پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی خون کے آنسو رلا دینے اور رنج والم سے بھرپور کہانی سے عملی طور پر اب ہمیں کوئی سروکار نہیں رہا۔عافیہ سال 2003ء سے آج تک بدستور امن ،انصاف ،مساوات اوربہبود انسانیت کو اپنا نصب العین قرار دینے والے مگر حقیقت میں انسانیت سے عاری اورحیوانی خواہشات کے حامل امریکہ کے قید میں پابند سلاسل ہیں ۔اغوا ہونے کے آغاز پر پہلے وہ افغانستان میں بگرام کے امریکی ائیر بیس کے بدنام زمانہ عقوبت خانے میں پابہ زنجیر رہیں جہاں ان پر ابتلاء کے پہاڑ توڑے گئے ۔ زمین شق کرنے اورآسمان لرزانے والی ان کی چیخیں بتارہی تھیں کہ وہ کس قدر بہیمانہ اور وحشیانہ تشدد کی شکار ہوئی تھیں۔ یہاں سے انہیں امریکہ کے تعذیب خانے میں منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹرعافیہ کی ذہنی حالت یہ بتائی جا رہی ہے کہ اسے کوئی اندازہ نہیں ہے کہ وہ اس وقت کہاں ہیں۔کئی بار یہ خبر جانکاہ اڑائی گئی کہ وہ امریکی عقوبت خانے میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئیں تاہم یہ خبر جھوٹ پرمبنی تھی ۔ابتدائی ماہ وسال میں جماعت اسلامی سمیت کئی دوسری تنظیمیں ان کی رہائی کے لئے وقتاًفوقتاً صدائے احتجاج بلند کر رہی تھیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انہیں فراموش کردیا گیا۔ حکمران مہربلب مجسموںکی طرح پتھرائی ہوئی آنکھوں سے اس بہیمیت کا نظارہ کرتے چلے آ رہے ہیں جس سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی دوعشروں سے دوچار ہیں۔عافیہ صدیقی کس تعذیب کے پاتال میں پڑی ہوئی پاکستان کے حکمرانوں کو مدد اور بچائوکے لئے چیختی اورچلاتی رہیں لیکن ان کی دلدوزچیخوں سے بیس برسوں کے دوران پاکستان کے حکمرانوں میں سے کسی ایک کے دل میں درد اٹھ سکا اورنہ ہی ان کی آہ وفغان کسی ایک کی گہری نیند میں خلل کاسبب نہ بن سکیں۔روتی بلکتی ان کی پکار سے کسی ایک کی آنکھ نم ہوسکی اورنہ ہی ان میں سے کسی ایک کے جگر پر آری نہ چل سکی ۔حکمرانوں اوردیگر سیاسی تنظیموں کی غیرت کبھی نہیں جاگی کہ وہ امریکہ سے کہتے کہ سات سمندر پار دختر پاکستان کا قیدوبندکے عالم میں پڑے رہنا مملکت پاکستان کی اہانت اورکھلی توہین ہے ۔ غیرت وحمیت کا اظہار کرنے کے علیٰ الرغم ان بیس برسوں میںان کے لواحقین سے جھوٹ بولا گیا اور ان سے جان چھڑانے کیلئے جاہلانہ تاویلیں اور توجیہہ پیش کی جاتی رہی۔ مشرف نے جس طرح اپنی کتاب میں صاف صاف لکھاہے کہ اس نے اپنے ہی اہل وطن کو ڈالرز کے عوض امریکہ کو بیچ ڈالا ہے سے گھن آتی رہے گی لیکن اس کے دوراقتدار کے خاتمے کے بعد پر تعیش زندگی گزارنے والے زرداری ، نواز شریف سے لیکر عمران خان اور عمران خان سے شہبازشریف تک پاکستانی حکمرانوں نے مختلف ادوار میں ان کی واپسی کے لئے وعدہ کئے اورڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو حکومت کی جانب سے اس حوالے سے مکمل تعاون کا یقین دلایا لیکن سب جھوٹ ثابت ہوا۔ 2 مئی 2023ء منگل کو کراچی بار ایسوسی ایشن میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے انسانی حقوق کے امریکی وکیل اور ’’تھری ڈی ‘‘نامی تنظیم کے ڈائریکٹر کلائیو سٹیفورڈ سمتھ کا کہنا تھا کہ وہ آج عافیہ صدیقی کو واپس لانے کے لیے پاکستان میں موجود ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ عافیہ کو وطن واپس لانے میں رکاوٹ ان کے اپنے ملک کے اندر ہے اور ہمیں مل کر اس رکاوٹ کو شناخت کرنے اور اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ کلائیو سٹیفورڈ سمتھ کا یہ اشارہ جہاں کسی بڑے المیے سے کم نہیں وہیں حکمرانوں کے چہرے پر زناٹے دار طمانچہ ہے ۔کراچی بار ایسوسی ایشن میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کلائیو سٹیفورڈ سمتھ کا کہنا تھاکہ گوانتانامو بے میں نوجوانوں پر بے پناہ مظالم ڈھائے گئے جبکہ ڈاکٹر عافیہ پر تشدد گوانتانا موبے سے بھی بدتر ہے۔ برطانوی وکیل کاکہنا تھاکہ ڈاکٹرعافیہ کی پوری زندگی آہستہ آہستہ اس سے چھین لی گئی ہے ۔ ان کاکہنا تھاکہ ڈاکٹرعافیہ کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی برفانی طوفان میں پھنس جانے والا مدد کے لیے پکار رہا ہو۔کلائیو سمتھ کاکہنا تھا کہ گزشتہ سال میں نے جیل میں عافیہ صدیقی کے ساتھ ایک گھنٹہ 20 منٹ ملاقات کی۔ وہ ایک سنگین صدمے سے گزر رہی ہیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے ٹیکساس جیل میں مرد قیدیوں سے کہیں زیادہ تشدد برداشت کیا۔ ان کے دانتوں کو توڑ دیا گیا ہے۔وہ اپنے وطن واپس آنے کے لیے بے چین ہیں انہوں نے بتایا کہ حالات ابھی بھی پہلے جیسے ہی ہیں اس وقت عافیہ کمزور اور بے بسی کی حالت میں خوفناک جیل میں قید ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ میں نے انہیں امید دلائی ہے کہ پاکستان میں لوگ ان سے محبت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ انہیں ان کے وطن پاکستان واپس لانے کے لیے کوشش کی جائے۔ وہ گزشتہ دو دہائیوں سے زیر حراست ہیں۔اس موقعے پر وہاں موجود وکلا نے ایک تحریک شروع کرنے کی قرارداد منظور کی جو عافیہ کو وطن واپس لانے میں وفاق کی مدد کرے گی۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے حکومت پاکستان کے خلاف کیس دائرکیا ہے کہ وہ انہیں اپنی بہن کی رہائی سے متعلق کوئی مدد نہیں کررہی ۔اس دوران جمعہ 8 مئی 2023ء سوموارکو ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی امریکی قید سے رہائی اور پاکستان منتقلی کی درخواست پر سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کو امریکہ کا ویزا مل گیا ہے اورڈاکٹر فوزیہ صدیقی 29 سے 31 مئی کے دوران امریکی جیل میں اپنی بہن سے ملاقات کریں گی۔ ہوئی۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کررہے ہیں اس دوران امریکی وکیل کلائیو سمتھ بھی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی ان کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ اسلام آبادمیں موجود تھے۔یاد رہے کہ یہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے لئے پہلا موقع ہوگا کہ جب وہ اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے امریکہ جا کر جیل میں ملاقات کریں گی۔