اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نیب میں اصلاحات کے بعد بیوروکریسی کے پاس کام نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں، گورننس کا مقصد عوام کی زندگیوں میں بہتری لانا ہے ، جزا و سزا کے بغیر کوئی بھی سسٹم کامیاب نہیں ہو سکتا، مسائل کے حل کیلئے غیرروایتی سوچ اور طرزعمل اختیار کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی 10 وفاقی وزارتوں میں تعریفی اسناد تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا آئندہ تقریب کے انعقاد سے قبل بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی وزارتوں کے نام افشا نہ کئے جائیں تاکہ تمام وزرا تقریب میں موجود ہوں اور ان کی وزارت کی کارکردگی سب کے سامنے آشکار ہو تاکہ جن وزارتوں کی کارکردگی زیادہ بہتر نہیں اور جن وزرا نے کام نہیں کیا، ان میں کام کرنے کی تحریک پیدا ہو۔وزیراعظم نے مواصلات کے وفاقی وزیر مراد سعید کو بہترین کارکردگی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا وہ نوجوان وزیر ہیں اور انہوں نے بہترین کام کیا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی وزارتوں کو بونس دیئے جائیں گے ، بلاتفریق سب کو مراعات دینے کا نظام نہیں ہونا چاہئے ۔ انہوں نے وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات سوچیں۔ تقریب میں وزیراعظم عمران خان نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی 10 وفاقی وزارتوں میں تعریفی اسناد تقسیم کیں۔بہترین کارکردگی میں مراد سعید کی وزارت مواصلات پہلے ، اسد عمر کی وزارت منصوبہ بندی دوسرے ، ثانیہ نشتر کی سماجی تحفظ و تخفیفِ غربت کی وزارت تیسرے ، شفقت محمود کی وزارت تعلیم چوتھے نمبر پر رہی۔شیریں مزاری کی وزارت انسانی حقوق پانچویں، خسرو بختیار کی وزارت صنعت و پیداوار چھٹے ، مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف ساتویں، وزیر تجارت عبدالرزاق داؤد کی وزارت تجارت آٹھویں نمبر، شیخ رشید کی وزارت داخلہ نویں اورفخرامام کی نیشنل فوڈ سکیورٹی کی وزارت آخری نمبرپررہی۔بہترین کارکردگی دکھانے والی وزارتوں کے ملازمین کو اضافی الاؤنس دیا جائے گا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب نے اس موقع پر بتایا کہ پانچ وزارتوں کی کارکردگی 90 فیصد سے زائد رہی ہے ۔وزیراعظم نے قومی رابطہ کمیٹی برائے ہائوسنگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی حکومت کی بڑی کامیابی ہے کہ نیاپاکستان ہاؤسنگ سکیم کے تحت ہفتہ وار 7 ارب روپے کی درخواستیں موصول ہونے لگی ہیں۔انہوں نے کہا ہمارے لئے سب سے بڑا چیلنج مالیاتی اداروں کی اشرافیہ کی ذہنیت کو تبدیل کرنا ہے ۔وزیراعظم نے ترجیحی شعبے کی ترقی کے جائزہ کیلئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا سپیشل اکنامکس زونز میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے ذریعے تیز رفتار صنعت کاری کی حوصلہ افزائی حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔وزیراعظم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان سمیت تمام ریگولیٹری اتھارٹیز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے متعلقہ ریگولیٹری فریم ورک کو آسان کریں ۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ ایس ایم ای سیکٹرکے تمام زیر التوا مسائل کو فوری طور پر حل کریں۔