اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍نیوز ایجنسیاں؍ مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی کابینہ نے ای کامرس پالیسی کی منظوری دیتے ہوئے ’ای شاپنگ‘ کے حوالے سے سٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ’ای گیٹ وے ‘ اور ’ای بلنگ‘ سے متعلق حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کردی۔کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا وزیر اعظم عمران خان کا کشمیر مشن کامیاب رہا اور انہوں نے دورہ امریکہ کے حوالے سے اپنے تمام اہداف حاصل کئے ۔انہوں نے کہاوزیر اعظم نے اپنے دورہ امریکہ پر کابینہ ارکان کو اعتماد میں لیا اور انہیں عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے حوالے سے بتایا۔انہوں نے بتایا پاکستان، ترکی اور ملائیشیا مل کر ایک جدید ٹی وی چینل بنائیں گے جس کے ذریعے اسلام مخالف پروپیگنڈے کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اسلامک چینل اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرے گا، اس چینل کے ذریعے تینوں ممالک کی حکومتوں کی پالیسیاں، سروس ڈلیوری پروگرامز، عوامی مفادات میں اٹھائے گئے اقدامات سامنے لائے جائیں گے اور دنیا بھر کو اسلامی تاریخ اور ہیروز سے متعلق بتایا جائے گا۔انہوں نے کابینہ کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں اور منظوریوں سے متعلق بتاتے ہوئے کہا اجلاس میں 14 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔معاون خصوصی نے بتایا وزیر اعظم نے صوبائی حکومتوں اور وزارت فوڈ سکیورٹی کو ہدایت جاری کی ہے کہ کسی بھی صورت میں آٹے کی قیمتیں نہیں بڑھنی چاہئیں، گندم کی قلت نہیں ہونی چاہئے اور موجودہ سٹاک کو ریلیز کرنے کیلئے وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر میکانزم بنائے ۔انہوں نے کہا ڈینگی کی وبا نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ، وزیر اعظم کو چاروں صوبوں میں ڈینگی کے شکار افراد سے متعلق اعداد و شمار پیش کئے گئے اور اس سے جڑے چیلنجز سے متعلق بتایا گیا، عمران خان نے صوبائی حکومتوں کو فی الفور وہ تمام ممکنہ اقدامات اٹھانے میں مدد کرنے کی ہدایت کی جس سے اس مرض کا تدارک کیا جاسکے ۔انہوں نے کہا اجلاس میں ای کامرس پالیسی کی اصولی منظوری دی گئی اور جدید دنیا کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے ’ای شاپنگ‘ کے حوالے سے سٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ’ای گیٹ وے ‘ اور ’ای بلنگ‘ سے متعلق حکمت عملی اور روڈ میپ بنانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔فردوس عاشق اعوان نے کہا وزیر اعظم نے وزارت تجارت کی تجویز کردہ ’پاکستان حلال فوڈ اتھارٹی‘ کے قیام کے حوالے سے تمام متعلقہ وزارتوں اور سٹیک ہولڈرز کے درمیان روابط کیلئے ایک بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔انہوں نے کہا اجلاس میں عمران خان کو ’پاکستان سٹیزن پورٹل‘ کی کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اب تک 11 لاکھ 73 ہزار سے زائد شہری اس میں رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، 12 لاکھ سے زائد شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 10 لاکھ 57 ہزار سے زائد کا ازالہ کردیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا وزیر اعظم نے ہر وزارت کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ عوامی مفادات سے متعلق وہ پالیسیاں جن کا براہ راست فائدہ عوام کو پہنچتا ہو، ان کے فوائد عوام تک پہنچانے کیلئے ایک طریقہ کار وضع کریں اور لوگوں کو ان کے حقوق کے حوالے سے آگاہ کیا جائے ۔ایک سوال کے جواب میں فردوس عاشق اعوان نے کہا نیو یارک سے واپسی پر وزیر اعظم کے طیارے میں فنی خرابی اتفاقیہ تھی اور ہم نہیں سمجھتے کہ اس میں کوئی سازش شامل تھی۔کابینہ میں ایک بار پھر تبدیلیوں کی بازگشت کے حوالے سے معاون خصوصی نے کہا وزیر اعظم کا استحقاق ہے کہ وہ اپنی ٹیم میں جب چاہیں تبدیلیاں کریں جسے کوئی چیلنج نہیں کر سکتا، البتہ گزشتہ روز جو چینلز میری تبدیلی سے متعلق بریکنگ نیوز چلا رہے تھے ، ان کیلئے اچھی خبر نہیں ہے اور انہیں میرے ساتھ ہی گزارا کرنا پڑے گا کیونکہ وزیر اعظم نے اجلاس میں مجھ پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔نجی ٹی وی کے مطا بق وزیراعظم نے آٹے اوردیگراشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی لانے کی ہدایت بھی کی۔وزیراعظم نے ہروزارت کواپنی کارکردگی بہتربنانے کی بھی ہدایت کی۔فردوس عاشق اعوان نے بتایا وفاقی کابینہ نے نیکٹاکووزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کیلئے رولز آف بزنس میں ترمیم کی منظوری دیدی اور نجکاری کمیٹی اورای سی سی کے فیصلوں کی بھی توثیق کردی، گوادر پورٹ کو ٹیکسیشن سے رعایت دی گئی،سرمایہ کاری اورڈیٹاکے تحفظ کیلئے پروٹیکشن ایکٹ متعارف کرایاجائیگا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم سے تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے بابر اعوان کو وفاقی کابینہ کا حصہ بنانے کا عندیہ دیا جس پر ماہر قانون نے ان کا شکریہ اداکیا۔وزیراعظم نے کہا موجودہ حکومت نے منی لانڈرنگ کے ممکنہ ذرائع روک دئیے ہیں،قوانین کی درستگی اور ترمیم ضروری،عالمی سطح پر موثر سفارتکاری ضروری ہے تا کہ تیسری دنیا کی لوٹی ہوئی دولت کی فوری واپسی کا انتظام کیا جا سکے ۔مزیدبرآں و زیراعظم نے سرکاری اداروں کی جانب سے شہریوں کو خدمات کی فراہمی میں تاخیر کا نوٹس لے لیا۔وزیراعظم آفس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لائسنس، این او سی اور ڈومیسائل کے حصول کیلئے شہریوں کی بے شمار درخواستیں تعطل کا شکار ہیں، سرکاری ادارے سروس ڈیلیوری سے متعلق شہریوں کی درخواستوں پر عملدرآمد فوری یقینی بنائیں۔وزیراعظم آفس کے مطابق سرکاری ادارے ایک ماہ میں مکمل رپورٹ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو بھجوائیں، ادارے رپورٹ میں بتائیں کہ سروس ڈیلیوری سے متعلق شہریوں کی کتنی درخواستوں پر کام ہوا، وزیراعظم چاہتے ہیں کہ شہریوں کا سرکاری اداروں پر اعتماد بحال ہو، ادارے اپنی ویب سائٹ یا نوٹس بورڈ پر سروس ڈیلیوری سے متعلق ٹائم لائن چسپاں کریں، ٹائم لائن دینے کامقصد یہ ہے کہ شہریوں کومعلوم ہو کہ ان کی درخواست پر کتنا کام ہوچکا ہے ۔وزیراعظم آفس کی جانب سے مزید کہا گیاہے کہ درخواست پر عمل نہ ہوسکے تو ہر روز درخواست گزار کو تاخیر کی وجوہات بتائی جائیں، تمام وفاقی سیکرٹریز اور چیف سیکرٹریز ان ہدایات کی مسلسل نگرانی کریں، ہر3 ماہ بعد رپورٹ پیش کریں، وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں اقدامات متعلقہ افسر کی کارکردگی پر بھی اثرانداز ہوں گے جب کہ ہدایات پر عملدرآمد میں کسی قسم کی غفلت ای اینڈ ڈی قواعد کی روشنی میں نااہلی تصور ہوگی، ای اینڈ ڈی قواعد میں افسران کی نااہلی سامنے آنے پر رولز کے مطابق کارروائی ہوگی لہٰذا گڈ گورننس اور عوامی مفاد میں تمام وفاقی اور چیف سیکرٹریز ان ہدایات پر عملدرآمد کی نگرانی کریں۔وزیراعظم نے تمام وزارتوں اور صوبوں کو شہریوں کی درخواستیں ایک ماہ میں نمٹانے کی ہدایت کی ہے اور ساتھ ہی تمام وزرائے اعلیٰ کو اپنے صوبوں میں ان ہدایات پرعملدرآمد کے حوالے سے وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا کہا گیا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کیلئے اس سے قبل بھی متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کی تھیں۔