کہتے ہیں، ایک بادشاہ کی عدالت میں کسی ملزم کو پیش کیا گیا۔ بادشاہ نے مقدمہ سننے کے بعد اشارہ کیا کہ اسے قتل کر دیا جائے۔بادشاہ کے حکم پہ پیادے اسے قتل گاہ کی طرف لے چلے تو اس نے بادشاہ کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا۔کسی شخص کے لئے یہ بڑی سے بڑی سزا یہی ہو سکتی ہے کہ اسے قتل کردیا جائے اور چونکہ اس شخص کو یہ سزا سنائی جا چکی تھی اس لیے اس کے دل سے یہ خوف دور ہو گیا تھا کہ بادشاہ نازاض ہو کر درپے آزار ہو گا۔ بادشاہ نے یہ دیکھا کہ قیدی کچھ کہ رہا تو اس نے اپنے وزیر سے پوچھا "یہ کیا کہ رہا ہے؟" بادشاہ کا وزیر بہت نیک دل تھا اس نے سوچا، اگر ٹھیک بات بتا دی جائے تو بادشاہ غصے سے دیوانہ ہو جائے گا اور ہو سکتا ہے قتل کرانے سے پہلے قیدی کو اور عذاب میں مبتلا کرے۔اس نے جواب دیا "جناب یہ کہ رہا کہ اللہ پاک ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو غصے کو ضبط کر لیتے ہیں اور لوگوں کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں۔ وزیر کی بات سن کے بادشاہ مسکرا دیا اور اس نے حکم دیا کہ اس شخص کو آزاد کر دیا جائے۔