مکرمی ! ہر کسی کو یہی کہتے سنتے ہیں کہ آج کل رشتوںمیں وہ خلوص نہیں رہا جو پہلے ہوا کرتا تھا اور یہ اک بہت بڑی تلخ حقیقت ہے۔ہر کوئی اپنے آپ کو حق پر اور دوسرے کو غلط سمجھتا ہے۔ موبائل اور اپنی ذات سے پیار اس بات کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ہم میں برداشت نہیں ہے۔ ہر کسی کو لگتا ہے اس نے جو کہا وہ ٹھیک ہے۔ دوسرے کی بات نہیں سنتے۔ چونکہ رشتوں میں منافقت آ گئی ہے. لوگ آپ کے منہ پہ آپ کے اور میرے منہ پہ میرے ہیں۔آج کل رشتوں کو بچانے کے لیے کوئی پہل نہیں کرتا۔ ہر کوئی یہ کہتا ہے کہ میں اگلے انسان کے پاس کیوں جاؤں۔ اسی سوچ کی وجہ سے آج رشتوں میں اتنی دوری ہے۔ رشتوں کا احترام ختم ہو گیا ہے اور نفس و نفسی کا عالم ہے۔ دنیا پیاری ہے آخرت کی فکر نہیں۔ دلوں میں کسی کا خیال اور لحاظ نہیں رہا۔ رشتوں میں دراڑوں کی ایک اور بڑی وجہ بدگمانی ہے۔ ایک دوسرے کا لحاظ نہیں رہا۔ زبان کا زیادہ اور بیدریغ استعمال کیا جا رہا ہے اور ایک دوسرے کو دھوکہ دینا جائز سمجھا جا رہا ہے۔ جب اپنی اولاد ہو جاتی ہے تو بہن بھائیوں میں لڑائی ہوتی ہے اور یوں رشتوں میں دوریاں آ جاتی ہیں دولت کی ہوس کی وجہ سے آج کل رشتوں میں دراڑیں پڑ رہی ہیں اور دوریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ (شاہدہ ارشاد خان کراچی)