وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل نے متبادل انرجی پالیسی کی منظوری دیدی ہے‘ کونسل نے لوئر چشمہ رائٹ کینال پنجاب کے سپرد کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے اس حوالے سے ارسا‘ حکومت پنجاب اور خیبر پختونخوا کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس ضمن میں طریقہ کار کو حتمی شکل دے گی‘ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ملک کے تمام صوبوں میں اس وقت انرجی کے متبادل وسائل کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں چاروں صوبوں کا اتفاق ازحد ضروری ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا حالیہ اجلاس کے فیصلوں سے مترشیح ہوتا ہے کہ چاروں صوبوں کو اس حساس معاملہ کا ادراک ہے جو ایک خوش کن امرہے۔ا جلاس کا ایک اور اہم فیصلہ پٹرولیم پالیسی 2012ء کے تحت خام تیل‘ کنڈینس و قدرتی گیس پر ونڈ فال لیوی کی مد میں وصولیوں کا 50فیصد حصہ کی متعلقہ صوبوں میں تقسیم ہے جبکہ گیس کی پیداوار ‘ کھپت اور ٹرانسمیشن کے مسائل اور وفاق و صوبائی حکومتوں کے تکنیکی ماہرین پر مشتمل کمیٹی کے ذریعے صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم کے معاملات زیر غور لانے سے صوبوں اور وفاق کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں جو فیصلے کئے گئے ہیں ان پر جلدازجلد عمل درآمد ہو تاکہ وفاق اور صوبوں کے مابین ماضی کے ادوار میں جو شکایات اور رنجشیںپیدا کی گئی انہیں رفع کیا جا سکے اور ملکی وسائل کا صحیح وقت اور صحیح جگہ پر استعمال ممکن بنایا جا سکے۔