ماں کہنے کو تو تین حروف کا مجموعہ ہے مگر اپنے اندر کل کائنات سمیٹے ہوئے ہے ۔ لفظ ماں دنیا کی جتنی زبانیں ہیں جس بھی زبان میں بولا جائے ماں کے لفظ میں مٹھاس ہے ‘ جس عورت پر یہ لفظ بولا جاتا ہے اس میں کتنی مٹھاس ہو گی ‘دنیا کائنات میں ہر چیز کا پیمانہ ہے جیسے سورج کی روشنی، سورج ، چاند، دن، رات حتیٰ کہ ہر مائع اور مادہ زمین و آسمان کے درمیان ناپنے کے لیے ہر چیز کا پیمانہ موجود ہے ۔ سائنس اس وقت ترقی کے عروج پر ہے لیکن ماں کی محبت کا اپنی اولاد کے لیے کوئی پیمانہ نہیں بن سکا۔ ماں کی عظمت اور بڑائی کا ثبوت کیا ہو گا‘ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: ( آپ کے رب نے فرمایانہ عبادت کرو بجز اس رب کے اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر بڑھاپے کو پہنچ جائیں تیری زندگی میں ان دونوں میں سے ایک یا دونوں تو انہیں اُف تک مت کہو اور انہیں مت جھڑکو اور جب ان سے بات کرو تو بڑی تعظیم سے کرو ۔ اور جھکا دو ان کے لیے تواضع و انکسار ی کے پر رحمت (ومحبت) سے عرض کرو۔ اے میرے پرودگار ان دونوں پر رحم فرما جس طرح انہوں نے ( بڑی محبت وپیار سے ) مجھے پالا تھا جب میں بچہ تھا)(سورۃ بنی اسرائیل:آیت 23,24) اولاد پر لازم ہے ماں کے لیے برابر دعا کرتے رہیں‘ ان کے احسانات کو یاد کریں اور رب کے حضور انتہائی دل سوزی اور قلبی جذبات کے ساتھ ان کے لیے رحم و کرم کی درخواست کریں‘ جب بھی وقت ِ فرصت ملے تو اپنے والدین کے پاس جا کر بیٹھا کریں کیونکہ والدین کے ساتھ گزرا ہوا وقت قیامت کے دن بخشش کا باعث بنے گا ‘ والدہ کے ساتھ احسان کرو ان کے ساتھ محبت کرو۔رفتار، گفتار میں نشست برخاست میں تعظیم کرو ۔ ان کی شان میں تعظیمی کلمات ادا کرو ۔ ان کو راضی اور خوش کرنے کی کوشش کرو ۔ اپنا عمدہ مال ان پر خرچ کرو ۔ ان کی حکم عدولی نہ کرو ۔ ان کو کسی قسم کا رنج نہ دو ۔ اگر وفات پا جائیں تو ان کے لیے مغفرت کی دعا کریں صدقات دیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔ اس شخص کا کیا نقصان ہے جو ماں باپ کے نام سے صدقہ دے ان کو ثو اب ملے اور اس کے ثواب میں بھی کچھ کمی نہ ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک اور ارشاد ہے ۔ اے صحابہ کرام کیا میں تمھیں بتاؤں کہ سب سے بڑا گناہ کون سا ہے ۔ صحابہ کرام نے عرض کیا:جی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو ارشاد فرمایا:’’ سب سے بڑا گناہ اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک بنانا اور اپنے والدین کی نافرمانی کرنا ہے ۔‘‘ایک اور جگہ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن اپنے والدین کی قبر پر جایا کرو اللہ پورے ہفتے کے صغیرہ گناہ معاف فرما دیتا ہے جو شخص چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں اضافہ ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو اور ان پر صلہ رحمی کرو ۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی والدہ ماجدہ سیدہ آمنہ رضی اللہ عنہاکے بطن پاک سے جنم لیا اور چھ سال تک ان کی آغوش میں پلے بڑھے ۔ حضرت سیدہ بی بی آمنہ پاک رضی اللہ عنہاو تمام خواتین عالم میں امتیازی مقام رکھتی ہیں ‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ اپنی والدہ سیدہ آمنہ رضی اللہ عنہا کی قبر کی زیارت کے لیے ابوا کے مقام پر تشریف لائے ۔ والدہ کے قدموں میں آتے ہی خاتم النبیین حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پررقت طاری ہو گئی ۔ خاتم النبیین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب بہہ نکلا اور ساتھ بے اختیار صحابہ پر بھی گریہ طاری ہوگیا، خاتم النبیین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر ایک صحابی رسول نے تعجب سے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے والدین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان آپ کے چشمانِ کرم میں آنسو‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ محبت کے آنسو ہیں ‘ ایک بیٹے کی طرف سے اپنی والدہ محترمہ کی بارگاہ میں نذرانہ عقیدت واحترام ہیں۔ ان آنسوئوں کا کم حوصلگی سے کوئی تعلق نہیں ۔ یہ تو محبت کا بے ساختہ اظہار ہے ۔ جواس حرم محترم میں حاضری کا خراج عقیدت ہے یہ گلہائے عقیدت کے طور پر آنسوئوں کا گلدستہ ہے ۔ خاتم النبیین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’ ماں کے قدموں تلے جنت ہے ۔‘‘ والدین خصوصاً ماں کے احسانات انعام و اکرام اس قدر زیادہ ہوتے ہیں کہ اگر اولاد اپنی ساری زندگی ان کا شکر ادا کرنے پر لگا دے تو بھی کبھی حق ادا نہیں ہو سکتا ۔حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں’’مجھے معلوم نہیں کہ ماں کے ساتھ حسن سلوک اور خیر خواہی سے بڑھ کر بھی کوئی عمل بھی اللہ تعالی کو محبوب ہو ۔‘‘یمن کا ایک شخص جو ماں کی محبت میں فنا تھا۔ اس کو دنیا خیر التابعین سیدنا اویس قرنی رضی اللہ عنہ کے نام سے یاد کرتی ہے ۔ جس کے بارے میں خاتم النبیین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے مجھے رحمان کی خوشبو آتی ہے ۔ جس کے بارے میں خاتم النبیین حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کوکہنا میری امت کے لیے دعاکرے ۔ یہ سعادت تھی جو حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کے سینے پر تمغہ امتیاز سجایا کیونکہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ اس حدیث کو سمجھ گئے کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہے ۔ماں کا منصب اور اس کا حفظ و احترام اسلام ہے ۔مفکر ملت علامہ اقبال علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں ’’ اگر ٹھیک طور پر دیکھوں تو ماں کاوجود رحمت ہے ‘‘