معزز قارئین!۔ فارسی اور اردو کے نامور شاعر ، مرزا اسد ؔاللہ خان غالبؔ سے تو آپ واقف ہی ہوں گے؟۔ اسد اللہ کے معنی ہیں۔ اللہ کا شیرؔ اور غالبؔ کے معنی ہیں ۔ زبردست/ غلبہ پانے والا ۔ اسد اللہ ۔ حضرت علی ؑ کا صفاتی نام بھی ہے ۔ ہمارے موجودہ وفاقی وزیر خزانہ کا نام ہے۔ اسدؔ عُمر۔ اِن کے والد صاحب کا نام تھا ۔ میجر جنرل (ر) غلام عُمر ۔ مرحوم غلام عُمرصاحب کے والدِ محترم نے اپنے بیٹے کا کیا خوبصورت نام رکھا تھا؟۔ اسلامی جمہوری اور فلاحی مملکت کے بانی حضرت عُمربن الخطابؓ kے نام پر ۔ غلام عُمر ۔

مرزا اسد ؔاللہ خان غالب نے جذبوں کی شاعری کی ہے ۔ انسانی زندگی کے ہر شعبے کی شاعری ۔ مُصّورِ پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنی نظم مرزا غالبؔ میںاُنہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہُوئے کہا …

فکرِ انساں پر تیری ہستی سے یہ رَوشن ہُوا!

ہے پَر مُرغِ تخیّل کی رسائی تا کُجا؟

یعنی۔ ’’تیرے وجود سے اِنسانی فکر پر یہ حقیقت ظاہر ہُوئی کہ خیال کے پرندے کی اُڑان کہاں تک ہوسکتی ہے؟ ‘‘۔  تومعزز قارئین! انڈونیشیا کے شہر ( جزیرہ ) بالی میں ہمارے وزیر خزانہ جناب اسد عُمر نے "I.M.F" (International Monetary Fund)کی منیجنگ ڈائریکٹر "Madam Christine Lagarde" سے ملاقات میں حکومت پاکستان کی طرف سے پاکستان کو اپنی معاشی مشکلات سے نمٹنے کے لئے ’’ آئی ۔ ایم ۔ ایف‘‘ سے قرض کی باقاعدہ طور پر درخواست پیش کی تو مادام نے کہا کہ ’’ پہلے پاکستان آئی ۔ ایم ۔ ایف ، کو ’’عوامی جمہوریہ چین ‘‘ سے حاصل کئے گئے قرضوں کی تفصیلات پیش کردے؟ ۔

اِس مطالبے کی روشنی میں  11 اکتوبر کو وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں منعقدہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کِیا گیا ہے کہ ’’ گزشتہ دس سال میں ( یعنی سابق صدر آصف علی زرداری ، وزیراعظم میاں نواز شریف اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی  کے دورِ حکومت میں ) عوامی جمہوریہ چین ؔسمیت تمام غیر ملکی قرضوں کی تحقیقات کی جائے!‘‘۔ جنابِ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ’’ پچھلی حکومتیں ( قوم کے ) اربوں روپے لُوٹ کر کھا گئی ہیں ‘‘ ۔ بعدازاں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے میڈیا سے خطاب کرتے ہُوئے کہا کہ "Corrupt" عناصر کی نشاندہی کے لئے "Ordnance" بھی جاری کیا جائے گا !‘‘۔

معزز قارئین!۔ قومی دولت لوٹنے والوں ( سابق حکمران لیڈروں ) سے قانون جو بھی سلوک کرے؟۔ قوم یقینا خوش ہوگی، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور سارے جج صاحبان کو بھی قوم دُعائیں دے گی ۔مَیں بھی  ۔ ہاں!۔ کل مَیں نے علاّمہ اقبالؒ کے مطابق مرزا اسد اللہ خان غالب ؔ کی شاعری کی روشنی میں اپنے ’’ خیال کے پرندے کو اُڑان کا حکم ‘‘ دِیا تو مَیں اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ جناب اسد عُمر کے دفتر کے دروازے پر تھا ۔ مَیں بلا تکلف اندر داخل ہُوا تومجھے بہت حیرت ہُوئی کہ ’’ جناب اسد ؔ عُمر ۔ مرزا اسد ؔاللہ خان غالبؔ کی طرح ( کتابوں اور فلموں کے مطابق) مرزا غالب صاحب کی طرز کا لباس زیب تن کئے ہُوئے ہیں اور اُن کے سر پر ٹوپی بھی مرزا غالب کی طرز کی تھی۔ اسد عُمر صاحب نے مجھے احترام سے اپنے سامنے بٹھایا اور کہا کہ ’’ اثر چوہان صاحب!۔  آپ بلا تکلف جو سوال کریں گے مَیں اُس کا جواب دوں گا ۔ مَیں جانتا ہُوں کہ آپ کا وقت بھی میرے وقت کی طرح بہت قیمتی ہے! ‘‘۔  

مَیں ۔ محترم اسدؔ عُمر صاحب !۔ آپ نے مرزا اسد ؔاللہ غالب کا سا لباس پہنا ہُوا ہے ۔ مَیں نثر میں آپ سے سوال کروں گا ۔ جِس کا جواب آپ مرزا اسد ؔاللہ خان غالبؔ کے کسی شعر میں دیں گے لیکن اُس شعر میں جِس میں مرزا صاحب نے اپنا تخلص غالبؔ نہیں بلکہ اپنا نام اسدؔ استعمال کِیا ہے؟۔

جناب اسدؔ عُمر ۔ ’’ مجھے منظور ہے، آپ سوالوں کا سلسلہ شروع کریں۔ مَیں آپ کی خواہش کا احترام کروں گا! ‘‘۔

مَیں ۔ اسدؔ عُمر صاحب!۔ آپ نے پاکستان سے باہر انڈونیشیا کے شہر ( جزیرہ ) بالی میں ایم ۔ ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر "Madam Christine Lagarde" سے ملاقات کی؟ ۔ یہ ملاقات پاکستان میں کیوں نہیں ہُوئی؟۔ 

جناب اسدؔ عُمر…

جراحت تحفہ الماس ارمغاں داغ جگرہدیہ!

مُبارک باد اسدؔ غمخوارِ جانِ درد مند آیا!

مَیں ۔ لیکن ، محترم وزیر خزانہ صاحب!۔ آئی۔ ایم ۔ ایف ،نے تو پاکستان کو قرض دینے کے سلسلے میں کڑی شرائط عائد کرنے کا مطالبہ کردِیا ہے ؟۔ کیا حکومت پاکستان اُن شرائط کو پورا کر بھی سکے گی یا نہیں؟۔

جناب اسدؔ عُمر…

زمانہ سخت کم آزار ہے بجانِ اسدؔ!

وگرنہ ہم تو توقع زیادہ رکھتے ہیں !

مَیں ۔ منیجنگ ڈائریکٹر صاحبہ آئی۔ ایم ۔ ایف ، کی گفتگو سے آپ کو کچھ نہ کچھ تو گھبراہٹ ہُوئی ہوگی ؟۔

جناب اسدؔ عُمر…

ہے اب اِس معمودہ میں قحطِ غمِ اُلفت اسدؔ!

ہم نے یہ مانا کہ اسلام آؔباد میں کھائیں گے کیا؟

مَیں۔ عوامی جمہوریہ چین ہمارا دیرینہ اور آزمودہ دوست ہے ۔ آپ کو ، آئی۔ ایم ۔ ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر صاحبہ اور اُن کی ٹیم کے ارکان سے گفتگو کرتے ہُوئے اُس دوست کا خیال تو آیا ہوگا؟۔ 

جناب اسدؔ عُمر…

عارضِ گُل دیکھ رُوئے یار یاد آیاد اسدؔ!

جوشش ِ فصلِ بہاری اشتیاق انگیز ہے!

مَیں ۔ کیا وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے دَور کے وزرائے خزانہ اسحاق ڈار ؔصاحب ، مفتاح اسماعیل اور نگران وزیر خزانہ محترمہ شمشاد اختر، آپ کی طرح آئی ۔ ایم ۔ ایف ، حکام سے آپ کی طرح صاف گوئی سے گفتگو نہیں کرسکتے تھے؟۔ 

جناب اسدؔ عُمر…

حُسن فروغِ شمع دَور ہے اسدؔ!

پہلے دِلِ گداختہ پیدا کرے کوئی!

مَیں۔ بہرحال آپ آئی ۔ ایم ۔ ایف۔ کی منیجنگ ڈائریکٹر سے اپنی درخواست اور اُن کی پذیرائی کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے ؟۔

جناب اسدؔ عُمر…

اسد ؔزندانی ٔ تاثیر اُلفتہائے خُوباں  ہُوں!

خمِ دستِ نوازش ہوگیا ہے طوقِ گردن میں!

مَیں ۔ لیکن ، محترم اسد عُمر صاحب! آپ کے ناقدین سیاستدان خاص طور پر مسلم لیگ (ن) اور ’’ پی۔ پی۔ پی۔ پی‘‘ والے تو آپ کے بارے میں بہت تند اور تیز تبصرے کر رہے ہیں ؟۔

جناب اسد عُمر…

لکھتا ہُوں اسدؔ سوزشِ دِل سے سُخن گرم!

تا رکھ نہ سکے کوئی میرے حرف پر اُنگشت!

مَیں ۔ لیکن اگر "Uncle Sam" کی کرنسی "Uncle Dollar" نے تو ہماری کرنسی کو بہت ہی نیچا دِکھا دِیا ہے ، کیا آپ کے پاس پاکستانی روپے کی "Value" بڑھانے کا کوئی نُسخۂ کیمیا ہے ؟۔

جناب اسدؔ عُمر…

اِس فتنہ خُو کے دَر سے اب اُٹھتے نہیں اسدؔ!

اِس میں ہمارے سر پر قیامت ہی کیوںنہ ہو؟

مَیں ۔ محترم وزیر خزانہ!۔ آپ نے پڑھا یا سُنا ہوگا کہ چُونیاں ضلع لاہور کا ایک ہندو ۔ ٹوڈر مَلّ ہندوستان کے مُغل بادشاہ نصیر اُلدّین ہمایوں ؔ پھر شیر شاہ سُوری اور پھر جلال اُلدّین اکبر کا کامیاب وزیر خزانہ رہا، جِسے اکبر ؔاعظم نے راجہ کا خطاب بھی دِیا تھا ؟۔

جناب اسد عُمر…

ہر اِک مکان کو ہے مکیں سے شرف اسدؔ!

مجنوں جو مر گیا ہے تو جنگل اُداس ہے!

مَیں ۔ آپ کی پارٹی۔ ’’ پی ۔ ٹی۔ آئی‘‘ کے کئی اور لوگ بھی وزارتِ خزانہ کے امیدوار تھے ، آپ وہ کیاکہتے ہیں؟۔

جناب اسد عُمر…

دیکھا اسدؔ کو خلوت و جلوت میں بارہا!

دیوانہ گر نہیں ہے تو ہُشیار بھی نہیں!

مَیں۔ جنابِ وزیر خزانہ! آپ اپنی خواہشوں اور تمنائوں کے بارے میں کیا کہیں گے؟۔ 

جناب اسد عُمر…

دائم اُلحبس اِس میں ہے لاکھوں تمنائیں اسدؔ!

جانتے ہیں سِینہ ٔ پرخوں کو زنداں خانہ ہم !

مَیں۔ وزیراعظم صاحب سے اپنے تعلقات اور اپنے تجربے کی روشنی میں موجودہ حالات میں اُنہیں کیا مشورہ دیں گے؟۔

جناب اسد عُمر…

ہستی کے مت فریب میں آ جائیو اسدؔ!

عالم تمام حلقہ ٔ دام خیال ہے !

معزز قارئین!۔ میرے ’’خیال کے پرندے کی اُڑان ‘‘ یہیں تک تھی کیونکہ اُس کے بعد میری آنکھ کُھل گئی۔