Common frontend top

صدرمملکت نے الیکشن ترمیمی بل بغیر دستخط واپس کر دیا

پیر 20 جون 2022ء





اسلام آباد(خبر نگار خصوصی،اے پی پی، این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک، نیٹ نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ سے متعلق الیکشن ترمیمی بل بغیر دستخط واپس کر دیا۔ ایوان صدر پریس ونگ کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہامیں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ کے معاملے سے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے منسلک رہا ہوں اورتمام حکومتوں، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں اِس کی پیروی کرتے رہے ہیں۔میں آئین کی پاسداری کرتا رہا ہوں اورمجھے اس بات کا ادراک ہے کہ آئین پاکستان میرے اِس بل پر دستخط نہ کرنے کے باوجود اسے قانون کی شکل دے دے گا۔ انہوں نے آئین کے آرٹیکل 75 (2) کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ صدر کے مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کو بل واپس کرنے پر مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) مشترکہ اجلاس میں اس پر دوبارہ غور کرے گی اور اگر مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کے ذریعے ، ترمیم کے ساتھ یا اس کے بغیر اکثریت کے ووٹوں سے دوبارہ منظور کیا جاتا ہے تو اسے صدر کے سامنے پیش کیا جائے گا اور صدر دس دن کے اندر منظوری دے دیں گے ، ایسا نہ کرنے کی صورت میں بل کی منظوری تصور کی جائے گی۔ صدر مملکت نے کہا بحیثیت صدر پاکستان مجلس شوریٰ کے منظور کردہ بل پر دستخط نہ کرنامیرے لئے ذاتی طور پر تکلیف دہ امر ہے اور اس لئے میں آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے اپنے دلائل اور خیالات قلم بند کرنا چاہتا ہوں۔ وجوہات بیان کرتے ہوئے صدر نے کہا قوانین کی رجعت پسندانہ نوعیت ،جس کی میں نے اس وقت نشاندہی کی تھی جب بل کو پارلیمنٹ کو واپس بھیجا تھا، کے علاوہ وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ٹیکنالوجی، خاص طور پر ای وی ایم ، کو جب موثر طور پر استعمال کیا جاتا ہے تو اس میں بہت سے مسائل کا حل موجود ہے جو روایتی طریقوں میں درپیش آتے ہیں۔ ٹیکنالوجی ہمیشہ سے متنازعہ اور چیلنج شدہ انتخابی عمل میں ابہام، اختلاف اور الزامات کو کم کر سکتی ہے ۔ ٹیکنالوجی کا استعمال انتخابی عمل میں شفافیت لانے ، انتخابی مرحلے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی شرکت، سیاسی اعتماد کی فضا قائم کرنے اور تقسیم کے عمل کو کم کرنے میں مدگار ثابت ہو گا۔ یہ اقدامات آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ہمارے اب تک کے ادھورے خواب کو پورا کر سکتے ہیں۔ چاہتے ہیں پاکستان مستقبل میں تیزی سے کامیابی کی طرف بڑھے ، آج کے مسائل کو صرف ماضی کے تجربات کی روشنی میں ہی حل نہیں کرنا چاہئے بلکہ جدیداور نئے سائنسی طریقوں کو بھی بروئے کار لانا چاہئے ، مجھے اس بات کا پورا ادراک ہے کہ یہ پارلیمان کے دونوں اطراف میں اعتماد سازی کے فروغ اور شراکت داروں کی وسیع تر شمولیت کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا۔ ایسا اب تک کیوں نہیں ہوا اور رائے سازوں اور فیصلہ سازوں کی جانب سے اس عام فہم چیز کو نظر انداز کیوں کیا گیا، یہ میرے لئے ایک معمہ رہے گا۔ صدر مملکت نے کہا موجودہ اور مستقبل کی حکومتوں اور پارلیمان کو دو چیزوں کا انتخاب کرنا ہوگا، پہلا یہ کہ ماضی کو اجازت دی جائے کہ وہ پاکستان کو پستی کی طرف لے جائے یا پھر ماضی کے تجربات اور آج کی ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لاتے ہوئے ہم پاکستان کے روشن، ترقی پسند اور متحرک مستقبل کا خواب شرمندہ تعبیر کر سکیں۔ اس طرح کے بہت سے مْشکل فیصلوں کا ہمیں مستقبل میں بھی سامنا رہے گا،تاریخ گواہ ہے جو قومیں صحیح فیصلے کرتی ہیں وہ ترقی کی منازل تیزی سے طے کرتی ہیں اور جو ایسا نہیں کر پاتی وہ مواقع ضائع کرتی ہیں جو اْنہیں بلندی اور کامیابی کی طرف لے جا سکیں۔

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں