واشنگٹن(بیورورپورٹ ،مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوزایجنسیاں ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے پاکستان جلد ہی مسائل پر قابو پا لے گا۔ ہم ملک میں کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ امن و امان میں خلل پیدا کرے ۔اپوزیشن جماعتیں ملک میں انتشار پیدا کر کے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو روکنے کی سازش کر رہی ہیں ۔ ا ن کی یہ سازش کامیاب نہیں ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں وفاقی وزراکے اجلاس سے خطاب اور مختلف وفود سے ملاقاتوں میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے ۔ ماضی کی دو کرپٹ حکومتوں نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا۔ ہم ملک کو صحیح سمت کی جانب گامزن کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ منزل پانے کیلئے کئی بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا ۔میں نے کبھی ہمت ہاری ہے اور نہ ہاروں گا ۔ اﷲ میرے ساتھ ہے ، یہ مشکل وقت بھی گزر جائیگا۔ اپوزیشن جماعتیں جتنا مرضی شورمچائیں ہمارا قافلہ آگے بڑھتا رہے گا ۔پاکستان میں اسوقت ایک ذمہ دار حکومت ہے اور ہم سب ملکر ملک کو باعزت مقام دلانے کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے ۔عمران خان سے امریکی تاجروں اور سرمایہ کاروں کے وفود نے بھی ملاقاتیں کیں ۔وزیراعظم نے امریکی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو پاکستان میں اقتصادی اور کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش کی۔امریکہ کے ممتاز بزنس مین جاوید انور کی قیادت میں ملنے والے وفد سے وزیر اعظم کا کہنا تھا غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے اس وقت پاکستان محفوظ ملک ہے ۔ حکومت انہیں ہرممکن سہولیات فراہم کریگی۔ وفد نے توانائی اور سیاحت کے شعبوں میں دلچسپی کا اظہار کیا ۔وفد نے پاکستان میں سکیورٹی کے حالات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم سے ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور نامور سرمایہ کار طاہر جاوید ، سابق پاکستانی سفیر منیر اکرم ، معروف کاروباری شخصیات سہیل خان، اسلم خان، مبشر چو دھری، ڈاکٹر باسط جاوید ، عابد شیخ نے بھی ملاقاتیں کی اور سماجی و معاشی ترقی کیلئے وزیراعظم عمران خان کے وژن کی تعریف کی گئی۔ اس موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی، وزیربحری امور علی حیدرزیدی،مشیرتجارت عبدالرزاق دائود،مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ بھی موجودتھے ۔اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں تجارت اورسرمایہ کاری کے امورپر گفتگوکی گئی۔امریکہ کے بڑے کاروباری گروپوں کے سربراہان حسنین اسلم،ضیا چشتی اور محمد خائیشگی نے بھی اپنے وفود کے ساتھ وزیراعظم سے خصوصی ملاقاتیں کیں۔ ان بڑے کاروباری گروپوں کے سربراہان نے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا۔امریکہ کے ملٹی نیشنل کاروباری شخصیات ناصر جاوید ، اشرف قاضی اور شوکت دانانی نے وزیراعظم سے ملاقات کی ان سرمایہ کاروں نے پاکستان کے سٹیل سیکٹر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا اوورسیز پاکستانی ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ وقت ہے پاکستان میں بہتر سرمایہ کاری کا ۔حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تحفظ اور انہیں مراعات فراہم کرے گی۔آئی ایم ایف کے ایکٹنگ مینجنگ ڈائریکٹر ڈیوڈ لپٹن نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی ہے ۔ ورلڈ بنک کے صدر ڈیوڈ مالپاس کی قیادت میں ایک وفد نے وزیراعظم سے ملاقات کی اس موقع پر وزیراعظم نے انہیں پاکستان کی اقتصادی اور معاشی پالیسیوں کے بارے آگاہ کیا وفد نے حکومتی پالیسیوں پر اطمینان کا اظہار کیا ،امریکی اقتصادی ادارے ایلکلیڈ اینڈ فے گروپ کے وائس چیرمین کیون فے نے بھی اپنے وفد کے ہمراہ وزیراعظم سے ملاقات کی۔ قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان کا واشنگٹن ڈی سی پہنچنے پر پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے شاندار استقبال کیا گیا۔استقبال کیلئے آنے والوں نے پاکستان اورپی ٹی آئی کے پرچم اٹھا رکھے تھے ۔ انہوں نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے اور روایتی رقص کیا۔ ڈیلاس ائیر پورٹ سے واشنگٹن ڈی سی تک سو کاروں کی ریلی وزیراعظم کے ساتھ تھی ۔ واشنگٹن( ندیم منظور سلہری سے ، نیوزایجنسیاں ) صدر ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان آج دو ملاقاتیں ہوں گی ۔ ایک وفد کیساتھ اور دوسری ون ٹو ون ہوگی ۔ شیڈول کے مطابق صدر ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات پاکستان کے وقت کے مطابق رات 8.45 منٹ پر ہو گی ۔عمران خان پاکستانی لباس شلوار قمیض پہن کر وائٹ ہاؤس جائیں گے ۔ جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کا استقبال کریں گے ۔پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ ، خفیہ ایجنسیوں و محکمہ خارجہ کے عہدیداران اور وفاقی وزرا بھی ان کے ساتھ ہوں گے ۔ عمران خان تین گھنٹے سے زائد وقت صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے ساتھ ملاقاتوں میں گزاریں گے ۔ صدر ٹرمپ ورکنگ لنچ کے دوران بھی عمران خان کے ساتھ مختلف امور پر تبادلہ خیال کریں گے ۔ ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کرائیں گے ۔ عمران خان یو ایس پاکستانی بزنس کونسل سے ملاقات کریں گے اور امریکی میڈیا کو انٹرویو بھی دیں گے ۔وزیراعظم کی 23 جولائی کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات ہو گی۔ بعدازاں وزیراعظم امریکی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف پیس اور کیپٹل ہل میں پاکستانی کاکس سے خطاب کریں گے ، پھر امریکی صحافیوں سے بھی ملاقات کریں گے ،23 جولائی کو ہی وزیراعظم ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی سے بھی ملاقات کریں گے ۔معتبر ذرائع کا کہنا ہے سب کی نظریں دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ون ٹو ون ملاقات پر لگی ہیں ۔پاکستان کی ملٹری قیادت اورسفارتکار عمران خان کو بریفنگ دے رہے ہیں کہ کون سے ایشوز پر صدر ٹرمپ گفتگو کر سکتے ہیں اور اس موقع پر انہیں کیا پالیسی اختیار کرنا ہو گی ۔ذرائع کا کہنا ہے صدر ٹرمپ عمران خان سے ون ٹو ون ملاقات میں کچھ اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے افغانستان ، سی پیک، ایران اور بھارت سے جڑے ایشوز پر صدر ٹرمپ عمران خان سے کمٹمنٹ چاہتے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے دو رہنماؤں کے درمیان اگر ون ٹو ون ملاقات کامیاب رہی تو پھر امریکہ عالمی مالیاتی اداروں کے ذریعے پاکستان کی اکانومی کو بیلنس کرنے کیلئے اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور پاکستان پر ایف اے ٹی ایف کی لٹکی ہوئی تلوار کو بھی ہٹا دیا جائے گا ۔صدر ٹرمپ ہر صورت 2020 الیکشن جیتنا چاہتے ہیں اور انکی جیت میں پاکستان اہم کردار ادا کر سکتاہے ۔واشنگٹن میں عمران خان کے دورے کو ناکام بنانے کیلئے بھارتی سفارتخانہ ایک بار پھر اوچھے ہتھکنڈوں پر اُتر آیا ہے ۔ پاکستان مخالف پختونوں اور ایم کیو ایم لندن کو خصوصی ٹاسک سونپ دئیے گے ہیں۔ اب یہ جماعتیں مسلم لیگ نواز کیساتھ ملکر عمران خان کیخلاف احتجاجی مظاہرے کرینگی ۔ان جماعتوں نے بظاہر تو یہ موقف اختیار کیا ہے کہ وہ ملک میں بڑھتی مہنگائی کیخلاف مظاہرے کر رہی ہیں لیکن اندرون خانہ انکے عزائم کچھ اور ہیں ۔گزشتہ رات عمران خان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے محب وطن پختون کمیونٹی آف نارتھ امریکہ کے زیر اہتمام تمام ریاستوں سے آئے مہمانوں کے اعزاز میں ڈنر اور محفل موسیقی کا اہتمام کیا گیا ۔اس موقع پر سینکڑوں پختونوں نے اعلان کیا کہ عمران خان کیخلاف مظاہرے کرنے والے ملک دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، ایسے لوگوں کا ملکر محاسبہ کرنا ہو گا۔