اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی،وقائع نگار خصوصی،سپیشل رپورٹر ، 92 نیوزرپورٹ ) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ کشمیر ہمارے لیے وہی اہمیت رکھتا ہے جو پاکستان کے لیے رکھتا ہے ، پاکستان اور ترکی کا رشتہ مفاد پر نہیں بلکہ عشق و محبت پر مبنی ہے ، صدر ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ سے متعلق منصوبہ امن کا نہیں، قبضے کا منصوبہ ہے ،پاکستان کا دکھ ہمارا دکھ، پاکستان کی خوشی ہماری خوشی ہے ، ترکی مسئلہ کشمیر کے پرامن اور بات چیت کے ذریعے حل کے موقف پر قائم رہے گا، مسئلہ کشمیر کا حل طاقت یا جبری پالیسیوں سے نہیں بلکہ انصاف و حقانیت کے اصولوں سے ممکن ہے ، بھارت کے یکطرفہ اقدامات سے کشمیری بھائیوں کی تکالیف میں اضافہ ہوا ، 'کشمیر ترکی کے لیے 'چنا کلے ' کی حیثیت رکھتا ہے ،دباؤ کے باوجود ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بھرپور حمایت کا یقین دلاتا ہوں، پاکستان کے ساتھ ازل سے جاری ہمارے برادرانہ تعلقات تا ابد قائم رہیں گے ، پاکستان سے تجارت 5ارب ڈالر تک بڑھائیں گے ۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا دنیا بھر کے مسلم بھائیوں کے دکھ درد میں شریک ہونا اور ظلم کے خلاف ان کا ساتھ دینا ہم سب کا فرض ہے ، ہمارا ایمان ہے کہ ظلم کا مقابلہ نہ کرنا ظلم کرنے کے مترادف ہے ، امہ دہشت گردی، جنگوں، مذہب پرستی، مفلسی اور غربت کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے ، پاکستان ترقی و خوشحالی کے سفر کی جانب رواں دواں ہے ،معزز ممبران سے مخاطب ہونا میرے لئے بڑی خوشی اور مسرت کا مقام ہے ، میرے اسلام آباد میں قدم رکھنے کے ساتھ ہی جس طریقے سے پاکستان کے عوام نے گرمجوشی اور محبت سے ہمارا استقبال کیا، میں اس پر پاکستانی قوم اور اعلیٰ حکام کے خلوص اور مہمان نوازی پر آپ سب کا تہہ دل سے مشکور ہوں،ہم یہاں پاکستان میں کبھی بھی اپنے آپ کو اجنبی محسوس نہیں کرتے ، پاکستان کی خطے میں دہشتگردی کو ختم کرنے کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پاکستانیوں سے محبت نہیں کریں گے تو اور کس سے کریں گے ، انہوں نے اپنے پیٹ کاٹ کرکے ہماری مدد کی جسے کبھی نہیں بھول سکتے ، ہم ترکی کیلئے سجدے میں دعائیں کرنے والوں کیسے فراموش کر سکتے ہیں، پاکستان کے ساتھ تعلقات ہمیشہ قائم رہیں گے ، ہمارا پاکستان کے ساتھ دل کا رشتہ ہے ۔ ترکی اور پاکستان جیسے برادرانہ تعلقات دنیا میں شاید ہی دیگر ممالک یا اقوام میں دیکھے جا سکتے ہوں ، سلطنت غزنیہ کے بانی محمود غزنوی کے دور سے ترک اس وسیع جغرافیہ کا ایک حصہ بن چکے ہیں ۔ ترکی اور پاکستان کے تعلقات شاعر اعظم محمد اقبال ؒاور قائداعظم محمد علی جناح ؒ کے قیمتی ورثہ ہی کے نتیجہ میں موجودہ دور تک پہنچے ہیں۔ترک صدر نے اپنے خطاب میں،جوہر برادران ، مرزا غالب، حفیظ جالندھری اور علامہ اقبالؒ کے اشعار کا بھی حوالہ دیا اور قائد اعظم ؒکے افکار کا بھی ذکر کیا۔ترک صدر سے قبل سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مسلم آبادیوں کو اسلامو فوبیا جیسی حقارت آمیزمذہبی منافرت کا سامنا ہے ، بھارت نے جس انداز سے مقبوضہ کشمیر کو اپنی نوآبادی میں تبدیل کیا ، مہذب دنیا میں اِس کی مثال نہیں ملتی، دو ٹوک موقف پریہ ایوان، اہلِ کشمیر اوراہل پاکستان آپ کو اور آپ کی قوم کو سلام پیش کرتے ہیں۔ترک صدر پارلیمنٹ پہنچے تو وزیراعظم نے ان کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا، پارلیمنٹ کو پاکستان اور ترکی کے جھنڈوں سے سجایا گیا ۔وزیراعظم ، مسلح افواج کے سربراہان، غیر ملکی سفرائ، حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی، سینیٹرز، وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کی۔پاک ترک بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ پاک ترک باہمی تجارتی حجم اپنی صلاحیتوں سے کہیں کم ہے ، پاکستان کیساتھ تجارت کو 5 ارب ڈالر تک لے جائیں گے ، ہمیں دوطرفہ تجارت کو مزید فروغ دینا چاہئے ، سی پیک منصوبے سے پاکستانی معیشت مضبوط ہوگی ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ترکی کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کا خیرمقدم کریں گے ، ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں، موجودہ حکومت پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ کاروبار دوست حکومت ہے ، ترک سرمایہ کار ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں نے سٹرٹیجک فریم ورک پر اتفاق کیا ہے ، دونوں ملکوں میں سٹرٹیجک اکنامک فریم ورک پر اتفاق بڑی کامیابی ہے ۔ دریں اثنا ترک صدر ر نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر کا خیر مقدم کیا، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کے ساتھ اہم عالمی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے ترک صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان آمد پر ترک صدر کو ا تھاہ گہرائیوں سے خوش آمد ید کہتے ہیں۔ پوری قوم نے ترک صدر کی تقریر کو بہت پسند کیا،مقبوضہ کشمیر میں ظلم کیخلاف ترک صدر کا مشکور ہوں،بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 80لاکھ کشمیریوں کو قید کیا ہوا ہے ، کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اور کشمیری نوجوانوں کو جیلوں میں ڈال رکھا ہے ۔بھارت نے 6ماہ سے مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کیا ہوا ہے ،بھارت نے کشمیریوں پر بربریت اور ظلم کی انتہا کررکھی ہے ۔دہشتگردی کیخلاف پاکستان کے ساتھ کھڑے رہنے پر ترک صدر کے مشکور ہیں،کشمیریوں کی حمایت پر پوری قوم کی طرف سے ترک صدر کا شکریہ ادا کرتا ہوں،اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا حل نکلنا تھا مگر کشمیری ابھی تک راہ تک رہے ہیں ، ترک صدر یہاں سے الیکشن لڑیں تو کلین سویپ کرینگے ، اسلامو فوبیا کیخلاف ترک فلم انڈسٹری سے استفادہ چاہتے ہیں ۔ تر ک صدر نے کہا کہ پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہوں، ترکی پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا۔ 13معاہدے پاک ترک قریبی تعلقات کا مظہر ہیں، مقبوضہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔ ترکی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے ،پاک افغان تعلقات کی بہتری میں مکمل تعاون کرینگے ۔وزیراعظم نے انکے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا ، ترک صدر دوروزہ دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس چلے گئے ،نورخان ایئربیس پروفاقی وزیرحماداظہر نے معززمہمان کوالوداع کیا ۔