اسلام آباد( سپیشل رپورٹر ، 92 نیوزرپورٹ، نیوز ایجنسیاں ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے فوج اسلئے میرے ساتھ کھڑی ہے کیونکہ میں کرپٹ نہیں ۔مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے ذریعے حکومت گرانے کی سازش کی ،ان کیخلاف آرٹیکل6 کے تحت مقدمہ چلنا چاہیے ۔ وزیر اعظم ہائوس میں بیٹ رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ملٹری ایجنسیز کو معلوم ہوتا ہے کہ کون کیا کر رہا ہے ، جو کرپشن کرتے ہیں فوج کا ڈر انہیں ہوتا ہے ، میں کرپٹ ہوں نہ پیسے بنا رہا ہوں۔آٹا بحران کی ابتدائی رپورٹ میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کانام نہیں ، ملک میں ہر جگہ کارٹل ہے جو قیمتیں کنٹرول کرتا ہے ، مسابقتی کمیشن اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ۔ فیصلہ کرلیا بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ نہیں کیا جائے گا، اس حوالے سے آئی ایم ایف کیساتھ معاملات طے پائے جائیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا معیشت نے سر اٹھایا تو مولانا فضل الرحمان کا دھرنا آگیا جس نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا۔ مولانا فضل الرحمان کے بیان کی تحقیقات ہونی چاہیے ، ان کے بیان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہیے ۔معلوم ہونا چاہیے مولانا کو کس نے یقین دہانی کرائی۔ میں پرچی والا پارٹی سربراہ نہیں، 22 سال جدوجہد کر کے اس مقام پر پہنچا ہوں، مجھ سے زیادہ لڑنا کوئی نہیں جانتا۔الیکشن اصلاحات کیلئے قوانین لارہے ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ اور بائیو میٹرک سسٹم کو لازمی قرار دیں گے ۔سینٹ الیکشن خفیہ رائے شماری سے نہیں ہوں گے ، شو آف ہینڈز سے سینٹ الیکشن کا قانون لائیں گے ۔ حکومت کہیں نہیں جارہی،اپوزیشن کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی۔ اپوزیشن حکومت جانے کی باتیں صرف اپنی پارٹی کو اکٹھا کرنے کیلئے کرتی ہے ، یہ سیاسی مافیا ہے ، ان کو مہنگائی کی نہیں اپنی ذات کی فکر ہے ۔ملک نیچے جائے گا تو آنے والی نسلوں کو نقصان ہوگا۔میرا میڈیا سے 40 سال کا تعلق ہے ، مشرف کو میں نے مشورہ دیا تھا ٹی وی چینلز کھولیں، ٹی وی چینلز سے سب سے زیادہ فائدہ میں نے اٹھایا۔ ڈیڑھ سال سے میرے اوپر ذاتی حملے کیے گئے ، کونسے جمہوری ملک میں وزیراعظم کو اسطرح نشانہ بنایا جاتا ہے ۔مجھ پر جس طرح کے حملے ہوئے وہ افسوسناک ہیں۔ میڈیا میری ذات پر اٹیک کرے تو کوئی مسئلہ نہیں، میڈیا جب ملک پر اٹیک کرتا ہے تو مسئلے ہوتے ہیں۔الزام لگایا گیا میں بنی گالہ کو ریگولرائز کرانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ اس پر میں نے سی ڈی اے کے چیئرمین کو ہی تبدیل کر دیا، ڈیڑھ سال لگ گیا ہے مجھے وزیراعظم ہوتے ہوئے انصاف نہیں ملا۔انہوں نے میڈیا پر غیر ذمہ داری کا الزام لگاتے ہوئے کہا ایک اخبار نے خبر لگائی کہ حکومت سی پیک پر نظرثانی کررہی ہے ، اس خبر سے پاک چین تعلقات خطرے میں پڑ گئے تھے ، اپنی ذات کی پروانہیں تاہم غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ سے ملک کو نقصان نہیں ہونا چاہیے ، اگر کوئی اور ہوتا میڈیا کو اتنے جرمانے ہوتے کہ چینلز بند ہو جاتے ۔ حکومت عدالت سمیت کسی بھی ادارے کے امور میں مداخلت نہیں کر رہی، کرپٹ لوگوں سے ریکوری کرنا اداروں کا کام ہے ۔کسی کیخلاف ایکشن لو تو وہ عدالت سے سٹے لے لیتا ہے ، پی ایم ڈی سی کو ختم کیا تو عدالت نے بحال کردیا، پی ایم ڈی سی اگر درست کام کرتا تو 5 ہزار پاکستانی ڈاکٹرز کی ڈگریاں منسوخ نہ ہوتیں۔جب تبدیلی لانے کی کوشش کرتے ہیں تو یہی مافیا حکومت کے راستے میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا حکومت کی بڑی کامیابی ہے ،سعودی عرب، چین اور یو اے ای نے ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے مدد کی۔میں اپنا سارا خرچہ خود برداشت کرتا ہوں، دنیا میں سب سے کم وزیراعظم کی تنخواہ میری ہوگی۔