مکرمی ! مہنگائی نے پاکستانیوں کے چہروں سے مسکراہٹ چھین لی ہے۔غریب و سفید پوش طبقے کے لئے جینا مشکل ہوچکا ہے۔ ہر سو مہنگائی کا طوفان ہے، معاشی بے یقینی ہے، بھوک و افلاس کے ڈیرے ہیں ، آٹے کی لمبی قطاریں ہیں، اور غریبوں کا مسیحا کوئی نہیں۔ مہنگائی بھی ایسی جس نے 50 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے، بجلی ، گیس پٹرولیم مصنوعات، پانی سے لیکر اشیائے خورد و نوش تک کوئی بھی چیز ایسی نہیں جس کے دام نہ بڑھے ہوں ۔ عوام چیخ رہے ہیں چلارہے ہیں ان کا نوحہ کسی کو سنائی نہیں دیتا ان کی صدابہ صحرا ہو رہی ہے اور یہ بے چارے غریب بے بس اور لاچار مایوسی کے اندھے کنوئیں کے کنارے کھڑے اپنی قسمت کو کوس رہے ہیں ۔ حال ہی میں حکومت نے آئی ایم ایف کے بہانے بجلی کی مد میںپاکستان کے غریب عوام پر 250 ارب روپے اور سوئی گیس کے مد میں 350 ارب روپے کے ٹیکس لگائے اس سے چار ماہ کے دوران حکومت کو 15ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے۔ زمینی حقائق کی روشنی میں پاکستان میں بسنے والے بے بس و ناتواں عوام کے مسائل کا ادراک کریں تو تصویر کے رنگ دھندلے نظر آتے ہیں ، اقتدار کے آٹھ ماہ گزرنے کے بعد سابق حکومت کو ناتجربہ کاری اور نا اہلی کا طعنہ دینے والی سابق حزب اختلاف اور موجودہ حکومت معاشی بہتری کیلئے ایک قدم بھی نہ اٹھا سکی ۔ ایک طرف وزیر اعظم کی جانب سے آئی ایم ایف کی زنجیروں میں جکڑے جانے کا اعتراف تو دوسری جانب غریب عوام پر مزید قرضوں کا بوجھ بھی ڈالا جارہا ہے ۔ ( رانا اعجاز حسین چوہان، ملتان)