مکرمی!گذشتہ دنوں تاندہ ڈیم کو ہاٹ میں کشتی حادثہ میں 52بچے ڈوب کر شہیدہو گئے یہ بچے ایک مدرسہ میں زیر تعلیم تھے جو سیرو تفریح کی غرض سے تاند ہ ڈیم کشتی سیر کے لیے گئے تھے۔ کشتی الٹنے یا ڈوبنے کا یہ پہلا واقع نہیں اس میں انتظامی غفلت بھی سامنے آتی ہے اجتماعی اور ذاتی بھی پورے ملک میں دریائی علاقوں کے لوگ زرائع آمدو رفت کے لیے کشتی پر سفر کرتے ہیں حتی کہ اس میں زرعی مشینری، کاریں، موٹر سائیکل بھی کشتیوں میں ہوتی ہیں اسی طرح دریاؤں، جھیلوں، ڈیمز میں عوام الناس کشتی رانی سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی ایس او پیز پر عملدر آمد نہیں ہو رہا ہے۔میری وفاقی، صوبائی حکومتوں،این ڈی ایم اے،پی ڈی ایم اے، کمشنر ز، ڈپٹی کمشنرز سے گزارش ہے کہ تمام سیرو تفریح کے مقامات، دریاوں،ندی نالوں کو پار کرنے کے لیے کشتی کے زریعے سفر کرنے والے سیاوحوں، مسافروں کی زندگیوں کی حفاظت کے لیے کشتی رانی کے لیے قوانین کے ایس او پیز پر سختی سے عملد آمد کروایا جائے۔ 1۔کشتی میں مسافروں کی تعداد،تمام مسافروں کو لائف جیکٹس کی فراہمی کشتی مالک مہیا کرے گا۔2۔ حکومت، ادارے،انتظامیہ مشینری مہم کے زریعے عوام الناس کو آگاہ کریں۔3۔عوام النا س کو اگر کشتی مالک لائف جیکٹس مہیا نہ کرے اور مطلوبہ تعداد سے زائدہ مسافر سوار کرنے پر مجبور کرے تو فورا انتظامیہ کو آگاہ کرے۔4۔ایس او پیز پر عملدر آمد سے لوگوں کے جان و مال کی حفاظت ممکن اور سانحات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ (چوہدری فرحان شوکت ہنجرا)