میں نے ہمیشہ محبت میں دھوکہ کھایا ہے،جو بھی انسان ملا اس نے میرے ساتھ جھوٹ ہی بولا ہے۔میں بہت مخلص ہوں اور ہر طرح سے دوسرے انسان کو خوش رکھنا چاہتی ہوں۔مگر جانے لوگ میرا فائدہ کیوں اٹھاتے ہیں۔ایک لڑکے میں ،میں دلچسپی رکھتی تھی ،میرا کلاس فیلو تھا ،اس کی اسائنمنٹس تک میں بناتی تھی۔اس کو ہر طرح سے خوش رکھتی تھی۔جانے کیوں ،ایک دن اس نے مجھے یہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ اسے نہیں لگتا ہم مستقبل میں ساتھ چل سکتے ہیں۔آفس میں میری ایک کولیگ تھی،میں اس کے ساتھ ہر خوشی اور غم شیئر کرتی ،اس کی ہر طرح سے مدد کر تی،مالی ہو چاہے اس کے حصے کا کام ،لیکن اس نے بھی نئی دوستوں کے ملتے ہی مجھے چھوڑ دیا۔میرے ساتھ ایسے کیوں ہو تا ہے۔لوگوں میں بالکل خلوص نہیں۔۔۔کیا سب لوگ ایسے ہی ہیں۔(عاصمہ معین ،اسلام آباد)

عاصمہ اس سے پہلے آپ کسی دوسرے کے رویے کے بارے میں سوچیں۔یہ ضروردیکھ لیں کہ آپ ایسی کون سی غلطی کر رہی ہیں جس کی وجہ سے یہ سب ہو تا ہے۔کیوں ایسے لوگ ہی آپ کی جانب مائل ہوتے ہیں ؟جیسے آپ نے لکھ اہے کہ آپ اس کا سارا کام کیا کر تی تھیں،اورآپ کو ہروقت یہ دھڑکا لگا رہتا تھا کہ آپ اس کی سب ضرورتیں پوری کریں وغیرہ۔اس کی چند وجوہات ہو سکتی ہیں:۔

٭آپ خود کو لوگوں کے سامنے ایسے انسان کے طور پر پیش کر تی ہیں جس سے جو چاہے فائدہ لے سکے۔اپنی کچھ حدود متعین کریں ۔کہ آپ نے کس حد تک خود کو تعلق بنانے اور نبھانے میں صرف کر نا ہے۔کسی بھی اجنبی کو اپنا سب کچھ دے دینا ویسے بھی بے وقوفی ہے۔۔جب تک وہ آپ سے کسی مضبوط تعلق میں نہ بندھا ہویا مستقبل میں ایسا کو ئی امکا ن ہو ۔

٭آپ کے تعلقات ’’ساتھی بنانے‘‘ کی بجائے ’’ضرورت پوری کرنے والے‘‘ ہیں۔جس میں شاید آپ لوگوں کی توجہ چاہتی ہیں۔ان پر جذباتی طور پر انحصار کرنا چاہتی ہیں۔اس میں کو ئی مسئلہ تو نہیں مگر ساتھی کی بجائے سہارا ڈھونڈنا آپ کے رشتوں کو غلط جانب دھکیلتا ہے۔اپنے ساتھ اکیلا رہنا سیکھیں۔خود کو جذباتی طور پر مضبوط کریں۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے سہارے ڈھونڈنا بند کریں،خود کے ساتھ وقت بِتائیں۔کوئی مشغلہ اپنائیں۔

٭آپ تعلقات میں لینے اور دینے کے اصول پر عمل کرنے کی بجائے صرف دیتی جا رہی ہیں۔اس سے دوسرا انسان تعلق میں جذباتی وابستگی پیدا کرنے سے قاصر رہتا ہے،

٭اپنی ضرورت دوسروں تک پہنچانے کی عادت ڈالیں۔اگرآپ کو لگتا ہے کہ کوئی آپ کو وقت نہیں دے پا رہا ،یا آپ کی ضرورتوں کا ویسے خیال نہیں رکھتا جیساآپ رکھتی ہیں ،یہ سب محض سوچیں نہیں بلکہ بتا دیں کہ آپ کوبھی مناسب وقت اور تو جہ چاہئے۔

ایک بات یا د رکھیں،لوگ آپ کو ویسا ہی سمجھتے ہیں جیسا آپ ان کو اپنا آپ دکھاتی ہیں۔یا جیسا آپ خود کو سمجھتی ہیں۔اس دکان سے کو ن چیزیں اٹھا کر نہیں بھاگے گا جس کے باہر ’’ہرچیز مفت‘‘ کا بورڈ لگا ہو۔لوگوں کو اگر یہ لگے گا کہ آپ سے دوستی کر کے مفت کام نکلوائے جا سکتے ہیں تو ظاہر ہے وہ یہی کریں گے۔