ضلع بندی اور صوبہ بندی ختم ہونے اور سمگلنگ رکنے سے گندم کی قیمتوں میں بھاری کمی ہو گئی اس برس ملک بھر میں گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی مگر اس کے باوجود مارکیٹ میں گندم مہنگے داموں فروخت ہوتی رہی ،جس کی بڑی وجہ منتخب حکومت کا نہ ہونا بھی ہے ،نگران حکومت گندم اور آٹے کے معاملے سے نمٹنے میں ناکام رہی ۔ گندم کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سرکاری اقدامات نہیں بلکہ روس سے افغانستان کو گندم کی سستے داموں فراہمی ہے ۔ حکومت کی عمل داری موثر ہوتی تو گندم سستی ہونے کے بعد آٹے اور روٹی کی قیمت بھی کم دکھائی دیتی۔ ۔پنجاب بھر میں کسانوں کو آڑھیتوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا لہذا وہ کسانوں سے سستے داموں گندم خرید کر اسے اپنے پاس رکھتے اور آگے مہنگے داموں فروخت کرتے تھے ،کیونکہ انھیں بھی کوئی ادارہ پوچھنے والا ہی نہ تھا ۔رواں سیزن میں ضلعی انتظامیہ کے چھاپوں کے باوجود ذخیرہ اندوزگندم کی بھاری مقدار خریدنے میں کامیاب رہے۔اب حکومت نے جیسے ہی گندم کی دوسرے صوبے میں منتقلی پر عائد پابندی اٹھائی ہے تو گندم نہ صرف مارکیٹ میں 300روپے سستی ہوئی ہے بلکہ قرب و جوار کے دیہی علاقوں میں بھی ا س کی قیمت کم ہو چکی ہے۔ ۔لازم ہے کہ حکومت تنوروں پر روٹی کی قیمت بھی کم کروائے کیونکہ تنور مالکان نے روٹی مہنگی کرنے کا اعلان کر رکھا ہے ۔اگر حکومت نے ا سکا نوٹس نہ لیا تو پھر غریب آدمی کو گندم سستی ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا ۔