Common frontend top

بنی گالہ کیس،حکومت کے پاس اہلیت ہے نہ منصوبہ بندی: چیف جسٹس، زمین الاٹمنٹ کیس:نواز شریف 4 دسمبر کو طلب

بدھ 14 نومبر 2018ء





اسلام آباد (خبر نگار) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بنی گالہ میں تجاوزارت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ موجودہ حکومت کے پاس اہلیت ہے ، نہ ہی صلاحیت اور نہ ہی منصوبہ بندی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سی ڈی اے کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ حدبندی کے لیے سروے آف پاکستان کو 23 لاکھ روپیہ ادا کیے جائیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے گھر کو ریگولر کروانے کے لیے نقشہ اور درخواست دے دی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو ریگولرائرزیشن کے چارجز نہیں دیتے انکی تعمیرات گرادیں، عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ لوگوں نے تعمیرات کی ریگولر ائزیشن کیلئے درخواستیں دے دی ہیں چیف جسٹس نے واضح کیا کہ تعمیرات پر ریگولرائزیشن کی پنلٹی دینا پڑے گی ،کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔سپریم کورٹ نے پاکپتن میں اوقاف کی زمین کا نوٹی فکیشن واپس لینے کے مقدمے میں نواز شریف کو ذاتی حیثیت میں4دسمبرکوطلب کرلیا ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمہ میں نواز شریف کے تحریری جواب کو مسترد کرتے ہوئے ہدا یت کی کہ نواز شریف نو ٹیفکیشن واپس لینے سے متعلق خودآکر وضاحت کر یں ،کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے نواز شریف کے وکیل سے کہا کہ آپ نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ نواز شریف کو علم ہی نہیں، آپ نے کہا ہے کہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب نواز شریف ایسا کوئی آرڈر پاس ہی نہیں کیا، بیرسٹر منور صاحب آپ کو پتہ ہے جواب میں کیا موقف اختیار کررہے ہیں ؟ آپ نے ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کا سیاسی کیریئر دا ئوپر لگا دیا ،کیا آپ کبھی سابق وزیراعظم نواز شریف کو ملے بھی ہیں؟جس پر وکیل منور اقبال نے جواب دیا کہ میں اس کیس کے سلسلے میں ایک مرتبہ مل چکا ہوں، میں نے جواب نواز شریف کی ہدایت پر ہی جمع کرایا، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ کو پتہ بھی ہے آپ سابق وزیراعظم کی بات کررہے ہیں، میں جانتا ہوں اس شریف آدمی کو پتہ بھی نہیں ہوگا کہ یہ مقدمہ کیا ہے ، نواز شریف خود آکر وضاحت کریں انھوں نے نوٹیفکیشن کیوں واپس لیا۔سپریم کورٹ نے منرل واٹر کمپنیوں پر زیر زمین پانی استعمال کرنے پر ایک روپیہ فی لٹر چارج لگا دیا جبکہ کولڈ ڈرنکس کمپنیوں پر چارجز لگانے کا معاملہ موخر کر دیا ،زیرزمین پانی مفت استعمال کرنے کے بارے میں از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آج پانی کا مسئلہ حل نہ کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کرینگی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ایک روپیہ فی لٹر قیمت ادا کرنے پر متفق ہیں۔نجی مشروب ساز کمپنی کے نمائندے نے کہا پانی کی مناسب قیمت ہونی چاہئے ، عدالت سے گزارش ہے اتنا سخت فیصلہ نہ کرے ، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا قوم کا پانی مفت استعمال کرنے دوں،جس کمپنی کو ریٹ منظور نہیں وہ کام بند کر دے ۔سپریم کورٹ نے مارگلہ کی پہاڑیوں پہ درختوں کی کٹائی کیس میں جنرل سروے کی رپورٹ پر محکمہ جنگلات اور فریقین سے جواب طلب کر کے سماعت 17 نومبر تک ملتوی کر دی جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جن کیسسز پرنوٹس لیا وہ ادھورے چھوڑ کر نہیں جائینگے ، مارگلہ ہلز درختوں کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے بتایا کہ سروے آف پاکستان نے اسلام آباد کی حد بندی کا سروے کر دیا،نجی سکولوں کی فیسوں میں اضافوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سکولوں نے سال میں کتنی بار اور کتنی فیس بڑھانی ہے یہ کمیٹی طے کرے گی ، میں خود کمیٹی کی سربراہی کروں گا، وفاقی محتسب اور آڈیٹر جنرل کو بھی طلب کر لیں گے ، سیکرٹری قانون نے بتایا کہ نجی سکول 8 سے 10 فیصد اضافہ کرنا چاہتے ہیں،عدالت نے سابق اٹارنی جنرل مخدوم علی خان کو کمیٹی میں شامل کردیا،اسلام آباد کے ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے دیہی علاقوں میں صحت کی سہولیات سے متعلق وزارت صحت سے جواب طلب کرلیا ۔ 

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں