Common frontend top

نوازشریف سے متعلق فیصلے کا تفصیلی جائزہ لیا جائے : وزیراعظم

پیر 18 نومبر 2019ء





اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر؍خبر نگار خصوصی؍ نیٹ نیوز) وزیراعظم عمران خان نے قانونی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ نواز شریف سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لیکر کابینہ میں رپورٹ پیش کی جائے ۔ذرائع کے مطابق نوازشریف سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر حکومتی لائحہ عمل کابینہ اجلاس میں طے کیا جائے گا۔دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر اور اٹارنی جنرل انور منصور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ حکومت کی جیت ہے ،کابینہ کے فیصلے کی تائید کی گئی، نوازشریف واپس نہ آئے تو شہریوں کی حوالگی کے قانون کو دیکھیں گے ، عبوری آرڈر کو چیلنج کیا جا سکتا ہے تاہم اس کا فیصلہ کابینہ کرے گی۔ شہزاد اکبر نے کہا نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ کابینہ کے سامنے آئی، ذیلی کمیٹی نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے اپنا فیصلہ کابینہ کے سامنے رکھا جس کے چار بنیادی نکات تھے ، ای سی ایل 1981کے قانون اور 2010ء کے رولز کے مطابق سزا یافتہ مجرم کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جا سکتا، نواز شریف کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے انسانی بنیادوں پر ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت کی تجویز دی گئی جبکہ اس کے لئے چار ہفتوں کی مخصوص مدت کی شرط بھی عائد کی گئی، اس کے علاوہ صحتیاب ہوتے ہی پاکستان واپس آ کر جیل میں جا کر اپنی سزا کاٹنے کی شرط بھی عائد کی گئی تھی،ان اقدامات کا مقصد نواز شریف کی علاج کے بعد وطن واپسی کو یقینی بنانا تھا۔ انہوں نے کہا ماضی میں وہ جتنی بار وعدہ خلافی کر چکے ہیں، ان کا ٹریک ریکارڈ ہمارے سامنے ہے ، سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے کہ وہ صادق اور امین نہیں ، ان کے دو بیٹے ، ایک بھتیجا، سمدھی، بھائی کا داماد مفرور ہیں، ماضی میں ایک حلف نامہ پر باہرجانے کا ریکارڈ بھی ہمارے سامنے ہے ، ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ وہ عدالتوں کا کتنا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ان کی سزا اور جرمانے کو مدنظر رکھتے ہوئے کابینہ نے انڈیمنٹی کی شرط عائد کی تھی، لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کابینہ کے فیصلے کی روح سے ایک خاص مدت کے لئے اجازت دی ، چار ہفتوں کی شرط برقرار رکھی ، علاج کے بعد واپسی کی شرط بھی برقرار رکھی تاہم انڈیمنٹی بانڈ کی جگہ انڈرٹیکنگ لی ، کابینہ نے صرف شہباز شریف سے انڈیمنٹی مانگی تھی لیکن کورٹ نے شہباز شریف اور نواز شریف دونوں سے انڈرٹیکنگ لی ۔انہوں نے کہا یہ ہمارے نہیں، عدالت کے مجرم ہیں، کابینہ کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ رکھا جائے گا، حکومت کا یہی موقف ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کابینہ کے فیصلے کی تائید کی ہے ۔ اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں جو چیزیں لکھی گئی ہیں، ان کے اثرات ہیں، کورٹ نے کہا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف یہ تصدیق کریں کہ وہ یہ اجازت ایک ہی بار مانگیں گے ، انہوں نے اس کی حامی بھری جس کے بعد کورٹ میں کیس کی سماعت آگے بڑھی، یہی کابینہ کا بھی فیصلہ تھا، شہباز شریف نے انڈرٹیکنگ دی، کورٹ کا بھی ان پر یقین نہیں تھا کہ وہ صحیح رپورٹ بھیجیں گے ، اس لئے رپورٹس کی ہائی کمیشن سے تصدیق کی شرط عائد کی۔ انہوں نے کہا کابینہ نے قرار دیا تھا کہ نواز شریف کی حالت تشویشناک ہے ، کورٹ نے لکھا ہے کہ نواز شریف ایک بار علاج کے لئے باہر جا سکتے ہیں، کابینہ کی تین شرائط میں سے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط کو معطل کیا گیا ہے ، کابینہ کا فیصلہ مجموعی طور پر مانا گیا جبکہ اس کے ساتھ عدالت نے پانچ سوال بھی رکھ دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا اگر ڈاکٹر کی وجہ سے نواز شریف واپس نہیں آ سکتے تو وہ دوبارہ عدالت جائیں گے اور اس پر دوبارہ سماعت ہو گی، یوں معلوم ہو جائے گا کہ وہ کوئی بہانہ تو نہیں کر رہے ۔ انہوں نے کہا اس فیصلے کے اثرات واضح ہیں کہ ہائی کورٹ کی حدود، اتھارٹی اور توہین عدالت کا معاملہ بھی موجود ہے ، اگر یہ کسی طور پر واپس آنے سے گریز کریں گے تو حکومت کی انڈیمنٹی بانڈ کی شرط سے یہ فیصلہ زیادہ مضبوط ہے ۔ انہوں نے کہا انڈیمنٹی بانڈ پر عملدرآمد کے لئے عدالت جانا پڑتا ، کیس فائل کرنا پڑتا تاہم لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں دونوں بھائیوں نے اپنے آپ کو عدالت کے حوالے کر دیا، انہوں نے اپنے آپ کو عدالت کے سامنے گروی رکھ دیا ہے ، اگر یہ واپس نہیں آتے تو ان پر توہین عدالت کا قانون لاگو ہو گا۔ انہوں نے کہا یہ فیصلہ دراصل حکومت کی جیت ہے ، حکومت نے جو باتیں کی تھیں، عدالت نے اس کی تائیدکی ہے ،بانڈ کے بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ اس کو فی الحال معطل کرتے ہیں، بعد میں اسے بھی سنا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں شہزاد اکبر نے کہا کچھ جماعتیں یہ کہہ رہی ہیں کہ نواز شریف کو بغیر شرائط کے بیرون ملک علاج کے لئے جانے دیا جائے تو یہ اصولی موقف تھا کہ ملک میں امیر غریب کے لئے دو قوانین نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا نواز شریف جن شرائط پر بیرون ملک جا رہے ہیں، یہ جس ملک میں بھی جائیں گے ، وہاں ہم یہ بتا دیں گے کہ یہ ان شرائط پر علاج کے لئے آئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی لگا دیں گے ۔ انہوں نے کہا اگر یہ واپس نہیں آتے تو شہریوں کی حوالگی کے قانون کو بھی حکومت دیکھے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا پنجاب حکومت جیل میں موجود غیر معمولی جرائم میں سزا یافتہ غریب قیدیوں کی رہائی کیلئے جرمانہ کی رقم بیت المال سے ادا کر رہی ہے ۔

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں