کراچی(سٹاف رپورٹر، آن لائن )سپریم کورٹ نے تھر کول کرپشن کیس میں ریمارکس دیئے ہیں 105 ارب خرچ کرنے کے باوجود تھروالوں کو ایک گلاس صاف پانی نہیں ملا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تھر کول اتھارٹی میں اربوں روپے کی کرپشن کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت نے آڈٹ رپورٹ پیش نہ کرنے پر سندھ حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا مراد علی شاہ خود جوابدہ ہیں، رپورٹ پیش کریں۔جسٹس گلزار احمد نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا آپ کی حکومت کیا کررہی ہے ، عوام کو بنیادی سہولت نہیں دے سکی،سارے پیسے جیبوں میں گئے اور کرپشن کی نذر ہوگئے ،آپ لوگ شفاف طریقے سے ترقیاتی کام بھی نہیں کرسکے ۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سر براہی میں بینچ نے ایمنسٹی سکیم کی آڑ میں 196 لگژری گاڑیوں کی امپورٹ کیس میں ایف بی آر کے وکلا کو تیاری کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔ ٹربیونل کی جانب سے آپریزر کلیکٹر جاوید رضا نقوی کی بحالی کے خلاف چیئرمین ایف بی آر کی اپیل کی سماعت ہوئی توایف بی آرکے وکلا کی تیاری نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اورکہاجو دلائل ایف بی آر وکلا نے دیئے اگر فیصلے میں لکھ دیا تو نقصان آپ کو ہی ہوگا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہابڑے بڑے افسران پیسہ بنانے پر لگے ہوئے ہیں،کیا 196 لگژری گاڑیاں بڑے افسران کی معاونت کے بغیر امپورٹ ہو سکتی تھیں،کسی بڑے افسر کے خلاف کیا کارروائی کی گئی،کیا کلیکٹر،ایڈیشنل کلیکٹر، ڈپٹی کلیکٹر کے خلاف کارروائی ہوئی،صرف آپریزرکو بکری بنا کر پیش کر دیا گیا ۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے پولیس شہید کوٹہ پر بھرتیوں کے کیس میں ڈی ایس پی کے عہدے سے تنزلی کیخلاف انسپکٹر محمد علی کمال کی درخواست نمٹادی ۔شہید کوٹہ میں بھرتیوں سے متعلق قواعد و ضوابط نہ ہونے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا، جسٹس گلزار احمد نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین سے کہایہ تو میرٹ کا قتل ہے ، اس طرح تو حکومت جیسے چاہے کسی بھی عہدے پر لگا دے ،سندھ حکومت بھرتیوں سے متعلق قواعد و ضوابط مرتب کرے ،جب قواعد و ضوابط ہی نہیں تو عدالت کیا فیصلے کرے ، درخواست گزار متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔