ملتان( سپیشل رپورٹر،این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہمارے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بھارت پھر جارحیت کا منصوبہ بنا رہاہے ،16 سے 20 اپریل کے درمیان کارروائی کا خدشہ ہے ، جنگ کے بادل اب بھی منڈلا رہے ہیں،بھارت میں ملٹری ایکشن کے حوالے سے نئی نوید سنائی دی جارہی ہے ، مودی سرکار نے سیاسی مقاصد کے لئے پورے خطے کے امن کو دائو پر لگا دیا ،خدانخواستہ ایسا ہوا تو اندازہ نہیں لگا سکتے ہیں کہ خطے پر کیا اثرات مرتب ہونگے ؟صورتحال پر سکیورٹی کونسل کے 5 ممبران کو اسلام آباد مدعو کیا اور انہیں صورتحال سے آگاہ کیا،بھارت بہانے کے طور پر مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ جیسا واقعہ بھی کراسکتا ہے ، عالمی برادری اس غیر ذمے دارانہ رویے پر بھارت کی تنبیہ کرے اگر بھارت نے جارحیت کا مظاہرہ کیا تو بھرپور دفاع کیا جائے گا،بھارت میں انتخابات کے بعد کشمیر، پانی، سیاچن، راہداری مسائل بیٹھ کر بات چیت سے حل کیے جاسکتے ہیں،پلوامہ واقعہ پر جیو پو لیٹکس کے تحت کچھ ممالک خاموش رہے اگر عالمی برادری ابھی بھی اس مسئلے پر خاموش رہتی ہے تو ساؤتھ ایشیاکا امن تباہ ہوسکتا ہے ،کچھ نادیدہ قوتیں پاک ایران تعلقات میں رخنہ اندازی کی کوششیں کررہی ہیں، استنبول میں او آئی سی اجلاس میں ایران کے وزیر خارجہ کے ساتھ ون ٹو ون ملاقات ہوئی ، عنقریب وزیر اعظم عمران خان ایران کے دورے پر جا رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سرکٹ ہاؤس ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر خارجہ نے کہا حکومت پاکستان جذبہ خیر سگالی کے تحت 360قیدی رہا کررہی ، ہم نے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کو دکھا دیا ، دنیا بھارت کے غیر ذمہ درانہ رویہ اور پاکستان کے ذمہ دارانہ رویہ کو تسلیم کررہی ہے ، پاکستان کل بھی امن کا قائل تھا اور آج بھی ہے ، پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں جبر اور تشدد بڑھا دیا ،مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی آواز کو بے دردی سے کچلا جار ہا ، پاکستان نے ماضی میں بھی کشمیریوں کی بھرپور سفارتی ، قانونی و اخلاقی مدد کی اور مستقبل میں بھی جاری رکھے گا، حال ہی میں بھارت میں اجلاس ہوا جس میں مسلح افواج کے سربراہان نے کہا ہم پاکستان پر کارروائی کے لیے تیار ہیں ، سیاسی اجازت درکار ہے تو وزیراعظم مودی نے کہاکہ آپ کو میں نے فری ہینڈ دے رکھا ہے ، یہ قابل تشویش بات ہے ، عالمی برادری کو حالات کی نزاکت کوسامنے رکھتے ہوئے خاموش تماشائی بننے کی بجائے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،بھارت نے پاکستان کے حوالے سے جو تین دعوے کئے انکی قلعی کھل گئی، پلوامہ کے بعدبھارت مسلسل کنٹرول لائن پر فائرنگ کررہا، ہمارے نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا جارہاہے ، بھارتی پائلٹ کو لوٹانے کا مقصد امن کا پیغام اور کشیدگی کم کرنا تھا، پاکستان کل بھی امن کا داعی تھا اور آج بھی ہے ،اپوزیشن کے شکوے چلتے رہتے ہیں،بیان بازی بھی جاری رہتی ہے لیکن قومی سلامتی کے معاملات اور قومی دفاع کے معاملات پر ہمیں ایک پیج پر ہونا چاہیے ،سیاست اور پر امن احتجاج ان کاحق ہے ،ہم نے اپوزیشن کے ساتھ بات چیت سے کبھی انکارنہیں کیا۔ادھر بھارت نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ملک میں موجود دہشت گردوں کو ہندوستان کے خلاف حملے کے لئے اکسانے اور جنگی اشتعال پیدا کرنے کے لئے ایسے بیان دے رہے ہیں۔وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ ہندوستان پاکستان کے وزیر خارجہ کے غیر ذمہ دارانہ اور بے تکے بیان کو مسترد کرتا ہے ، جس کا مقصد صرف جنگی اشتعال پیدا کرنا ہے ، وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ وہ ہندوستان میں سرحد پار دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری سے خود کو دور نہیں کر سکتا ۔ پاکستان کو اپنے علاقے میں ہونے والے اہم مسئلے کو ٹالنے کے لئے اشتعال انگیز بیان دینے کے بجائے تمام شعبوں سے جاری دہشت گردی کے خلاف قابل اعتماد اور ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی،این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے جارحیت کی اطلاعات پربھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے واضح کیا ہے کہ اگر بھارت نے کوئی بھی جارحیت کی تو منہ توڑ جواب دیا جائیگا ۔ ذرائع کے مطابق اتوار کو بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا اور اس دوران پاکستان کی جانب سے احتجاجی مراسلہ تھمایا گیا۔طلبی ڈی جی ساؤتھ ایشیا وسارک ڈاکٹر محمد فیصل نے کی ،ترجمان کے مطابق پاکستان کی جانب سے بھارت کو کسی بھی مس ایڈوانچر کی صورت میں سخت وارننگ دے دی گئی اور یہ وارننگ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بیان کے بعد دی گئی ۔