تہران؍اسلام آباد(این این آئی؍ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان کے دوران ایران کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔وزیراعظم کادورہ تہران خلیج میں امن وسلامتی کے فروغ کیلئے اقدامات کاحصہ ہے ۔اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم نے ایران کے صدر حسن روحانی اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی ۔ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کی تاریخی اہمیت اور تعاون پر گفتگو ہوئی۔وزیر اعظم نے کشمیریوں کی حمایت پر ایرانی سپریم لیڈر کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے حسن روحانی کومقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔وزیر اعظم نے کہا بھارتی اقدامات سے خطے کے امن کوخطرات لاحق ہیں۔وزیراعظم نے مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات کے فروغ پرزوردیا۔وزیراعظم نے دونوں ممالک کے تاریخی اوردوطرفہ تعلقات پرروشنی ڈالی۔وزیر اعظم نے کہا ایران کے ساتھ مضبوط تعلقات ہمیشہ پاکستان کی ترجیح رہی ہے ،مسلم اقوام کے درمیان اتحاد وقت کی ضرورت ہے ۔وزیر اعظم نے تعلقات میں بہتری کے عزم کا اعادہ کیا ۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی،معاون خصوصی زلفی بخاری سمیت اعلیٰ سطح وفدبھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھا۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی۔ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے عمران خان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم خلیجی ریاستوں کیخلاف نہیں مگر وہ امریکہ کے تابع ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایران پر حملہ کرنے والا پچھتائے گا۔انہوں نے کہا یمن میں جنگ کا خاتمہ خطے پر مثبت اثر ڈالے گا۔وزیراعظم نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات میں مختلف علاقائی اور بین الاقوامی امور پر مشاورت کی ۔وزیر اعظم آفس کے بیان کے مطابق ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے کہا پاکستان ایران کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کوبہت اہمیت دیتا ہے ، خطے میں امن اور استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ملاقات کے بعد وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا یمن میں جنگ اور ایران پر امریکی پابندیوں سمیت دوطرفہ باہمی دلچسپی کے امور زیر بحث آئے ، سکیورٹی اور امن و امان سے متعلق صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔ایرانی صدر نے کہا میں نے وزیراعظم عمران خان کو بتایا کہ ہم پاکستان کی جانب سے خطے میں امن کی کوششوں کا خیر مقدم کریں گے ۔ایرانی صدر نے کہا خطے کے مسائل مذاکرات اور مقامی وسائل کے ذریعے حل کئے جانے چاہئیں، ہم نے زور دیا کہ مثبت رویہ کا جواب مثبت انداز میں دیا جائے گا۔انہوں نے بتایا ہم نے جوہری معاہدہ کی بحالی سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ ایرانی صدر نے کہا پاکستان اور ایران پڑوسی دوست ممالک ہیں،عمران خان سے حالیہ واقعات خصوصاً خلیج فارس اور دیگر معاملات پر بات کی۔صدر حسن روحانی نے کہا اگر کوئی ملک سمجھتا ہے کہ خطے میں عدم استحکام کے جواب میں کوئی کارروائی نہیں ہو گی تو وہ غلطی پر ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا یمن میں فوراً جنگ بند کی جائے جبکہ وہاں کے عوام کی مدد بھی کی جائے ، امریکہ کو چاہئے کہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھائے ۔عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے ، پاکستان خطے میں امن و استحکام کو مضبوط کرنا چاہتا ہے ۔انہوں نے بتایا صدر حسن روحانی سے ملاقات کے دوران باہمی تعلقات، تجارت اور ایک دوسرے سے تعاون کے طریقہ کار پر بات ہوئی۔وزیر اعظم نے کہاکہ میرے دورے کا اہم مقصد ہے کہ خطے میں ایک اورتنازع جنم نہ لے ۔انہوں نے کہا بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو قید کر رکھا ہے ، مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کیلئے ایران کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔وزیرِ اعظم نے کہا ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کا اقدام پاکستان نے خود اٹھایا، کسی نے نہیں کہا۔ وزیر اعظم نے ایرانی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے گزشتہ 15 برس میں 70 ہزار انسانی جانوں کی قربانی دی، افغانستان تاحال مسائل سے دوچار ہے جبکہ شام میں بدترین صورتحال ہے ، ہم دنیا کے اس خطے میں مزید تصادم نہیں چاہتے ۔وزیر اعظم نے واضح کیا کہ سعودی عرب ہمارا قریبی دوست ہے ، ریاض نے ہر مشکل وقت میں ہماری مدد کی، ہم موجودہ صورتحال کی پیچیدگی کو سمجھتے ہیں، ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنگ نہیں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا سعودی عرب اور ایران کے درمیان تنازع سے امن کے ساتھ معیشت کو بھی نقصان ہو گا اور جنگ کی صورت میں خطے میں غربت بڑھے گی، اس لئے ہم دو برادر ملکوں کے درمیان سہولت کاری کرنا چاہتے ہیں۔عمران خان نے کہا صدر ٹرمپ نے نیویارک میں ایران امریکہ ڈائیلاگ میں سہولت کی خواہش ظاہر کی تھی، میں نے اس معاملے پر صدر حسن روحانی سے تفصیل سے بات کی ہے ، مجھے معلوم ہے کہ اس سلسلے میں مشکلات حائل ہیں۔وزیر اعظم نے کہا ایران پر پابندیاں ہٹوانے کیلئے ڈائیلاگ میں سہولت کاری اور ایٹمی ڈیل پر دستخط کیلئے جو ہوسکا، کریں گے ۔انہوں نے کہا ایران کو اس معاملے پر کچھ تحفظات ہیں لیکن سہولت کاری کا عمل جاری ہے اور مستقبل میں بھی کوششیں جاری رکھیں گے ۔اس سے پہلے وزیر اعظم عمران خان تہران ائیر پورٹ پہنچے تو ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ان کا پر تپاک استقبال کیا ۔وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، معاونِ خصوصی ذوالفقار بخاری اور سینئر حکام بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ تھے ۔ وزیراعظم ایک روزہ دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئے ، تہران ایئرپورٹ پر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے الوداع کیا۔ دریں اثنا وزیراعظم اپنے امن مشن کے دوسرے مرحلے میں کل سعودی عرب جائیں گے جہاں ان کی شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔