پشاور (نیوز رپورٹر) خیبر پختونخوا کابینہ سے سینئر وزیر عاطف خان سمیت 3 اہم وزراء کو مبینہ طور پر گروپ بندی اور وزیراعلیٰ کے ساتھ اختلافات کی پاداش میں فارغ کردیا گیا۔گورنر خیبر پختونخوا نے آئین کے آرٹیکل 132 کی دفعہ 3 کے تحت سینئر صوبائی وزیر عاطف خان، وزیر صحت شہرام ترکئی اور وزیر مال شکیل احمد سے ان کے قلمدان واپس لے لئے ، یہ تینوں اب کابینہ کا حصہ نہیں رہے اور اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔ذرائع کے مطابق محمد عاطف اور شہرام ترکئی نے دوسرے وزراء اور چند ممبران اسمبلی کو اپنے ساتھ ملالیا تھا اور وہ وزیراعلیٰ کیخلاف جگہ جگہ تحفظات کا اظہار کرتے آرہے تھے ۔معلوم ہوا ہے کہ تحریک انصاف نے متعدد ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا عندیہ دیا ہے جبکہ پہلے مرحلے میں رکن اسمبلی محمد علی ترکئی کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن لوگوں کو نوٹس دینے پر غور کیاجارہا ہے ، ان میں وہ ارکان اسمبلی شامل ہیں جنہوں نے حیات آباد میں محمد عاطف اور شہرام ترکئی کی موجودگی میں ایک اجلاس میں شرکت کی تھی ،اس اجلاس میں وزراء کے علاوہ 7 ارکان اسمبلی بھی شریک تھے ۔وزیر دفاع پرویز خٹک نے بھی اس کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ نوٹس ان لوگوں کو دیئے جائیں گے جنہوں نے کھلے عام پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی اور پارٹی کیخلاف زبان درازی کی۔ وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ فارغ کئے گئے وزراء میں ایک وزیر وزارت اعلیٰ کے امیدوار بھی تھے ، تینوں وزراء ابتدا ہی سے پارٹی پالیسی کی مخالفت کررہے ہیں، ایک عرصے سے یہ تینوں گروپنگ کررہے تھے ،تینوں کے عمل سے پارٹی اورحکومت کو نقصان پہنچ رہاتھا،تینوں وزراء کو بہت سمجھایا ،یہاں تک کہ بات وزیراعظم تک پہنچ گئی، مجبوراً یہ فیصلہ کرنا پڑا کیونکہ گروپ بندی میں پارٹی خاموش رہتی ہے تومسائل پیدا ہوتے ہیں۔ لاہور(جواد آر اعوان؍مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہم ہرگز دباؤ میں نہیں آئیں گے ، ہمیشہ چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے ۔لاہور میں وزیراعظم عمران خان سے تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے ملاقات کی۔ ارکان نے وزیر اعظم کو اپنے حلقوں میں عوام کو درپیش سماجی و ترقیاتی مسائل کے حل میں درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے صوبائی حکومت، انتظامیہ اور منتخب نمائندگان کے مابین ایک مربوط اور موثر مکینزم کی اہمیت پر زور دیا اور اس ضمن میں صوبائی حکومت کو ہدایات جاری کیں۔وزیر اعظم نے کہا آپ لوگوں سے ملاقات کا مقصد عوام الناس کو درپیش مسائل اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے حوالے سے مشکلات کا ادراک اور ان کے فوری حل کے لئے ہدایات جاری کرنا ہے ، ارکان اسمبلی اپنے حلقوں میں عوام سے قریبی رابطہ رکھیں اور ان کے مسائل کے ترجیحی بنیادوں پر حل کے لئے کوشاں رہیں، ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کسی علاقے کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا ہمارے منشور کا بنیادی عنصر کرپشن کا خاتمہ ہے ، ایک منظم مافیا معاشرے میں حکومت کے خلاف منفی تاثر کو فروغ دے رہا ہے ، یہ وہی عناصر ہیں جو گزشتہ دہائیوں سے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کے لئے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں، جان بوجھ کر ہر روز افراتفری کی باتیں کی جاتی ہیں تاکہ جو مثبت انتظامی تبدیلیاں ہم لے کر آ رہے ہیں ،ان کو ناکام بنایا جائے ، پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑے جرائم پیشہ عناصر اور قبضہ مافیا قانون کی گرفت میں آئے ہیں۔وزیراعظم نے کہا جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ملک کو تاریخی خسارے کا سامنا تھا، روپے کی قدر مسلسل گر رہی تھی، ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا تھا، آج صورتحال تبدیل ہو چکی ہے ، روپے کی قدر میں توازن آگیا ہے ،آج دنیا پاکستان کو سرمایہ کاری کے حوالے سے پرکشش ملک کے طور پر دیکھ رہی ہے ، ڈیووس میں جس طرح ہمیں پذیرائی ملی ، اس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی ۔وزیراعظم نے کہا پنجاب میں بہترین انتظامی ٹیم لے کر آئے ، انتظامیہ اور منتخب عوامی نمائندگان میں ہم آہنگی اور بہتر گورننس کے لئے ایک مربوط حکمت عملی مرتب کی جا رہی ہے ،2020 ترقی کا سال ہوگا۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے کہا سب کیلئے بہتر ہوگا کہ اپنے آپ کو ٹھیک کرلیں، گھر کی باتیں گھر میں رہیں تو اچھا ہے ۔ناراض ارکان کی شکایت پر وزیر اعظم نے کہا عثمان بزدار با اختیار تو ہیں اور کیا مارشل لا ایڈمنسٹریٹر لگادوں۔ عمران خان نے اجلاس میں دوٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عثمان بزدار کو کسی صورت نہیں ہٹائوں گا، مجھے پتا ہے کہ سازش کون کررہا ہے اور اس کے پیچھے کون ہے ،نیا وزیر اعلیٰ مقرر کیا تو 20دن بھی نہیں چل سکے گا۔وزیراعظم نے ناراض اراکین کوتنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے تمام جائز مطالبات منظور کئے جائیں گے ،آٹا اور گندم کے بحران کا علم ہے ،بحران میں ملوث افراد کا بھی علم ہے ، ہم بہت جلد معاشی بحران سے نکل آئینگے ۔وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کے اعلیٰ عہدیدران نے روزنامہ 92نیوز کو وزیر اعظم سے ارکان اسمبلی کی ملاقات کا احوال شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نے پنجاب اسمبلی میں گروپ بنانے والے ارکان کے اقدام پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی صوبائی حکومت سے متعلق شکایات اور تحفظات کو مناسب اور متعلقہ پلیٹ فارمز پراٹھایا جائے ۔ پنجاب اسمبلی میں حکومتی جماعت میں گروپ بنانے والے ایک متحرک ایم پی اے غضنفر عباس چھینہ نے اپنا پوائنٹ دینے کے لئے بات کرنا چاہی تو وزیر اعظم نے کہا کہ آپکا مسئلہ حل ہو چکا ہے جس پر انہوں نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا انہوں نے اور انکے ساتھیوں نے سپریمیسی آف پارلیمنٹ کے نام سے ایک پلیٹ فارم بنایا جسکا مقصد کوئی بغاوت یا فارورڈ بلاک نہیں تھا ۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران ارکان اسمبلی پولیس کیخلاف پھٹ پڑے ۔وزیر اعظم نے آئی جی پولیس کو ارکان اسمبلی کا احترام کرنے اور ان سے سے رابطہ رکھنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم نے پنجاب حکومت کوجلدولیج کونسل کی سطح پربلدیاتی انتخابات کاٹاسک دے دیا۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے وزیراعظم کو صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت کے بارے میں بریفنگ دی۔وزیراعظم نے کہا کہ عام آدمی کو ریلیف پہنچانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے ، صوبائی وزرامحکموں میں گڈ گورننس کو یقینی بنائیں۔وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ قبضہ مافیا، منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں سے سختی سے نمٹیں۔وزیراعظم سے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب نے بھی ملاقات کی۔