Common frontend top

پی پی نے فضل الرحمٰن کو حکومت مخالف تحریک کیلئے ن لیگ کو منانے کا ٹاسک دیدیا

جمعرات 21 فروری 2019ء





 

 

لاہور(رانا محمد عظیم)حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے ن لیگ کو ہر قیمت پر راضی کرنے اور مارچ میں حکومت کے خلاف مارچ کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن کو خصوصی ٹاسک دے دیا گیا۔پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں مکمل دوریاں ختم کرانے اور ایک ہی پچ پر لا کر حکومت کے خلاف تحریک کی کوشش میں ناکامی کے بعد نار اض بیٹھے ہوئے مولانا فضل الرحمن کو خود جاکر پیپلز پارٹی کی قیادت نے مینڈیٹ دے دیا ۔ذرائع کے مطابق فضل الرحمن کے ساتھ ہونے والی آصف زرداری کی ملاقات میں ان کو یہ خصوصی طور پر ٹاسک دیا گیا کہ وہ ن لیگ کی قیادت کو راضی کریں، اسمبلی کے اندر اور اسمبلی کے باہرجلد حکومت کے خلاف فائنل راؤنڈ کھیلا جائے ۔ذرائع کا کہناہے کہ آصف زرداری کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ن لیگ کو ہرصورت میں اس پر راضی کیا جائے اور ایسی یقین دہانی لی جائے کہ وہ کسی بھی صورت میں اس معاملے میں پیچھے نہ ہٹے ۔ ذرائع کے مطابق فضل الرحمن نے اس حوالے سے جلد ن لیگی قیادت کو ملنے کی یقین دہانی کروائی ہے اور ساتھ میں گلہ بھی کیا ہے کہ جب میں کہتاتھا اس وقت آپ لوگ نہ معلوم مصلحت کے تحت اکھٹے نہیں ہو رہے تھے ۔ذرائع کے مطابق مشترکہ اپوزیشن کی حکمت عملی اور فائنل راؤنڈ کھیلنے کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی تین اور شخصیات بھی اپنی قیادت کے حکم پر نہ صرف متحرک ہو چکی ہیں بلکہ ن لیگ کے تین اہم رہنماؤں سے ان کے رابطے بھی ہوئے ہیں جس میں یہ کوشش بھی کی جارہی ہے کہ آصف زرداری اور نواز شریف کی جلد ملاقات ہوسکے ،چاہے آصف زرداری نواز شریف کی خیریت دریافت کرنے ہسپتال میں جائیں تاکہ دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان دوبارہ سے انڈرسٹینڈنگ ہو۔ذرائع کے مطابق اس ضمن میں دو سابق چیئر مین سینٹ پیپلز پارٹی کی طرف سے اور دو سابق وفاقی وزیر ن لیگ کی طرف سے انتہائی متحرک نظر آرہے ہیں ۔دوسری طرف ن لیگ کے اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ شریف بردران سمیت ن لیگ کے اندر ایک بڑا گروپ کسی بھی صورت میں فوری طور پر حکومت کے خاتمے کی تحریک کا حصہ بننے یا اس کو چلانے کے حق میں نہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے شہبازشریف نے پارلیمنٹ کے اندر موجود اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں یہ کہہ کر شرکت نہیں کی کہ ڈاکٹروں نے انہیں مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے اہم رہنما ؤں کا یہ موقف ہے کہ جب نواز شریف اور شہباز شریف پر سخت وقت آیا اور ان کی گرفتاریاں ہوئیں تو پیپلز پارٹی کی طرف سے صرف زبانی طور پر ہمدردی کا اظہار کیا گیا اور شریف خاندان کی سیاست ختم کرنے کی کوشش میں پیپلز پارٹی کے کئی اہم رہنما ؤں نے ناصرف اپنا حصہ ڈالا بلکہ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کے فیصلوں پر شادیانے بجاتے رہے اور اب یہ ہمدردی میں نہیں صرف اپنی گرفتاریوں اور آنے والے برے وقت سے بچنے کیلئے ہمیں استعمال کر نا چاہتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق ن لیگ کے اندر ایک گروپ جو میاں نواز شریف کے قریب سمجھا جاتا ہے وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ اس تحریک کا حصہ بننے کے لیے نہ صرف پریشر ڈال رہا ہے بلکہ اس کی کوشش ہے کہ ہر صورت میں حکومت کے خلاف چلائی جانے والی تحریک میں ن لیگ پی پی پی کا ساتھ دے ۔ذرائع کا کہناہے کہ ن لیگ اس حد تک تو تیار ہے کہ پارلیمنٹ کے اندروہ بھر پور طریقے سے ایک دوسرے کا ساتھ دیں اور پارلیمنٹ کے اندر احتجاج تو ضرور کریں مگرحکومت کی تبدیلی کے کسی پلان کا حصہ نہ بنیں۔ 

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں