مکرمی !قومی اسمبلی میں گذشتہ کئی دنوں سے انتشار اور افراتفری کی صورتحال دیکھنے میں آرہی ہے جس کے باعث پارلیمنٹ ہاؤس کی حرمت متاثر ہورہی ہے، وفاقی بجٹ پر تبادلہ خیال کے لئے ایک اجلاس طلب کیا گیا تھا لیکناپوزیشن لیڈرشہبازشریف کی تقریر طویل ہونے پر حکومتی ارکان اسپیکر سے احتجاج کرتے رہے کہ اپوزیشن لیڈر کو تقریر ختم کرنے کا کہا جائے جس پرسپیکر خاموش رہے اور اپوزیشن لیڈر نے اپنی تقریر جاری رکھی، اس دوران ایوان میدان جنگ بن گیا، بجٹ دستاویزات لگنے سے قومی اسمبلی سیکیورٹی سٹاف بھی زخمی ہوا،قومی اسمبلی کے مقد س ایوان میں دونوں اطراف سے ایک دوسرے کو غلیظ گالیاں دی گئیں۔ جبکہ حکومتی ارکان علی امین گنڈا پور،فہیم خان، پارلیمانی ملائکہ بخاری بجٹ دستاویزات آنکھ پر لگنے سے زخمی ہوگئیں۔ سپیکر نے ہنگامہ آرائی کرنے والے 7 ارکان کے ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی ۔مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کی جانب سے اس واقعے کے لئے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایاجارہا ہے، قومی اسمبلی کے اسپیکر نے سات ایم این ایز کو اگلے احکامات تک پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ یہ ناکافی ہے ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے سخت ایکشن لینا ضروری ہے۔قانون سازوں کو قومی ترقی کے اہم امور پر قانون سازی اور تبادلہ خیال کے لئے منتخب کیا جاتا ہے۔ کسی بھی رکن پارلیمنٹ کی سیاسی وابستگی سے قطع نظر اس طرح کے اقدامات قابل قبول نہیں ہیں۔انہیں چاہئے کہ وہ اپنے معاملات کو سنجیدگی سے حل کریں۔ (علی جان ،جوہرٹائون لاہور)