گزشتہ روز7ستمبر کو یوم تحفظ ختم نبوتؐ منایا گیا۔ یہ وہ دن ہے کہ جب مملکت پاکستان کی قومی اسمبلی نے ذولفقار علی بھٹو کی قیادت میں متفقہ طورپرقادیانیوں کوغیر مسلم قراردے کربے مثال کارنامہ سرانجام دیا گیا۔دین اسلام کی اصل روح عقیدہ ختم نبوت ہے اور اس عقیدہ پر پختہ ایمان ہی اسلام کی بنیاد ہے۔ اس عقیدہ میں کسی قسم کا شک پورے دین کو منہدم کرنے کے مترادف ہے ۔ قادیانیت کے خلاف مسلمانوں کی گزشتہ ڈیڑھ سو سالہ جدوجہد کے بعد بالآخر7ستمبر1973میں انہیں دائرہ اسلام سے خارج کردیاگیا اوروہ غیر مسلم قرار پائے ۔انیسویں صدی کے آخر میں قادیانیت کے فتنے کوجڑ سے اکھاڑپھینکے کے لئے خطے کے علماء عظام اجتماعی سطح پر کمربستہ ہوئے اوراس کے خلاف ہمہ گیرتحریک کاآغازکیا۔ اس عظیم تحریک کی تکمیل قادیانیوں کو1973کے آئین پاکستان میں کرغیرمسلم اقلیت قرار دے کر کر دی گئی۔ قادیانیوں کوخارج از اسلام قراردینے کافیصلہ قومی اسمبلی نے کسی عجلت میں نہیں کیا بلکہ اس سلسلے میں بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی نے دو ماہ میں 28اجلاس منعقد کیے جو 96نشستوں پر محیط تھے۔ 1973میں5 اگست سے11 اگست اور پھر 20 اگست سے 31 اگست یعنی کل 11روز قادیانیوں کے اس وقت کے سربراہ پر جرح ہوئی ۔ جرح کا دورانیہ 42گھنٹے تھا ۔اکیس دن کی کارروائی میں تیرہ دن تک ان حضرات سے سوال و جواب ہوتے رہے جبکہ باقی ایام میں کمیٹی نے اپنے طور پر اس مسئلہ کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا۔ اس دوران کل جماعتی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سربراہ مولانا سید محمد یوسف بنوری کی راہ نمائی میں مسلمانوں کا متفقہ موقف اسمبلی کے سامنے پیش کرنے کے لیے مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا سمیع الحق، مولانا محمد حیات ، مولانا تاج محمود ، مولانا عبد الرحیم اشعر اور مولانا محمد شریف جالندھری پر مشتمل علماء کرام کا گروپ اس موقف کا مسودہ مرتب کرنے کے کام میں مصروف رہا، جبکہ مولانا مفتی محمود ، مولانا شاہ احمد نورانی ، مولانا ظفر احمد انصاری، پروفیسر غفور احمد اور چودھری ظہور الٰہی اس کام کی نگرانی کرتے رہے۔ قیام پاکستان کے بعدقادیانیوں کے خلاف کئی سال تک تحریکیں چلتی رہیں، پاکستان میںسب سے پہلے1953 قادیانیت کے خلاف تحریک چلی۔ مشہور سال ہے ان تحریکوں میں مولانا مودودی کو پھانسی کی سزا بھی سنائی گئی لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہوا۔ آزاد کشمیر کی اسمبلی میں احمدی عقائد کے خلاف ایک قرارداد منظور ہو چکی تھی کہ پنجاب کے شہر چناب نگرمیں مئی 1974 سانحہ ربوہ بعد مولانا یوسف بنوری علیہ الرحمہ کی قیادت میں تحریک ختم نبوت کا آغاز ہوا۔مولانا شاہ احمد نورانی نے پاکستان کی قومی اسمبلی میں30 جون1974 قادیانیوں اور لاہوری گروہ کے خلاف ایک قرارداد پیش کی کہ یہ لوگ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی مانتے ہیں جبکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی اور رسول تھے لہٰذا اس باطل عقیدے کی بنا پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے۔چنانچہ قومی اسمبلی نے ظویل بحث و مباحثہ کے بعد تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298سی نے آئین کے آرٹیکل 260 کو عملی صورت میں نافذ کر دیا ۔ اس دفعہ کے مطابق قادیانی یا لاہوری گروپ کا کوئی فرداپنے آپ کو مسلمان کے طور پر پیش نہیں کر سکتا ۔ سیکشن کے الفاظ میں واضح طورپر کہا گیا ہے کہ وہ (DIRECTLY)یا (INDIRECTLY)کسی بھی طرح خود کو مسلمان (POSE )نہیں کر سکتا ، وہ قادیانیت کو اسلام نہیں کہہ سکتا ۔ یعنی قادیانیوں کی جانب سے اپنے آپ کو احمدی مسلم کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اس کی قطعی ممانعت ہے۔دفعہ 298 بی کے تحت قادیانیوں پر پانچ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔جن میں سے اول یہ کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام کے علاوہ کسی اور شخص کے لیے امیر المومنین ، خلیفہ المومنین ، خلافتہ المسلمین ، صحابی اور رضی اللہ عنہ کہنا منع کر دیا گیا ہے۔2۔ کوئی شخص حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات کے علاوہ کسی اور کے لیے ام المومنین کا لفط استعمال نہیں کرے گا۔3۔حضرت محمد رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم کے اہل خانہ کے علاوہ کسی اور کے لیے اہل بیت کی اصطلاح استعمال نہیں کی جائے گی۔4۔ قادیانی اپنی عبادت گاہ کو مسجد کا نام نہیں دے سکتے۔5۔ قادیانیوں پر یہ بھی پابندی ہے کہ وہ مسلمانوں کے کلمات والی اذان بھی نہیں دے سکتے۔ان پابندیوں میں سے کسی کو اگر کوئی پامال کرتا ہے تو اس کے لیے تین سال تک قید کی سزا ہے اور ساتھ ہی جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔ یہ مسلمہ اصول ہے کہ ختم نبوت کے انکار کے بعد کوئی مسلمان نہیں ہو سکتا ۔ آرٹیکل 2 کے مطابق اسلام کو پاکستان کا مملکتی مذہب قرار دیا گیا ہے۔ جب ریاست کی شناخت ہی اسلام ہے تو اس شناخت میں نقب ڈالنے کی اجازت کس طرح دی جاسکتی ہے۔آرٹیکل 31 نے ریاست پاکستان پر ایک اور ذمہ داری عائد کر رکھی ہے۔ اس میں مسلمانوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگی اسلام کے بنیادی اصولوں کے مطابق گزارنے کے لیے سہولیات کی فراہمی کو ریاست کی ذمہ داری قرار دیا گیا ہے ۔آئین پاکستان میں بطور اقلیت قادیانیوں کا حق ہے وہ پارلیمان میں آئیں لیکن اس کے لئے شرط یہ ہے کہ وہ ااس امرکااقرارکریں کہ وہ مملکت پاکستان میں ہندئووں،سکھوں اور مسیحیوںکی طرح غیرمسلم اقلیت ہیں۔لیکن جب تک وہ اعلاناًاس امرکااقرارنہیں کرتے تو بطور اقلیت نہ وہ پاکستان کے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں،نہ ہی پارلیمان میںآسکتے ہیں اورنہ ہی کوئی مشیراوروزیربن سکتے ہیں۔عقیدہ ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالی کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ نبی اکرم محمدعربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی 100سے بھی زیادہ آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔