مصر کے سابق صدر محمد مرسی انتقال کر گئے۔ اخوان المسلمون نے ان کی موت کو قتل قرار دیا ہے ۔ محمد مرسی جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والے مصر کے پہلے صدرتھے۔ وہ 30 جون 2012 ء میں صدر منتخب ہوئے اور ایک سال بعد3 جولائی 2013 ء میں مصر کی فوج نے انہیں برطرف کرکے جیل میں بند کر دیا تھا۔پیر کے روز قاہرہ کی عدالت میں ان کی پیشی تھی جہاں وہ بے ہوش ہو گئے، انہیں ہسپتال لے جایا جا رہا تھا کہ وہ راستے میں دم توڑ گئے۔ ترکی کے صدر طیب اردوان نے بھی ان کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے جبکہ کچھ حلقوں نے پاکستان میں مرحوم کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کا اعلان کیا۔ مرحوم مرسی ہائی بلڈ پریشر اور شوگر کے امراض میں مبتلا تھے۔ تاہم ان کی اپنی جماعت، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ حکام نے انہیں علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم نہیں کیں اور انہیں قید تنہائی میں رکھا۔ بظاہر حالات سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ محمد مرسی شدید بیمار تھے اور حکام کوان کی جسمانی و دماغی صحت کے حوالے سے زیادہ معلومات نہیں تھیں یا جان بوجھ کر ان سے صرف نظر کیا گیا جو ان کی اچانک موت کا باعث بنا۔ تاہم محمد مرسی کو بہرحال یہ اعزاز ہمیشہ حاصل رہے گا کہ وہ جمہوریہ مصر کے عام حق رائے دہی اور انتخابات کے نتیجے میں کامیاب ہونے والے پہلے جمہوری صدر تھے۔ انہیں غیر جمہوری طریقے سے اگر جلد محروم اقتدار نہ کیا جاتا تو شاید مصری سماج میں بہتر اور پائیدار تبدیلیوں کا باعث بنتے۔ اللہ تعالیٰ انہیں غریق رحمت کرے اور مصر کے جمہوریت پسند عوام کو یہ صدمہ حوصلے سے برداشت کرنے کی توفیق دے۔