اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہہماراملک مزید لاک ڈاؤن برداشت نہیں کرسکتا ۔ ہمیں پتاتھا کہ لاک ڈاؤن کھلے گاتوکورونا پھیلے گا۔ کوروناوائرس کوپھیلنے سے کوئی نہیں روک سکتا،لاک ڈاؤن کوروناکاحل نہیں ،دیگرممالک لاک ڈاؤن کھول رہے ہیں،آگے مزیدچیلنجزآنے ہیں،ہم اب لاک ڈائون کی طرف واپس نہیں جاسکتے ۔ہوسکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہاٹ سپاٹس کوبندکرناپڑے ۔ بجٹ میں ہمیں بہت بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑیگا،ہمیں اپنے اخراجات مزیدکم کرنا اورآمدن مزیدبڑھاناہوگی۔ٹڈی دل سے فصلوں کونقصان کے نتیجہ میں قحط بھی پڑسکتاہے ۔گزشتہ روزکورونا ریلیف ٹائیگرفورس کے رضا کاروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں رضا کاروں کی ضرورت تھی جوایس او پیزعوام کو بتائیں۔ٹائیگرفورس کی اسلئے ضرورت تھی کہ وہ لوگوں کوکوروناسے متعلق سمجھائیں۔ لوگ اگرایس او پیزپر عمل کرینگے تومشکل وقت سے نہیں گزرینگے ۔ لوگوں کو کمروں میں بند کرکے وائرس کو آہستہ کرسکتے ہیں۔ ہم نے شروع سے بہترین اقدامات کئے جن کی وجہ سے آج حالات بہترہیں۔تین مہینے کے بعد پاکستان میں کل اموات 1750سے زیادہ ہیں، ابھی اموات بڑھیں گی ۔لاک ڈاؤن میں غربت بڑھ جاتی ہے ۔ٹائیگرفورس کے کارکنوں کی شناخت کیلئے کارڈزتیار کئے جارہے ہیں۔اگرکچھ علاقے بند کئے تو کھانا پہنچانے کیلئے ٹائیگرفورس کی ضرورت پڑیگی۔ انسدادٹڈی دل کے حوالے سے رضاکاروں کوانتظامیہ کیساتھ جوڑیں گے ۔ٹائیگرفورس ٹڈی دل کی زدمیں آنیوالے علاقوں میں مددکریگی،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کوبہت خطرہ ہے ۔پاکستان میں10 ارب درخت لگانے کے پروگرام میں ٹائیگرفورس کو شامل کرینگے ،یہ شجر کاری مہم میں بھی بھرپورکرداراداکریگی۔ٹائیگرفورس ذخیرہ اندوزوں کی بھی نشاندہی کریگی، ہمیں بتائیگی کہ یوٹیلیٹی سٹورزمیں کیا مسائل ہیں۔ عوام کوریلیف سے متعلق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کی تعریف کی ہے ۔ ہم نے ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں کو ریلیف پہنچایا ، ہم بہت بڑی مصیبت سے بچ گئے ہیں، 40لاکھ سمال انڈسٹریز کی مدد کی، اگر یہ قدم نہ اٹھاتے تو بہت برا حال ہونا تھا۔ہم نے کم وقت میں اتنازیادہ پیسہ مستحق لوگوں تک پہنچایا،اگرموثرریلیف پیکیج کااعلان نہ کرتے توملک کے حالات خراب ہوتے ۔ ڈاکٹرزاورطبی عملہ خراج تحسین کے مستحق ہیں،ڈاکٹرزپراس وقت کوروناکی وجہ سے پریشر ہے ،اگرایس او پیزپر عمل ہوگاتو ڈاکٹرز پرپریشر کم ہوگا۔کوروناسے دنیا کی معیشت تباہ ہوگئی ۔جوقرضے پچھلی حکومت نے لئے ہم ان پر5ہزارارب سوداداکرچکے ہیں،ہمارے ریونیومیں 800ارب روپے کم ہوگئے ہیں،پہلے سال جو ٹیکس جمع کیا تھا اس کا آدھا قرضوں کے سودکی ادائیگی میں دیا ۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان پر بہت رحم کیا، امریکہ میں لاک ڈاوَن کی وجہ سے کھانے کی کمی ہو گئی ۔بھارت میں لاک ڈاوَن سے غربت میں اضافہ ہوا، لوگ بھوک سے مررہے ہیں۔بھارت نے کورونا کیسز میں اضافہ کے باوجود لاک ڈاوَن کھول دیا۔ پاکستان میں کورونا کی وجہ سے اموات ہوئیں جس پر افسوس ہے ۔ انڈسٹری اور کنسٹرشن کھولنے کا مقصد لوگوں کو روزگاری کی فراہمی تھی۔یوٹیلیٹی سٹورزکی وجہ سے مہنگائی تیزی سے اوپرنہیں گئی۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے بجٹ برائے مالی سال2020-21ئپر اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی، مشیر خزانہ کی قیادت میں حکومتی معاشی ٹیم نے آئندہ بجٹ کے محصولات، اخراجات اور زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے حکومتی ترجیحات کو عملی جامہ پہنانے سے متعلق حکمت عملی پر بریفنگ دی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا وباکی وجہ سے ہر طبقہ متاثر ہوا ہے ،معیشت کو استحکام دینے اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔ ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ ان شعبوں کو خصوصی طور پر فروغ دیا جائے جن سے نوجوانوں کیلئے نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں اور معاشی عمل کو فروغ ملتا ہے ۔ غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی لانا خصوصاً غیر ضروری حکومتی اخراجات میں کٹوتی موجودہ حکومت کی روز اول سے ترجیح رہی ہے ۔ موجودہ صورتحال کے تناظر میں اس مقصد کو آگے بڑھانے پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سبسڈی درحقیقت عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پیسے کے بہترین اور موثر استعمال کو یقینی بنایا جائے تاکہ جہاں مطلوبہ مقاصد کا حصول ممکن بنایا جا سکے وہاں حقداروں تک ان کے حق کو پہنچانا بھی یقینی بنایا جا سکے ۔ موجودہ معاشی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ اصلاحات کے عمل کی رفتار کو تیز کیا جائے تاکہ عوام پر پڑنے والے غیرضروری بوجھ کو کم سے کم اور ریلیف فراہم کیا جا سکے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے وزیر بحری امور علی حیدر زیدی نے ملاقات کی اور وزارت کے امور،ایل این جی ٹرمینلز کی تنصیب پر پیشرفت پر بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے وزارت سمندری امور کی کارکردگی کو سراہا۔