وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں کپاس کی بحالی اور اس سلسلے میں اپنی استعداد کے مطابق بھر پور فائدہ اٹھانے کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات اور اتفاق رائے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کسانوں اور ٹیکسٹائل کے شعبے کو فائدہ پہنچے گا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ڈیڑھ عشرہ قبل تک پاکستان کا شمار معیاری کپاس پیدا کرنے والے دنیا کے اہم ترین ممالک میں ہوتا تھا لیکن بعد کے ادوار میں اس معیار کو برقرار نہیں رکھا گیا ۔جس سے نہ صرف کپاس کے کاشتکاروں کو نقصان پہنچابلکہ کاٹن کی پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ ٹیکسٹائل کا شعبہ تباہ ہو کر رہ گیا‘ اس وقت عالمی مارکیٹ میں چین کی عدم موجودگی کے باعث پاکستان کے پاس آگے بڑھنے اور ٹیکسٹائل کی برآمدات کو بڑھانے کے سنہری مواقع موجود ہیں جس کا بھر پور فائدہ اٹھایا جانا چاہیے اور اس سلسلہ میں مختلف ممالک خصوصاً افریقی ملکوں کے ساتھ ساتھ معاہدے کئے جاسکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ماضی کی غلطیوں سے بچا جائے‘ کپاس کی فصل کی بڑھوتی کے لئے کسان دوست کاٹن پالیسی تشکیل دی جائے، ترغیبات کے ساتھ ساتھ فصلوں میں اضافے کے لئے کسانوں کے لئے جدید ترینٹیکنالوجی کا حصول آسان بنایا جائے تاکہ کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہو جس سے کاٹن کی صنعت کی بحالی اور برآمدات میں اضافہ ممکن بنایا جا سکے گا۔