اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی،آن لائن)صدر مملکت نے دسویں قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کردی جو صوبوں کے محاصل میں حصے اور ٹیکسوں کے امور کو طے کرے گا، وزیر خزانہ کی حیثیت سے وزیر اعظم عمران خان قومی مالیاتی کمیشن کے چیئرمین ہونگے جبکہ مشیر خزانہ اور چاروں صوبائی وزرائے خزانہ قومی مالیاتی کمیشن کے رکن ہوں گے ۔مشیر خزانہ کو وزیرخزانہ کی عدم موجودگی میں قومی مالیاتی کمیشن کی صدارت کا اختیار ہوگا۔تفصیلات کے مطابق صدر مملکت نے دسویں قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کردی،اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ۔ وزارت خزانہ میں قائم این ایف سی سیکرٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق صدرمملکت نے دستور 1973کے آرٹیکل 160(1) کے تحت23 اپریل 2020سے 10 ویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کی تشکیل کردی ہے ۔نیشنل فنانس کمیشن 10 ارکان اور ایک آفیشل ایکسپرٹ پر مشتمل ہے ،وزیرخزانہ کی عدم موجودگی میں مشیرخزانہ کمیشن کی سربراہی کرینگے ،صوبائی وزرائے خزانہ، وفاقی سیکرٹری خزانہ اور صوبائی نمائندے بھی کمیشن کا حصہ ہونگے ۔پنجاب سے طارق باجوہ، سندھ سے اسد سعید،بلوچستان سے جاوید جبارکمیشن میں شامل ہونگے ۔ خیبرپختونخوا سے مشرف رسول کمیشن کے ممبر مقرر ہو گئے ہیں۔نیشنل فنانس کمیشن کے ٹی او آرز بھی جاری کردیئے گئے ، کمیشن وفاقی، صوبوں اور دیگر علاقوں کیلئے وسائل کے امور بھی طے کریگا۔وفاق اور صوبوں میں مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم کی ذمہ داری ایک آئینی ادارے ، نیشنل فنانس کمیشن کے سپرد ہوتی ہے ۔ آئین کے تحت ہر پانچ سال بعد اس ادارے کو نیا فارمولا وضع کرنا ہوتا ہے ۔صدرمملکت نے وزیرخزانہ کی عدم موجودگی میں مشیر خزانہ کو این ایف سی ایوارڈ کے اجلاسوں کی صدارت کا اختیار تفویض کردیا۔ آرٹیکل 160(2) کے تحت این ایف سی ایوارڈ کے ٹرمز آف ریفرنس میں وفاق اورصوبوں کے درمیان کئی ٹیکسوں کی تقسیم شامل ہے ۔ ان میں آمدنی پرٹیکس بشمول کارپوریشن ٹیکس بھی شامل ہے تاہم اس میں وفاقی کنسالیڈیٹڈ فنڈ پرمعاوضوں کی ادائیگی سے حاصل آمدن پرٹیکس شامل نہیں ہوگا۔اشیاء کی خرید وفروخت، درآمدو برآمد، پیداوار، مینوفیکچرنگ اوراستعمال پر عائد ٹیکس،کاٹن پر ڈیوٹی بشمول صدرمملکت کی طرف سے تخصیص کردہ دیگر برآمدی اشیاء پرڈیوٹی اورصدرمملکت کی طرف سے مخصوص کردہ ایکسائز ڈیوٹیزیا دیگر ٹیکسز کی تقسیم بھی این ایف سی کریگا، وفاقی حکومت کی طرف سے صوبائی حکومتوں کیلئے گرانٹ ان ایڈ کی تیاری، آئین کے تحت وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی جانب سے قرضوں کے اختیارات پرعملدرآمد، آزادکشمیر حکومت، گلگت بلتستان اورخیبرپختونخوامیں ضم ہونیوالے سابق قبائلی اضلاع کیلئے وسائل کاجائزہ اورتخصیص،سلامتی اورقدرتی وناگہانی آفات پراخراجات کا جائزہ اوروسائل کی تخصیص، مجموعی قومی قرضوں کا جائزہ اورانکی ادائیگی کیلئے وسائل مختص کرنا، وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی جانب سے مالی میزانیوں میں فراہم کردہ زرتلافیوں کا جائزہ لینا اوراس مقصد کیلئے مالی وسائل فراہم کرنے پر اتفاق رائے ، سرکاری کاروباری اداروں کے خسارے کو کم کرنے کیلئے راہوں کاتعین کرنا اوروفاق وصوبوں کے درمیان خسارے کوبانٹنے کیلئے طریقہ کاروضع کرنا این ایف سی کے فرائض میں شامل ہیں۔اسکے علاوہ این ایف سی صدر کی طرف سے ارسال کردہ دیگرکسی بھی مالیاتی ایشوکاجائزہ لے سکے گا۔وزارت خزانہ دستورکے مطابق این ایف سی کوسیکرٹریٹ طرز کی معاونت فراہم کریگی۔