مکرمی ! حکومتی اداروں کی کارکردگی کے بارے میںانفارمیشن کمیشن سے عوام کے لیے اطلاعات تک رسائی تو ممکن ہوگئی ہے لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اطلاعات کی فراہمی کے بعد ان اداروںکے خلاف حکومتی سطح پر کاروائی کیا عمل میں لائی جاتی ہے مغرب اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں اس حق یعنی " رائٹ آف انفارمیشن " کو بہت اہمیت حاصل ہے جبکہ پاکستان میں اس ادارے کا وجود عمل میں آنے کے بعد ادارہ کو بہت سی مشکلات کامقابلہ کرنا پڑا تھا لیکن اب اس کی ساکھ پہلے کی نسبت بہت بہتر ہوگئی ہے لوگوں تک اطلاعات کی رسائی آسان ہو گئی ہے اور اس کا طریقہ کار بھی بہت آسان ہے عدلیہ کے ایک بہت ذہین شحص محبوب قادر نے اس ادارہ کو موثر بنانے کے لئے متعد اقدامات کئے ہیں عام شحص کے لیے پہلے کسی سرکاری محکمہ کے بارے میں اطلاعات لینا بہت مشکل تھا ضرورت اس امر کی ہے کہ اداروں میں بدعنوانی کرپشن اور چوری جیسی معلومات کے حصول کے بعد ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے پھر اس اہم ادارہ کے مقاصد پورے ہوں گے۔ شہریوں کیلئے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت معلومات کے حصول میں آسانی اورسسٹم کو پیپر لیس بنانے کیلئے پنجاب آئی ٹی بورڈ پنجاب انفارمیشن کمیشن کیلئے سنٹرلائزڈ ویب پورٹل وضع کریگا۔ اس حوالے سے ارفع ٹاور میں چیئرمین پی آئی ٹی بی اظفر منظور اور چیف انفارمیشن کمشنر پنجاب انفارمیشن کمیشن محبوب قادر نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے۔ پورٹل کے قیام سے شہری معلومات حاصل کرنے کیلئے آن لائن درخواست دے سکیںگے۔( سید عارف نوناری)