مکرمی ! میں آپ کے موقرروزنامہ کے توسط سے ارباب اختیار کی توجہ ایک دیرینہ مسئلہ کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں۔ آج سے 30 سال قبل اپریل 1993ء میں کے ایم سی نے لانڈھی کاٹیج انڈسٹری کے نام سے ایک اسکیم کا اعلان کیا ۔ اس پروجیکٹ کا مقصد کراچی کے بیروزگاروں نوجوانوں کو با عزت روزگار کے مواقع فراہم کرنا تھا۔اس پروجیکٹ کی تین ماہ بعد جولائی 1993میں کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی ہوئی۔ جس میں 2334 درخواست گذار کامیاب قرار پائے۔ جس سے کے ایم سی اس مد میں 50 ملین سے زائد جمع شدہ رقم سے تا حال منافع کما رہی ہے۔لیکن اب تک کے ایم سی الاٹیز کو پلاٹس نہیں دے سکی ۔ کے ایم سی کے ستائے ہوئے متاثرین نے اخبارات میں اس مسئلہ کو اجاگر کیا۔دو سال قبل قومی احتساب بیورو (کراچی) نے بھی اخبارات میں اشتہارات کاٹیج انڈسٹری پروجیکٹ آف کے ایم سیکی شکایات اور درخوا ستیں طلب کیں ۔ لیکن اس مسئلہ کے حل کے لئے اب تک کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ اس پروجیکٹ کی زمین پر ناجائز تجاوزات جس میں بھینسوں کے باڑے بھی شامل ہیں قائم ہو چکی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کے ایم سی کے ذمہ دار افسران غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے میں بے بس ہیں۔ میری متعلقہ اداروں، سندھ حکومت خاص طور نئے آنے والے مئیر سے درخواست ہے کہ اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیکر لانڈھی کاٹیج انڈسٹری کی زمین سے ناجائز قبضہ ختم کرواکر الاٹیز کو ان کے پلاٹس کا قبضہ دیاجائے۔تاکہ وہ اپنی زندگی میں کوئی کارہوبار شروع کر سکیں یا پھر موجودہ مارکیٹ ویلئو کے حساب ے رقم واپس کی جائے۔ (شیخ محمد اسحاق، کراچی)