کراچی (رپورٹ:ایس ایم امین) اٹھارویں ترمیم کے تحت 3 ہسپتالوں کے کنٹرول سے متعلق سندھ حکومت کی آئینی پٹیشن مسترد ہونے پرپیپلزپارٹی 18 ویں ترمیم برقراررہنے سے متعلق بے یقینی کا شکارہوگئی،متحدہ قومی موومنٹ نے 18 ویں ترمیم کے دفاع کیلئے پی پی کا ساتھ دینے سے معذرت کرلی،پیپلزپارٹی نے وفاق کیساتھ 18 ویں ترمیم کا تنازع پرقانونی جنگ کے بجائے احتجاجی مہم شروع کرنیکا فیصلہ کرلیا،یکساں نصاب تعلیم اوریکساں بلدیاتی نظام کے تنازع میں بھی پیپلزپارٹی کو آئینی محاذ پرناکامی کا خوف لاحق ہوگیا،معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے تحت 3 ہسپتالوں کے کنٹرول سے متعلق سندھ حکومت کی پٹیشن مسترد ہونے کے فیصلے کو پی پی قانونی ماہرین نے وفاقی حکومت کی سیاسی فتح جبکہ پیپلزپارٹی کی سیاسی اورآئینی ناکامی قراردیتے ہوئے اورپارٹی قیادت کو مشورہ دیا ہے کہ اس تنازع کو فی الحال عدالت نہ لیجایا جائے بلکہ سیاسی فورم پراسکا دفاع کیا جائے ، 18 ویں آئینی ترمیم کے مسئلہ پراس سے قبل پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن میں بھی اختلافات تھے اوراب تحریک انصاف اورپیپلزپارٹی میں بھی بعض نکات باالخصوص انتظامی اختیارات پرتنازع ہے سندھ حکومت کی آئینی پیٹیشن مسترد ہونے کے بعد پیپلزپارٹی کوخدشہ ہے کہ ملک بھرمیں یکساں بلدیاتی نظام،یکساں نصاب تعلیم سمیت دیگرتمام امور عدالتی فیصلے کی بنیاد پرغیرمتوقع فیصلے آسکتے ہیں،دوسری جانب پیپلزپارٹی نے 18 ویں آئینی ترمیم کے دفاع کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں سے مشاورت شروع کردی ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے پیپلزپارٹی کا ساتھ دینے سے معذرت کرلی اورملاقات کی پیشکش کا جواب نہیں دیا گیا۔