رابطہ عالم اسلامی اپنے نام کی طرح عالم اسلام کو ایک پیج پر لانے کے لیے ہمہ وقت متحرک اور فعال ہے۔پوری دنیا کے مسلمانوں کو آپس میں جوڑنے اور باہمی اختلافات ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامو فوبیا کے نام پر جو غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں،خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی سرپرستی میں سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی ان کے خاتمے کے لیے بھی مقدور بھر سعی اور جدوجہد کر رہے ہیں۔ حال ہی میں افغانستان میں امن کے قیام کے لیے رابطہ عالم اسلامی کے زیر اہتمام پاکستان اور افغانستان کے علمائے کرام کی افغان امن کانفرنس منعقد کی گئی۔ شرکاء کانفرنس مکہ ،کابل اور اسلام آباد سے ویڈیو لنک کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک ہوئے۔کانفرنس کے میزبان اور صدر سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی تھے۔شرکاء میں وفاقی وزیر مذہبی امور پاکستان ڈاکٹر نور الحق قادری، افغانستان کے وزیر حج و اوقاف مولانا قاسم حلیمی، سعودی عرب میںپاکستان کے سفیر جنرل (ر) بلال اکبر ،چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز،جبکہ یہاں سے امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث سینیٹر پروفیسر ساجد میر،سمیت پاکستان اور افغانستان کے جید علمائے کرام شریک ہوئے۔ کانفرنس کے میزبان ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی ایک مدبر اور دانشور ہیں۔اور اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔ایک طرف مسلم دنیا کے مسائل اور معا ملات سے نبرد آزما ہیں۔ تو دوسری طرف غیر مسلموں کے ساتھ بھی بھرپور رابطوں میں ہیں۔ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے اپنے خطاب میں خادم الحرمین الشریفین کی طرف سے نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایااور کہا کہ خادم الحرمین الشریفین کی سرپرستی میں مسجد الحرام کے پڑوس مکہ مکرمہ میں یہ تاریخی افغان امن کانفرنس ہو رہی ہے۔سعودی عرب ہمیشہ بھائیوں کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔انھوں نے کہا کہ اسلام امن کا دین ہے اور اپنے ماننے والوں سے امن کا تقاضا کرتا ہے۔انہوں نے خطے میں امن کے لیے پاکستان اور افغانستان کے علماء کے کردار کی تعریف کی اور مثبت کردار ادا کرتے رہنے کی تاکید کی۔انھوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں امن کا عمل جلد مکمل ہو، مسائل کا بہتر حل مذاکرات ہیں۔ اسی کے لیے ہم یہاں پر جمع ہوئے ہیں۔یہ امن کی سرزمین ہے اور ہم یہاں سے امن،صلح اور احترام کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ وزیر مذہبی امور ہمارے محب پیر ڈاکٹر نور الحق قادری نے کہا کہ امت مسلمہ کے اتحاد اور قیام امن کے لیے سعودی عرب کی خدمات ہمیشہ سے شاندار رہی ہیں۔انھوں نے افغانستان میں قیام امن کے لیے خادم الحرمین الشریفین کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی معاشروں میں امن کی اہمیت سب سے اہم ہے۔شر اور فساد زدہ معاشرے کبھی ترقی نہیں کر سکتے۔ حال ہی میں سعودی عرب میں نئے تعینات پاکستانی سفیر جنرل( ر) بلال اکبر ایک پروفیشنل آدمی ہیں۔پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے ملٹری اتاشی ہمارے دوست میجر جنرل عواد عبداللہ بھی خاصے متحرک ہیں۔انھوں نے بتایا کہ رمضان میں، میں ریاض میں جنرل بلال کا افطار پر مہمان تھا۔جب میں پہنچا تو وہ ایک میز آگے رکھے بیٹھے تھے اور سامنے کرسیوں پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع تھی۔ایک ایک بندہ ان کے پاس آتا اور اپنا مسئلہ بیان کرتا۔یہی چیز بیرون ممالک سفیروں سے مطلوب ہے۔اور یہی ناپید ہے۔انھوں نے بھی مختصر اور جامع خطاب میں قابل عمل تجاویز دیں۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے افغانستان میں امن کے قیام کے لیے خادم الحرمین الشریفین کی سرپرستی اور جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیااور کہا کہ رابطہ عالم اسلامی نے ہمیشہ بھائیوں کو جوڑنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ افغانستان کا امن خطے کا امن ہے۔سابق وفاقی وزیر مواصلات ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے اپنی تحریری سفارشات میں اس حوالے سے اسلامی نقطہ نظر تفصیل سے پیش کیا۔ مستقل اور جامع امن کے قیام پر زور دیا۔ ملت اسلامیہ پاکستان کی طرف سے اپنے افغانی بھائیوں کے لیے نیک جذبات کا اظہار کیا۔کانفرنس سے افغانستان کے وزیر مولانا قاسم حلیمی نے بھی خطاب کیا اور قیام امن کے لیے خادم الحرمین الشریفین اور ان کی خدمات کی تعریف کی۔ تحریک دفاع حرمین شریفین کے سیکرٹری جنرل مولانا فضل الرحمن خلیل اس حوالے سے ماہر کی حیثیت رکھتے ہیں۔انھوں نے بھی قابل قدر تجاویز دیں۔طویل گفت وشنید کے بعد باہم مشاورت سے چودہ رکنی اعلان السلام (افغانستان امن اعلامیہ) پر تمام شرکاء نے اتفاق کیا۔ رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے اعلان السلام پڑھ کر سنایا۔مشترکہ اعلامیہ میں شرکاء نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے موقف کو سراہتے ہوئے افغانستان اور پاکستان کے علمائے کرام کو مکہ مکرمہ میں ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے پر مملکت کے کردار کو لائق تحسین قرار دیا۔14 نکاتی مشترکہ اعلامیہ کا مختصر خلاصہ حسب ذیل ہے۔اسلام امن ،رواداری اور اعتدال کا دین ہے اور معصوم مسلمانوں کی حفاظت کے لیے فریقین میں صلح کرانے میں صحابہ کرام اور علمائے کرام کا یہی منہج رہا ہے۔دونوں ممالک کی حکومتوں کو افغان امن عمل میں عملی طور پر امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان اور افغانستان کے علماء کرام پر مبنی ایک مشترکہ باڈی تشکیل دینے کی تجویز دیتے ہیں۔ تشدد کو کسی مذہب ،قومیت ،تہذیب یا نسل سے جوڑنا درست نہیں ہے۔انتہا پسندی اور دہشت گردی کے نتیجے میں ہونے والے تشدد اپنی تمام صورت و مظاہر میں چاہے وہ شہریوں کے خلاف تشدد ہو یا خود کش حملے ، بنیادی اسلامی اصولوں کے منافی ہیں۔باہمی احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے تنازعہ کے فریقین کو زیادہ سے زیادہ برداشت،مزید خون ریزی سے بچنے ،اشتعال انگیز کارروائیوں سے گریز اور براہ راست مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں۔ یہ امت مسلمہ کی عمومی اور علمائے کرام کی خصوصی ذمہ داری کہ وہ افغان تنازع کا حل تلاش کرنے میں موثر کردار ادا کریںاور افغانستان میں متحارب گروپوں میں مفاہمتی عمل کی حمایت کریں۔ہم امید کرتے ہیں کہ متحارب فریق مشترکہ عمل کے ذریعے تمام سیاسی سماجی، معاشی اور دیگر متعلقہ امور کو حل کر کے مصالحت کی مشترکہ منزل تک پہنچیں گے۔ پاکستان کی کوششوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔اس اعلامیہ پر پاکستان کے وزیر مذہبی امور پیر ڈاکٹر نور الحق قادری اور افغانستان کے وزیر مولانا قاسم حلیمی نے دستخط کیے۔اور اہم بات یہ ہے کہ امام حرم مکی الشیخ عبدالرحمن السدیس اور امام مسجد نبوی الشیخ عبدالرحمن الحذیفی نے خطبات جمعہ میں بھی اس کی تائید کی اور اس پر بیان بھی کیا۔