Common frontend top

پاکستان نے افغان امن عمل کیلئے کلیدی اقدامات کئے، بھارت کشمیری سیاسی رہنما رہا کرے :امریکہ

اتوار 26 جنوری 2020ء





واشنگٹن،اسلام آباد(نیٹ نیوز،92 نیوز رپورٹ ، نیوز ایجنسیاں) امریکہ کی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہا ہے پاک امریکہ تعلقات میں واضح پیشرفت ہوئی ہے اور پاکستان کے دہشتگردی کی مالی معاونت روکنے کیلئے اقدامات خوش آئند ہیں۔بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں تمام سیاسی رہنماؤں کو رہا کرے جنہیں بغیر کسی الزام کے حراست میں رکھا ہوا ہے ۔ بھارت اور پاکستان کا دورہ کرنے والی امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران کہا افغان امن عمل میں پیشرفت کیلئے پاکستان نے کلیدی اقدامات کئے ۔ پاکستان اور افغانستان میں دیرپا سلامتی و استحکام امن کیلئے اہمیت رکھتا ہے ، پاکستان نے ایف اے ٹی ایف امور پر پیش رفت کی ہے ، چاہتے ہیں پاکستان ایف اے ٹی ایف اور عالمی برادری کو ایکشن پلان پر مطمئن کرے ۔ایف اے ٹی ایف پلان پرعملدرآمد،معاشی اصلاحات اورآئی ایم ایف پروگرام کیلئے اہم ہے ۔پاکستان عسکریت پسندگروہوں کیخلاف بلاتفریق دیرپا کارروائی کرے ۔ایلس ویلز نے غیر ملکی سفارتکاروں کے حالیہ دورہ کشمیر کو مفید اقدام قرار دیتے ہوئے کہا مودی حکومت ہمارے سفارتکاروں کو کشمیر تک مسلسل رسائی دے ۔ ایلس ویلز نے کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی سمیت بعض اقدامات پر خوشی کا اظہار کیا۔انہوں نے بھارت میں متنازع شہریت قانون کے بارے میں کہا میں نے دورہ بھارت کے دوران شہریت قانون سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا، بھارت میں سڑکوں پر سیاسی اپوزیشن اور میڈیا سمیت عدالتوں کی جانب سے بھی اس قانون کا کڑا جمہوری جائزہ لیا جارہا ہے ، امریکا اس قانون کے تحت سب کو مساوی تحفظ دینے کی ضرورت پر زور دیتا ہے ۔این این آئی کے مطابق ایلس ویلز نے کہا ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عملدرآمد آئی ایم ایف کے پیکج اور پاکستان کی معاشی اصلاحات کی کوششوں کی تکمیل کے لیے بہت ضروری ہے ، پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر ادارے اور عالمی برادری سے کیے گیے وعدوں کو پورا کرے ۔اس سوال پر کہ اس حوالے سے امریکہ پاکستان کی کیا مدد کر سکتا ہے ، ایلس ویلز کا کہنا تھا پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے کیے گئے وعدے پورے کرنے ہونگے چونکہ ایف اے ٹی ایف کی ڈیمانڈ تکنیکی ہے ناکہ سیاسی اس لیے یہ تکنیکی طریقے سے ہی پوری ہونی چاہیے ، امریکہ منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی اعانت روکنے کے لیے پاکستان کی مدد کرنے کو تیار ہے ۔سی پیک کے حوالے سے ایلس ویلز نے کہاامریکہ نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کی البتہ پاکستان کا دوست ہونے کے ناطے ہم چاہیں گے کہ پاکستان میں ایسے منصوبوں میں سرمایہ کاری ہو جن سے عوام کو روزگار مل سکے ۔سی پیک میں لگایا جانے والا چینی سرمایہ امداد نہیں،بلکہ قرض کی شکل میں پاکستان پر بوجھ ہے ،امریکہ پاکستان میں ایسی سرمایہ کاری کیلئے تیار ہے جس سے عوام کو روزگار ملے اور انکی معاشی حالت بہتر ہو، اوبر نے پاکستان میں اسی ہزار نوکریاں پیدا کیں، امریکی کمپنیاں پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں، انہیں بھی برابر مواقع ملنے چاہیں، اس وقت امریکا کے بھارت کے ساتھ دفاعی تعلقات مثالی ہیں۔

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں