اسلام آباد (سپیشل رپورٹر ،خبر نگار خصوصی ،92 نیوزرپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت نے قومی اسمبلی میں عددی اکثریت پھر ثابت کردی،اپوزیشن منی بجٹ روکنے میں ناکام ہوگئی، فنانس ترمیمی بل کی شق وار منظوری دی گئی،اپوزیشن کی تمام ترامیم مستردکردی گئیں، سٹیٹ بینک ترمیمی بل بھی منظور کرا لیا گیا۔قومی اسمبلی کا اہم اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ وزیراعظم کی آمدپرحکومتی ارکان نے ڈیسک بجاکراستقبال کیا،اپوزیشن لیڈرشہبازشریف،شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری،چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری و دیگر رہنما بھی اجلاس میں موجود تھے ۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن اور حکومت کے 12،12 ارکان غیر حاضر رہے ۔ منی بجٹ میں ترامیم کیلئے اپوزیشن کی پیش کردہ تمام تحاریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں،ترامیم کی مخالفت میں168 جبکہ حق میں 150 ووٹ پڑے ۔احسن اقبال اور سپیکر میں گنتی کے معاملے پر بحث بھی ہوئی ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا منی بجٹ پیش کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی۔ ماضی میں کبھی بھی منی بجٹ میں اتنے بڑے ٹیکس نہیں لگائے گئے ۔احسن اقبال نے کہا وزیر خزانہ بتائیں جس جنت کا مشاہدہ جون 2021 میں کرایا تھا وہ کہاں گئی؟اس حکومت نے معیشت کو دو زہر کی گولیاں دی ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا انہوں نے جو وعدے کیے تھے ان سے پیچھے نہیں ہٹے لیکن وزیر خزانہ اور نہ ہی وزیر اعظم اپنے وعدوں پر قائم رہتے ہیں، اگلا سال الیکشن کا ہے ، بتائیں حکومت کی کامیابی کیا ہے ؟ پاکستان خطے میں سب سے مہنگا ہے ، قرض اور جی ڈی پی کا تناسب بھی بڑھ گیا ، یہ وہ کچھ ہے جو نیا پاکستان نے ہمیں دیا ہے ۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا بطور وزیر خزانہ جب آئی ایم ایف سے بات چیت کا آغاز ہوا تو انہوں نے ان پٹ اور آئوٹ پٹ کو برابر رکھنے کی بات کی، یہ جو ٹیکسز کا واویلا کیا جارہا ہے دراصل یہ ڈاکومنٹیشن کیخلاف ہے کیونکہ جب بھی ڈاکومنٹیشن کی بات کی جاتی ہے تو اسی طرح شور اٹھتا ہے ۔ اپوزیشن کا منی بجٹ پر اصل اعتراض ٹیکسوں کے متعلق نہیں بلکہ ڈاکومنٹیشن پر ہے ،ڈاکومنٹیشن سے سب بھاگتے ہیں، اس سے ان کی اصل آمدن کا اندازہ ہو جائے گا۔ منی بجٹ کے ذریعے لگائے جانے والے 343 ارب میں سے 280 ارب ریفنڈ ہو جائیں گے جبکہ صرف 71 ارب روپے کا ٹیکس عائد کیاجارہا ہے ۔ڈبل روٹی، دودھ، لیپ ٹاپ، سولر و دیگر ضروری اشیاء کو حاصل چھوٹ برقرار رکھی جارہی ہے ۔مجوزہ فنانس بل میں حکومتی ترامیم کو ایوان نے اکثریت رائے سے منظور کرلیا۔حکومت نے بل کی شق 3 میں تبدیلیاں کیں جس کے تحت کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکس چھوٹ برقرار رہیگی،چھوٹی دکانوں پربریڈ،سویاں،نان،چپاتی،شیرمال،بن،رس پرٹیکس لاگونہیں ہوگا،اب 500 روپے سے زیادہ مالیت کے فارمولہ دودھ پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگے گا،لال مرچ اور آئیوڈین ملے نمک پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا،منی بجٹ میں درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھا دیا گیا،1800سے 2500سی سی کی ہائبرڈ گاڑیوں اور درآمدی گاڑیوں پر 12.75 فیصدٹیکس عائد ہوگا،درآمدی گاڑیوں پرمجوز ہ 5 فیصد کے بجائے 12.5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا،تمام درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بدستور قائم رہے گی،مقامی تیار کردہ 1300 سی سی گاڑیوں پر ڈھائی فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی،اس سے پہلے 1300سی سی کی مقامی گاڑی پر 5 فیصد ڈیوٹی لگانے کی تجویز تھی1300سے 2000 سی سی کی مقامی گاڑی پر 10 کے بجائے 5 فیصد ڈیوٹی ہوگی،2000سی سی سے اوپر کی مقامی گاڑی پر10 فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی۔ حکومت نے سٹیٹ بینک ترمیمی بل ، پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل ،اسلام آباد ہیلتھ کیئر مینجمنٹ اتھارٹی بل 2021 ،سرکاری حصول انضباطی اتھارٹی بل، اوگرا ترمیمی بل، گورنمنٹ سیونگز بینک ترمیمی بل ،پوسٹ آف نیشنل سیونگز سرٹیفیکٹس ترمیمی بل، پاکستان الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کونسل بل ، پاکستان نرسنگ کونسل ترمیمی بل ، نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بل 2019، پاکستان سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ترمیمی بل ،خواتین کوہراساں کرنے سے تحفظ کا ترمیمی بل، نیب آرڈیننس تیسری ترمیم 2021 میں 120روز کی توسیع کی کثرت رائے سے منظوری سمیت 16 بل کثرتِ رائے سے منظور کرالیے گئے ۔ اسلام آباد(سپیشل رپورٹر ،92نیوزرپورٹ) وزیراعظم عمران خان اوروزیردفاع پرویزخٹک پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں آمنے سامنے آگئے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اتحادیوں سمیت144ارکان نے شرکت کی۔پرویزخٹک نے وزیراعظم پرتنقیدکرتے ہوئے کہاآپ کو وزیراعظم ہم نے بنوایا،خیبرپختونخوا میں گیس پرپابندی ہے ،گیس بجلی ہم پیداکرتے ہیں اورپس بھی ہم رہے ہیں،آپکایہی رویہ رہاتوہم ووٹ نہیں دے سکیں گے ۔ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی وزیر توانائی حماداظہراور وزیرخزانہ شوکت ترین سے بھی تلخ کلامی ہوئی،پرویزخٹک نے کہاشوکت ترین کابینہ میں اورنہ ہی یہاں مطمئن کر سکے ،وزیردفاع نے وزیرخزانہ پرتنقیدکرتے ہوئے کہافنانس بل پر آپ مطمئن نہیں کرسکے ،آپ کہتے کچھ اورکرتے کچھ اورہیں۔پرویزخٹک نے حماداظہر پر تنقید کرتے ہوئے کہا بجلی اورگیس کے معاملے پرمتعلقہ وزارتیں ہماری بات نہیں سنتیں۔ وزیراعظم نے پرویزخٹک کوسخت جواب دیااور کہاسب کے سامنے آپ مجھے بلیک میل کررہے ہیں،آپ نے یہی رویہ رکھنا ہے توپھر اپوزیشن کوحکومت کرنے کی دعوت دیدیں،پرویزخٹک آپ مجھے بلیک میل نہیں کرسکتے ،میں بلیک میل نہیں ہونگا،میں ہرروزآئی ایم ایف سے کہہ رہاہوں ٹیکس کم کریں،ہم انکے ساتھ بات چیت کررہے ہیں لیکن ہمارے پاس نہ توکارخانے ہیں اورنہ ہماری معیشت اتنی مضبوط ہے کہ ہم اس کے بغیرکام کرسکیں،آپ بجلی اور گیس کی قلت پرتنقید کررہے ہیں،میرے کارخانے ہیں نہ کاروبار ہے ،حکومت جائیداد بنانے کیلئے نہیں کررہا، عوام کی جنگ لڑ رہا ہوں،کوئی ذاتی مفاد نہیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں گرماگرم بحث کے بعد پرویز خٹک پارلیمانی پارٹی اجلاس سے غصے سے اٹھ کر باہرچلے گئے ،وزیرمواصلات مراد سعید پرویزخٹک کومناکرواپس اجلاس میں لائے ۔ اجلاس میں نورعالم لور دیگر ارکان نے سخت سوالات کیے ،نورعالم نے پوچھا منی بجٹ سے ہمیں بجلی،گیس اورپانی ملے گا؟سٹیٹ بینک کی خودمختاری سے ہماری سلامتی کے قومی ادارے تومتاثرنہیں ہونگے ؟کیاسلامتی کے اداروں کے اکائونٹ کی تفصیلات بھی آئی ایم ایف کودینگے ؟وزیراعظم نے کہا ملکی مفادپرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،سلامتی کے اداروں کاتحفظ پہلی ترجیح ہے ۔حکومتی ارکان نے کہاسردی میں اضافہ ہو رہاہے ، عوام کوگیس نہیں مل رہی۔وزیراعظم نے کہامقامی گیس کے ذخائر کم ہورہے ،امپورٹڈگیس لائی جارہی ہے ،قومی اسمبلی میں بل پیش ہورہا ہے ۔وزیراعظم نے دیگر ارکان اسمبلی کے سوالات کے بھی جوابات دیئے ،ق لیگ کے ارکان اجلاس میں نہ پہنچے ۔ادھر مسلم لیگ ق کے رکن قومی اسمبلی چودھری سالک حسین وزیراعظم چیمبرسے ناراض ہوکرواپس چلے گئے ،وزیراعظم نے چودھری سالک کو ملاقات کیلئے بلایا تھا،چودھری سالک انتظار کرانے پرناراض ہوکر واپس چلے گئے ۔بعدازاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے پرویزخٹک نے کہاٹی وی دیکھ کر حیران ہو گیا اتنا بڑا طوفان کھڑا کردیاگیا،ہمارے صوبے میں گیس کا مسئلہ ہے ، اجلاس میں خیبرپختونخواکوگیس پہلے ملنے کے حق پربات کی،میراسوال تھا ہماری گیس کی سکیمیں نہ روکی جائیں،پارٹی کی اندرونی باتیں ہوتی رہتی ہیں،کوئی سخت بات نہیں کی، پارٹی میں ہر طرح کی بات ہوتی ہے ،وزیراعظم کیخلاف بولنے کا سوچ بھی نہیں سکتا،عمران خان ہمارالیڈرہے ،اسکاکوئی مقابلہ نہیں کرسکتا،میں سگریٹ پینے باہر گیا تھا۔