مکرمی ! کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ" پہلے انسان دنیا کمانے کے لیے اپنی صحت گنواتا ہے اور پھر صحت کو حاصل کرنے کے لیے دنیا گنوا بیٹھتا ہے علماء کرام کے مطابق ذہنی عوارض کی بنیادی وجہ انسان کا دین سے دور ہونا ہے کیونکہ انسان رب کی ذات کو چھوڑ کر ہر چیز سے نفع و صحت کی توقع کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بعض اوقات انسان کے دماغ میں کچھ حادثات تکلیف دہ لمحات، سانحات اپنا نقش چھوڑ جاتے ہیں اور اس نیتجے میں وہ ڈپریشن کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے اور وہ چاہ کر بھی اس سے باہر نہیں نکل پاتا !لوگ خود کو ہلاک کر دیتے ہیں یہ سب ڈپریشن کی بدولت ہوتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں اس بات کی بھی آگاہی ہونا ضروری ہے ہمیں لوگوں کی چھوٹی سے چھوٹی باتوں کا احساس کرنا چاہیے اگر کوئی انسان غیر معمولی حرکت یا نیچر میں ڈھل چکا ہے اس سے بات کریں اس کو کمپنی دیں تاکہ اسے جان سکیں اگر واقعاً وہ اس مشکل گھڑی سے گزر رہا ہے تو اس کی اس سے باہر نکالنے میں مدد کریں۔ کسی کام میں اسکو مصروف رکھیں کر تاکہ وہ ان چیزوں کی طرف توجہ نہ دے۔ہم سب کے دوست! جو ہمیں روز ہنستے ہوئے ملتے ہیں لیکن گھر جاتے ہی وہ لوگ اندھیری دنیا میں ڈوب جاتے ہیں جو اپنی تکلیف کسی کو بتانا نہیں چاہتے اور ایک دن اچانک ہمیں خبر ملتی ہے فلاں دوست یا کلاس فیلو نے اپنے ہاتھوں سے خود کو موت کے گھاٹ اتار لیا ہے۔ حال ہی میں حیدرآباد کی ایک چھٹی کلاس کی لڑکی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پہ وائرل ہوئیہے جس میں وہ بلڈنگ سے چھلانگ لگاتی ہوئی نظر آتی ہے یہ بہت خطرناک رجحان بچوں چھوٹوں بڑوں میں تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے ۔ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو اپنی زندگی میں بہت خوش نظر آتے ہیں ہم انکو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں لیکن اکثر اوقات ان کی خودکشی کرنے کی خبر آتی ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کیدک جوئی کرنی چاہیے کیونکہ کوئی نہیں جانتا کس کے دل و دماغ میں کیاچل رہا ہے!(زنیرہ ریاض)