Common frontend top

پلوامہ تحقیقات میں تعاون کی پیشکش، بھارت نے حملہ کیا تومنہ توڑ جواب دیں گے :وزیراعظم

بدھ 20 فروری 2019ء





اسلام آباد، نئی دہلی (سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو پلوامہ حملے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ اگر بھارت نے حملہ کیا تو پاکستان سوچے گا نہیں بلکہ منہ توڑ جواب دے گا ۔ منگل کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے الزام تراشی کا جواب پہلے دینا چاہتا تھا مگر سعودی ولی عہد کے دورے سے توجہ ہٹنے کے پیش نظر ایسا نہ کر سکا۔ پاکستان پر بغیر شواہد الزام لگا دیا گیا۔ پاکستان کو اسطرح کے واقعہ میں ملوث ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ سعودی ولی عہد کے دورہ کے موقع پر کوئی احمق ہی دورہ کو سبوتاژ کرنے کیلئے اسطرح کا واقعہ کرے گا۔ بار بار الزامات پاکستان پر لگائے جاتے ہیں ۔یہ نیا پاکستان ہے ، نئی سوچ ہے ، ہم استحکام چاہتے ہیں ۔میں بھارتی حکومت کو پیشکش کر رہا ہوں کہ اگر آپ اس واقعے کی کسی قسم کی تحقیقات کرانا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔ اگر آپ کے پاس کوئی معلومات ہیں تو ہمیں دیں، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں ہم ایکشن لیں گے کیونکہ اگر کوئی پاکستان کی سرزمین استعمال کر رہا ہے تو یہ ہمارے مفاد کیخلاف اور پاکستان سے دشمنی ہے ۔ہم دہشتگردی پر بھارت سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں کیونکہ دہشتگردی پورے خطے کا مسئلہ ہے ۔ہم نے 15 سال تک دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑی جس میں 70 ہزار پاکستانی شہید ہوئے ، اب جب پاکستان میں دہشتگردی نیچے جا رہی ہے تو ہم کیوں ایسا کوئی کام کریں گے ۔ ہم بھارت سے آنے والی آوازیں سن رہے ہیں، میڈیا اور سیاستدانوں کی آوازیں آ رہی ہیں کہ پاکستان کو سبق سکھانا چاہئے اور بدلہ لینا چاہئے ۔ بھارت میں یہ الیکشن کا سال ہے اور پاکستان کو سبق سکھانے کے نعرے الیکشن کیلئے ہیں۔ اس موقع پر ایسی باتیں کر کے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ اگرجنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کے پاس جواب دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ وزیر اعظم نے پوچھا کیا وجہ ہے کشمیری نوجوان اس انتہا تک پہنچ چکے ہیں کہ موت کا خوف ہی ختم ہو گیا ہے ۔ میں بھارت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ نے ماضی کے اندر ہی پھنسے رہنا ہے اور ہر بار جب کوئی سانحہ ہو تو پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا ہے بجائے اس کے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب پیشرفت کی جائے ۔بھارت میں بھی نئی سوچ آنی چاہیے ۔بھارت سوچے کہ کشمیری نوجوانوں میں موت کا خوف کیوں ختم ہو گیا ہے ۔ افغانستان کی طرح کشمیر کا مسئلہ بھی طاقت سے نہیں بات چیت سے حل ہوگا۔ ہم سب جانتے ہیں جنگ شروع کرنا آسان ہے لیکن اسے ختم کرنا انسان کے بس کی بات نہیں ہوتی۔ میں امید رکھتا ہوں ہم عقل اور حکمت کا استعمال کریں گے اور اس مسئلے کو بھی بات چیت سے حل کر لیا جائے گا۔ادھر بھارت نے ہٹ دھرمی اور میں نہ مانوں کی روش برقرار رکھتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کی پلوامہ حملے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے حملے کو دہشتگردحملہ نہ ماننے پرکوئی حیرت نہیں ہوئی۔پاکستانی وزیراعظم نے حملے کی مذمت کی نہ ہی افسوس کااظہارکیا۔پاکستان کی طرف سے بھارت سے ثبوت مانگنابلاوجہ کاعذر تراشنا ہے ۔بھارت دہشت گردی اور تشدد سے پاک ماحول میں باہمی جامع مذاکرات کیلئے تیارہے ۔ بیان میں دعوی کیا گیا کہ 26/11حملوں کے بعد پاکستان کو ثبوت دئے گئے لیکن 10سال میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ بیا ن میں کہا گیا کہ جیش محمد اور اس کے رہنما مسعوداظہر کا پاکستان میں ہونا کارروائی کرنے کیلئے کافی ثبوت ہے ۔ 

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں