدد کے ذریعے حریت رہنمائوں اور کشمیری عوام کی آزادی کی آواز کو دبا رہی ہے ،اس سے قبل بھی بھارت نے کشمیری رہنما مقبول بٹ سمیت کئی رہنمائوں کو قید تنہائی میں رکھا،بعد ازاں انھیں انصاف تک رسائی دیئے بغیر پھانسی پر لٹکا دیا گیا ۔اب بھارت ایک اور کشمیر ی رہنما یاسین ملک کا اسی طرح قتل کرنے کے درپے ہے ،یاسین ملک کو نہ تو وکلا تک رسائی دی گئی ہے نہ ہی انہیں اپنی صفائی پیش کرنے کا کوئی موقع دیا جا رہا ہے ۔ بھارت کا یہ اقدام سیاسی انتقام کی ایک اور بدترین مثال ہے جس کا مقصد کشمیری قیادت کو خاموش کرانا اور کشمیری عوام کو ڈرانا ہے۔ کشمیری رہنما کو علاج کی سہولت اور انہیں اپنے خاندان سے ملنے کی اجازت دی جائے ، انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی اس سلسلے میں اپنی آواز بلند کرنی چاہیے تاکہ کشمیری قیادت اور انسانی حقوق کے کارکنوںکی فوری اور غیر مشروط طور پر رہائی ممکن بنائی جا سکے ۔